امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
یقین کے آثار

یقین کے آثار

١۔ یقین دل کو محکم کرتا ہے

آپ اپنے دل کوپند و نصیحت کے ذریعہ حیات بخش سکتے ہیں اور وعظ کے ذریعہ اس میں تازہ روح پھونک سکتے ہیں۔جس طرح ایمان کامل اور یقین کو مضبوط و قوی کرسکتے ہیں  اسی طرح آپ مشکلات و موانع کے سامنے ایک پہاڑ کی مانند ڈٹ جائیںکیونکہ اگر یقین قوی و کامل صورت میں موجود ہو تو پھر وسوسہ اور تردد کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا ۔پھر ضعف،سستی اور کاہلی ختم ہوجائیگی۔اسی وجہ سے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے یقین کو قوی کریں حضرت امیرالمؤمنین (ع) فرماتے ہیں:

''اَحیِ قَلبِکَ بِاالمَو عِظَةِ۔۔۔۔۔۔۔وَ قَوِّہ بِالیَقِینِ'' ([1])

وعظ و نصیحت کے ذریعہ اپنے دل کوحیات بخشو اور یقین کے ذریعہ اسے قوّت دو۔

گر عزم  تو در رہ حق، آھنین است

می دان بہ یقین کہ راہ آن یقین  است

اگر راہِ حق میں تمہارا عزم و ارادہ پختہ ہو تو یقین جانیئے کہ اس کا راستہ صرف یقین ہی ہے۔

جب انسان کے دل میں یقین پیدا ہوجائے تو دل محکم و استوار ہوجاتا ہے اور جب تک یقین قوی ہو تب تک شیطانی وسوسہ کے نفوذ کرنے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا ۔اسی وجہ سے اس میں اضطراب و وہم پیدا نہیں ہوگا،وہ مصائب و مشکلات کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند قائم رہے گا۔

حضرت امیرالمؤمنین (ع)  فرماتے ہیں:

''مَن قَویٰ یَقِینُہ لَم یَرتَب'' ([2])

جس کا یقین قوی ہو اس میں شک پیدا نہیں ہوتا۔

گر بہ صورت ملَکی یا بہ لطافت حوری

تا بہ معنی نرسی ،از ہمہ دلہا دوری

اگر فرشتہ صورت یا حور کی لطافت کے مالک ہی کیوںنہ ہو تو مگر جب تک اپنے ہدف اور مقصد تک نہیں پہنچو گے   تب تک تم سب کے دلوں سے دور رہو گے یعنی ان کے دلوں میں جگہ نہیں بنا پاؤ گے ۔

ہمیشہ اعتقادی مسائل یا دیگر مسائل میں شک وشبہہ اسی شخص  کے لئے پیدا ہوتا ہے کہ جسے قوی یقین حاصل نہ ہو۔جن میں یقین کمال کی حد تک نہ پہنچا ہو،اس میں شیطانی وسوسہ منفی اثرات مرتب کرتاہے۔لیکن جن کے دل میں یقین کی شمع روشن ہو وہ شیاطین کے شر اور ان کے وسوسہ کے سامنے فولاد کی مانند ثابت قدم رہتے ہیں۔امام باقر(ع) فرماتے ہیں:

'' فَیَمُرُّالیَقِینُ بِالقَلبِ فَیَصِیرُ کَاَنَّہ زُبرُ الحَدِید '' ([3])

جب دل میں یقین پیدا ہوجائے تو وہ اسے لوہے کے ٹکڑے کی مانند قوی و محکم کردیتا ہے۔

دل کو محکم و مضبوط کرنے سے نہ صرف انسان کے دل میں اعتقادی مسائل کے بارے میں   شک و شبہہ پیدا نہیں ہوتا ہے بلکہ اسے قدرت عطا ہوتی ہیکہ وہ دوسروں کے ایمان و یقین میں بھی اضافہ کرے۔اب ہم شیعہ علم کے ایک ستون کے ایمان و یقین کی داستان رقم کرتے ہیں کہ جس نے دوسروں کے دلوں میں مسائل پر اعتقاد میں اضافہ کیا۔

 


[1] ۔ بحارالانوار:ج۷۷ص۲۱۹

[2]۔ شرح غررالحکم:ج۵ص۲۳۰

[3] ۔ بحارالانوار:ج۷۸ص۱۸۵

 

    بازدید : 7310
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 93475
    بازديد کل : 133202076
    بازديد کل : 92209222