امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
صاحب جواہر الکلام کا اخلاص

صاحب جواہر الکلام کا اخلاص

تاریخ کے صفحات کی ورق گردانی سے اس حقیقت کے بہت سے شواہد ملیں گے نمونہ کے طور پر صاحب جواہرالکلام کا تذکرہ کرتے ہیں ۔

مرحوم محدث قمی لکھتے ہیں :

اسلام میں حلال وحرام کے متعلق جواہر الکلام جیسی کتاب نہیں لکھی گئی    صاحب جواہرالکلام نے پچیس سال کی عمر میں شرح شرائع یعنی جواہرالکلام کو تحریر کرناشروع کیا۔

وہ فقر وتنگدستی کے باعث ضروری کتب خرید کرنے کی قدرت نہیں رکھتے تھے لہذا انہوں نے جواہر الکلام لکھنا شروع کی تاکہ یہ شخصاً ان کے سفر میں ہمراہ ہو اور جب لوگ ان سے کوئی مسئلہ دریافت کریں تو وہ ضرورت کے وقت اس کی طرف رجوع کریں ۔

انہوں نے وہ کتاب اپنے لئے لکھی تھی نہ کہ دوسروں کے لئے ان میں کسی قسم کا ریا وتظاہر نہیں تھا۔ ان کے زمانے میں بیس علماء شرح شرائع لکھنے میں مشغول تھے ۔ لیکن ان میں سے نہ تو کوئی منتشر ہوئی اور نہ ہی مکمل ہوئی ۔

مرحوم صاحب جواہر الکلام کے ایک فرزند تھے کہ جن کا نام شیخ حمید تھا کہ جو ان کے کام اور دیگر امور انجام دیتے اور وہ اپنی کتاب کے تکمیل میں مصروف رہتے   لیکن شیخ ناگہانی موت سے اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور صاحب جواہر الکلام کو داغ مفارقت دے گئے ۔

وہ خود فرماتے تھے کہ اپنے فرزند کی موت کے بعد مجھے دن رات چین وقرار نہیں تھا ۔ میں ہمیشہ مضطرب ومتفکر رہتا ۔

ایک رات میں کسی مجلس سے گھر جانے کے لئے نکلا تو میں راستہ میں فکر کے عالم میں جارہا تھا کہ کسی ہاتف نے میرے پیچھے سے آواز دی:

'' لَا تَفکِر ،لَکَ اللّٰہ ''

فکر نہ کرو خداتمہارے ساتھ ہے ۔

جب میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا اس وقت خدا کی حمد کی اور خدا کی طرف متوجہ ہوگیا ۔ اس رات کے بعد خدا نے اپنی رحمت کے دروازے مجھ پر کھول دیئے ۔ میرے امور منظم ہوگئے اور حالات بھی بہتر ہو گئے ۔اس آواز کو سننے کے بعد اطمینان قلب کے ساتھ صاحب جواہر الکلام کتاب کو لکھنے میں اور اسے تمام کرنے میں مصروف ہوگئے ۔

یہ ان کے مخلصانہ عمل کا نتیجہ تھا سخت ترین حالات میں ان کی مدد کی گئی ایک ندائے غیبی کو سننے کے بعد وہ ایک علمی وپرارزش کتاب جواھرالکلام کو تکمیل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔

اگر ہاتف غیبی سے ان کی مدد نہ ہو تو ایک مفصل ترین فقہی کتاب  یعنی جواہر الکلام کی تالیف مکمل نہ ہوتی ۔مرحوم  صاحب جواہرالکلام ، حضرت علی (ع) کے فرمان کے روشن مصداق ہیں ۔

حضرت امیرالمومنین (ع) فرماتے ہیں :

''طُوبیٰ لِمَن اَخلَصَ للہ العِبَادَةُ وَ الدُّعَائَ''([1])

خوش بخت ہے وہ شخص کہ جو خدا کے لئے عبادت اور دعا کو خالص کرے ۔

وہ اپنے اس اخلاص کے ذریعہ نہ صرف اس دنیا میں سعادتمند ہوئے بلکہ آخرت میں بھی کامیاب و سرفراز ہیں۔

 


[1] ۔ بحارالانور :ج۷۰ص۲۲۹

 

 

    بازدید : 10039
    بازديد امروز : 7299
    بازديد ديروز : 104560
    بازديد کل : 180385820
    بازديد کل : 134310848