حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
توسّلات میں یقین کا کردار

توسّلات میں یقین کا کردار

شک کو برطرف کرنا اور یقین کی حالت پیدا کرنا ان اہم مسائل میں سے ہے کہ جس میں تطہیر قلب کی بحث بھی شامل ہے۔لیکن اس کی اہمیت کی وجہ سے ہم اس کی وضاحت کرتے ہیں اور اس میں اضافہ کرنیکے طریقے بیان کرتے ہیں:

اہلبیت اطہار علیھم السلام کے لطف و کرم سے توسّلات میں اعتقاد اور یقین بہت اہم  کردار کے حامل ہیں۔اگر توسّلات میں ہمیں ان ہستیوں کی عنائت کا یقین ہو تو ہم اپنے مقصد تک پہنچ جائیں گے اورہماری حاجت پوری ہو جائے گی۔

ان  بزرگ ہستیوں کے لطف وکرم سے اعتقاد اور یقین کے اثرات اس قدر زیادہ ہیں کہ بہت سے موارد میں اپنی حاجت اور مقصد تک پہنچنے والے افراد تطہیر قلب کے مالک نہیں ہوتے لیکن ان کا قطع و یقین ان کی اس کمی کو پورا کر دیتا ہے۔اگرچہ ان کا دل گناہوں سے پاک نہیں ہوتا لیکن ان کا اہلبیت علیھم السلام کی عنایات پر یقین انہیں ان کے توسّلات میں نتیجہ تک پہنچانے کا باعث بنتاہے۔

مجھے  ١٣٤٨ شمشی میں کچھ مہینوں تک مقامات مقدسہ کی زیارت کی توفیق حاصل ہوئی اور میں حضرت ابا الفضل العباس علیہ السلام کے حرم میں مکرر بیماروں کے شفایاب ہونے اور لوگوں کی حاجتیں پوری ہونے کا شاھد ہوں۔

بعض اوقات جو لوگ اپنے بیماروں کو حضرت عباس علیہ السلام کی مقدس ضریح کے ساتھ باندھ دیتے تھے ،ایک گھنٹے سے بھی کم  وقت میں ان کی حاجت پوری ہو جاتی تھی اور جب ان کی حاجت روا  ہو جاتی توعرب کی عورتیں اپنی رسم کے مطابق  ہلہلہ کرتیں اور ضریح مقدس اور زائرین کی طرف خشک میوے  نچھاور کرتی ہیںاور حرم مطہر کی فضا خوشی کے نعروں سے جھوم جاتی۔کبھی کبھار وہ زیادہ تشکر کا اظہار کرنے کے لئے نقل کے ساتھ عراق میں رائج پیسے بھی پھینکتے۔

ان کا اعتقاد و یقین اس حد تک تھا کہ بعض اوقات وہ اپنے بیمار کے ساتھ خشک میوے اور پیسے بھی لے کر آتے تھے اور جونہی ان کے بیمار کو شفا ملتی ،وہ فوراً ہلہلہ کرتے اور پھر خشک میوے اور پیسے نچھاور کرنے میں مشغول ہو جاتے اور خوشی سے تشکر کا ظہار کرتے اور کہتے''ابو فاضل نشکرک''

ایک دن وہ کسی پاگل جوان کو حرم میں لائے اور انہوں نے اسے تین دن تک ضریح کے ساتھ باندھ دیا اس کے رشتہ دار اس کے اردگرد  جمع تھے ۔یہ  بڑے تعجب کی بات تھی کہ کس طرح اتنا زیادہ وقت گزر انے کے باوجود بھی ان کی حاجت پوری نہیں ہوئی!

ایک بیمار کا تین دن تک شفا یاب نہ ہونا  ہمارے لئے تعجب کی بات تھی چونکہ معمولاً ایسا نہیں ہوتا تھا ؛کیونکہ آنحضرت  سے متوسّل ہونے والوں کا بڑاعجیب اعتقاد تھا اور اس کے لئے زیادہ لمبی مدت کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔وہ اپنے یقین کامل سے یہ اظہار کرتے ہیں''ابوفاضل باب الحوائج'' اور حضرت ابا الفضل العباس علیہ السلام بھی ان کی حاجتوں کوپورا فرماتے کیونکہ وہ لوگ حضرت اباالفضل العباس علیہ السلام کے لطف و کرم پر مکمل یقین کے ساتھ آپ  سے متوسّل ہوتے ۔

اس بات کو بیان کرنے کا یہ مقصد تھا کہ بہت سے توسّلات میں کچھ دوسری جہات بھی ہوتی ہیں جو تطہیر قلب کی جگہ لے لیتی ہیں۔اہلبیت علیھم السلام کے لطف و کرم کے موارد میں  اور دوسرے موارد میں لوگوں کا یقین و اعتقاد ان ہستیوں کی عنایات کا باعث بنتا ہے۔

 

 

    ملاحظہ کریں : 1990
    آج کے وزٹر : 44801
    کل کے وزٹر : 162937
    تمام وزٹر کی تعداد : 141374547
    تمام وزٹر کی تعداد : 97556675