ઈમામ સાદિક઼ (અ.સ.) એ ફરમાવ્યુઃ અગર હું એમના જમાનામાં હોઉં તો મારી જીન્દગીનીના તમામ દિવષો એમની સેવા કરીશ.
مضر ایجادات کی نابودی

مضر ایجادات کی نابودی

موجودہ ایجادات میں سے ایسے وسائل بھی ہیں کہ جو نسان کی تباہی و بربادی کا باعث ہیں ۔ جنہیں جنگوں اور قتل و غارت میں ہی بروئے کار لایا جاتا ہے ۔ مثلاََ ایٹم بم......

یہ واضح ہے کہ ایسی ایجادات نے معاشرے کو تباہی و بربادی ااور خونریزی کے سوا ء کچھ نہیں دیا۔ظلم و ستم اور فسادات کے علاوہ ان کا کوئی اور ثمر نہیں ہے اور ایسی ایجادا ت امام مہدی  علیہ السلام کی عادلانہ و کریمانہ اور آفاقی حکومت سے سازگار نہیں ہیں۔

ایسے وسائل کی نابودی ہی میں معاشرے کی بھلائی ہے ۔ انسانوں اور دوسری مخلوقات کی نجات کے لئے ایسے مخرّب وسائل کی نابودی ضروری ہے ۔ یہ فقط حضرت امام مہدی علیہ السلام کی عادلانہ حکومت میں ہی نہیں بلکہ تاریخ میں بعض اوقات انسانیت سے محبت کرنے والے بادشاہوں نے بھی ایسے وسائل بنانے کی سختی سے ممانعت و مخالفت کی ۔ حلانکہ ان کی حکومت کو ان کی اشد ضرورت تھی ۔ جنہوں نے بربادی کے ایسے ذرائع بنانے کی مخالفت کی ان میں سے ایک''لوئی پانزدہم'' ہے ۔ یہ ایسے بادشاہوں میں سے تھا کہ جس کا علم و حکمت سے قریبی ناطہ تھا۔وہ محققین کو ہر ممکن سہولت مہیا کرتا اور دانشوروں کے لئے غیر معمولی احترام کا قائل تھا۔اس کی حکومت میں ایک ماہر کیمیا دان تھا کہ جس کانام'' دوبرہ'' تھا اس نے ایک ایسا آتش گیر مادہ ایجاد کیا تھا کہ جس کا کوئی توڑ نہ تھا اور نہ ہی اس سے بچنا ممکن تھا۔حتی کہ اس سے لگائی جانے والی آگ کو پانی سے بھی بجھانا ممکن نہیں تھا۔

''دوبرہ ''نے بادشاہ کے سامنے اپنی ایجاد پیش کی اور اس کا تجربہ کیا گیا ۔ بادشاہ بہت حیران ہوا جب اس نے دیکھا کہ یہ مادہ کئی شہروں کو قبرستان بناسکتا ہے ، بڑی بڑی افواج کو ابدی نیند سلا سکتا ہے تو اس نے حکم دیا کہ اس ایجاد کو فوراََ نابود کر دیا جائے اور اسے بنانے کا فارمولا ہمیشہ پوشیدہ رکھا جائے۔ حلانکہ اس زمانے میں وہ برطانیہ کے ساتھ جنگ کر رہا تھا جسے دشمن کی بحری فوج کو ختم کرنے کے لئے ایسے ہی کسی اسلحہ کی ضرورت تھی لیکن اس نے انسانیت کو نجات دلانے کے اسی میں مصلحت جانی کہ اس اسلحہ کوہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے۔([1])

 


[1] ۔ تاریخ ناشناختہ بشر:١٠٥
 

 

 

    મુલાકાત લો : 7152
    આજના મુલાકાતીઃ : 44665
    ગઈકાલના મુલાકાતીઃ : 94259
    સૌ મુલાકાતીની સંખ્યા : 132540670
    સૌ મુલાકાતીની સંખ્યા : 91878112