حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۵ ـ محرم الحرام کے پہلے دن کی دعا

۱۵ ـ  محرم الحرام کے پہلے دن کی دعا

حضرت علی بن موسی الرضا علیہما السلام اپنے آباء و اجداد علیہم السلام سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا :

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم محرم الحرام کے پہلے دن دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے تھے اور تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے :

أَللَّهُمَّ أَنْتَ الْإِلَهُ الْقَدِيمُ، وَهَذِهِ سَنَةٌ جَدِيدَةٌ، فَأَسْئَلُكَ فِيهَا الْعِصْمَةَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَالْقُوَّةَ عَلَى هَذِهِ النَّفْسِ الْأَمَّارَةِ بِالسُّوءِ، وَالْإِشْتِغَالَ بِمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْكَ، يَا كَرِيمُ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ، يَا عِمَادَ مَنْ لاَ عِمَادَ لَهُ، يَا ذَخِيرَةَ مَنْ لاَ ذَخِيرَةَ لَهُ، يَا حِرْزَ مَنْ لاَ حِرْزَ  لَهُ، يَا غِيَاثَ مَنْ لاَ غِيَاثَ لَهُ، يَا سَنَدَ مَنْ لاَ سَنَدَ لَهُ، يَا كَنْزَ مَنْ لاَ كَنْزَ لَهُ، يَا حَسَنَ الْبَلاَءِ، يَا عَظِيمَ الرَّجَاءِ. يَا عِزَّ الضُّعَفَاءِ، يَا مُنْقِذَ الْغَرْقَى، يَا مُنْجِيَ الْهَلْكَى، يَا مُنْعِمُ يَا مُجْمِلُ، يَا مُفْضِلُ يَا مُحْسِنُ، أَنْتَ الَّذِي سَجَدَ لَكَ سَوَادُ اللَّيْلِ، وَنُورُ النَّهَارِ، وَضَوْءُ الْقَمَرِ، وَشُعَاعُ الشَّمْسِ، وَدَوِيُّ الْمَاءِ، وَحَفِيفُ الشَّجَرِ، يَا اَلله لاَشَرِيكَ لَكَ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا خَيْراً مِمَّا يَظُنُّونَ، وَاغْفِرْ لَنَا مَا لاَيَعْلَمُونَ، وَلاَتُؤاخِذْنَا بِمَا يَقُولُونَ، حَسْبِيَ الله لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، آمَنَّا بِهِ، كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا، وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ اُولُوا الْأَلْبَابِ، «رَبَّنَا لاَتُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ»[1]،[2]

دعا کا ترجمہ :خدایا تو معبود قدیم ہے اور یہ سالِ جدید ہے ، لہذا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اس م یں شیطان سے حفاطت کا اور نفس امارہ پر قوت کا ؛ جو برائی کا حکم دینے والا ہے اور اس کام میں مشغول رہنے کا جو مجھے تجھ سے قریب تر کر دے ۔ اے کریم ! اے جلات اور اکرام والے ! اے اس کے سہارے کہ جس کا کوئی سہارا نہیں ے اور اس کا ذخیرہ کا جس کا کوئی ذخیرہ نہیں ہے ، اور اس کی پناہ کہ جس کی کوئی پناہ نہیں ہے  اور اس کے فریاد رس جس کے لئے کوئی فریاد رس نہیں ہے ، اے اس کی سند کہ جس کے لئے کوئی سند نہیں ہے  اور اس کا خزانہ جا کا کوئی کزانہ نہیں ہے ، اے بہترین آزمائش والے ، اے عظیم امید ، اے کمزوروں کی عزت ، اے ڈوبنے والے کو بچانے والے ، اے ہلاک ہونے والے کو نجات دینے والے ، اے نعمت دینے والے ، اے نیک برتاؤ کرنے والے ، اے محفل والے، اے احسان والے ، تو ہی وہ ہے جس کو رات کی تاریکی ، دن کی روشنی ، چاند کی چمک ، سورج کی شعاع ، پانی کی حرکت اور درخت کی سرسراہٹ نے سجدہ کیا ہے ۔ اے خدا تیراکوئی شریک نہیں ہے ۔ خدایا !  ہمیں اس سے بہتر قرار دیدے  کہ جیسا لوگ خیال کرتے ہیں اور ہمارے ان گناہوں خو بخش دے جنہیں لوگ نہیں جانتے ، اور ہم سے اس کا مؤاخذہ نہ کر  ؛ جو لوگ کہتے ہیں ۔ خدا میرے لئے کافی ہے ،اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں نے اس پر توکل کیا ہے اور وہی عرش عظیم کا پروردگار  ہے ، ہم اس پر ایمان لائے اور ہر امر ہمارے پروردگار کی ہی طرف سے ہے  اور عقل والوں کے سوا اسے کوئی سمجھ نہیں سکتا ہے ، « خدایا! ہمارے دلوں کو ہدایت کے بعد ٹیڑھا نہ بننے دینا اور ہمیں اپنی بارگاہ سے رحمت عطا فرما کہ تو ہی رحمت عطا کرنے والا ہے »۔

اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت ، آپ کے مصائب اور پیش آنے والے واقعات رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے بہت سخت اور دشوار  تھے ۔جب بھی جبرئیل آنحضرت کو کربلا میں ان کے فرزند کے ساتھ پیش آنے والے مصائب کی خبر دیتے تھے  تو آپ پر غم و حزن طاری ہو جاتا تھا  اور چونکہ ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم رسول  خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے صادر ہونے والے امور کی پیروی کریں۔ پس ہم پر واجب ہے کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اقتداء کرتے ہوئے عشرۂ محرم کے دوران عزاداری کریں اور غم و حزن کا اظہار کریں ۔ بعض بزرگ علمائے کرام نے تصریح فرمائی ہے  کہ اس مہینے میں بہت سے لذتوں اور شہوتوں کو ترک کرنا مستحبات مؤکدہ میں سے ہے ۔

حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہما السلام سے روایت ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا : 

إنّ المحرّم شهر كان أهل الجاهليّة يحرّمون فيه القتال، فاستحلّت فيه‏ دماؤنا، وهتكت فيه حرمتنا، وسبي فيه ذرارينا ونساؤنا،وأضرمت النّيران في مضاربنا،وانتهب ما فيها من ثقلنا، ولمترع لرسول ‏الله صلى الله عليه وآله وسلم ‏حرمة في أمرمنا.إنّ يوم الحسين‏ عليه السلام أقرح جفوننا،وأسبل دموعنا، وأذلّ عزيزنا بأرض‏كرب وبلاء، وأورثتنا الكرب والبلاء إلى يوم الإنقضاء. فعلى مثل‏ الحسين ‏عليه السلام فليبك الباكون؛ فإنّ البكاء عليه يحطّ الذّنوب العظام.

بیشک اہل جاہلیت ماہ محرم میں جنگ کرنا حرام سمجھتے تھے ، لیکن انہوں نے ہمارا خون بہانا حلال سمجھا ، انہوں نے ہمارا احترام مد نظر نہ رکھا ، ہماری خواتین اور بچوں کو اسیر بنایا ، ہمارے خیموں کو نذر آتش کر دیا ، ہمارے مال و اسباب کو لوٹ لیا ، اور ہمارے حق میں رسول خدا  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے کے احترام اور حرمت کی رعایت نہیں کی گئی ۔

بے شک شہادتِ حسین (علیہ السلام) کی مصیبت نے ہماری آنکھیں زخمی کردیں، ہمارے آنسو جاری کردیئے ، اور زمین کربلا پر ہمارے عزیزوں کو خوار کیا ، اور ہمیں قیامت تک غم و اندوہ کا وارث بنا دیا ، پس رونے والوں کو  امام حسین علیہ السلام جیسی(مظلوم) ہستی پر رونا چاہئے  کیونکہ آپ  پر روناکبیرہ  گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔

پھر آپ نے فرمایا :

كان أبي إذا دخل شهر المحرّم لايرى ضاحكاً، وكانت الكآبة تغلب عليه حتّى يمضي منه عشرة أيّام؛ فإذا كان يوم العاشر كان ذلك اليوم‏ يوم مصيبته وحزنه وبكائه، ويقول: هو اليوم الّذي قتل فيه الحسين‏ عليه السلام. [3]

میری والد گرامی کا یہ عالم تھا کہ محرم الحرام شروع ہوتے ہی کسی نے میرے والد بزرگوار کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا، اور آپ کے چہرے پر غم و اندوہ کے آثار نمایاں ہوتے تھے ، یہاں تک کہ دس دن گزرجاتے تھے اور جب عاشورا کا دن آتا تو وہ ان کے غم و اندوہ اور مصیبت و حزن اور گریہ کا دن ہوتا تھا اور آپ فرماتے تھے: عاشورا وہ دن ہے کہ جس دن حسین علیہ السلام کو قتل کیا گیا ۔

 


[1] سورۀ آل عمران، آیه8.

[2] اقبال الاعمال: ص27، بحارالانوار: ج98 ص334 ح2، زاد المعاد: ص369، مستدرک الوسائل: ج6 ص379، هدیة الزائرین: ص581، الصحیفة الصادقيّة: ص600.

[3] هدیة الزائرین: 581، زادالمعاد: 37.

 

    ملاحظہ کریں : 1453
    آج کے وزٹر : 124373
    کل کے وزٹر : 167544
    تمام وزٹر کی تعداد : 143859722
    تمام وزٹر کی تعداد : 99285970