Imam sadIiq: IF I Percieve his time I will serve him in all of my life days
روزۂ فکر

روزۂ فکر

اسلام میں  خاموشی اور سکوت کے روزے کا وجود نہیں ہے جیسا کہ راتوں کو کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہوئے رات کے روزے کا کوئی معنی نہیں ہے ۔ لیکن جو عالی و بلند معنوی مقام و مراتب کےحصو ل کی جستجو میں ہیں ، وہ چُپ کا روزہ رکھنے کی بجائے فکر کا روزہ رکھتے ہیں اور اپنے ذہن کو زشت وناپسندیدہ افکار سے آلو دہ نہیں کر تے ۔ یہ خاندا ن رسالت  علیہم  السلام   سے ہم تک پہنچنے والا ایک دستور ہے ۔حضرت علی (ع) فر ما تے ہیں :

''صیام القلب عن الفکر فی الاثام افضل من صیام البطن عن الطعام  ''([1])

گنا ہوں کے بارے میں فکر کرتے ہوئے دل کا روزہ ،خوراک سے پر ہیز کرتے ہوئے پیٹ کے روزے سے افضل ہے  ۔

اگرخود کوبرے افکار سے آلودہ نہ کریں تو یہ گو یا گناہوں اور نا پسندید ہ اعمال کے لئے بیمہ ہے ۔ اس صورت میں فکر شفاف و درخشان آئینہ کی مانند آ پ کو واقعیت و حقیقت دکھا ئے گی ۔ روزہ فکر نجات لئے موثر ترین اور بہترین راہ انسان کے اختیار میں ہے اور یہ سیر معنوی کے لئے انسان کو کامران و کامیاب کرتا ہے ۔ فکر کا روزہ انسان کی روح کو عالم معنی کی بیکراں فضا میں پرواز کروا تا ہے اور اسے ترقی و پیشرفت کی اوج تک پہنچا تا ہے ۔

اگر آپ فکر کا روزہ رکھنے میں کامیاب ہو گئے تو آپ شیطان کو شکست دے سکتے ہیں اگر چہ مومنین کے لئے شیطان کی دشمنی بہت ضعیف ہے اور انسان کی گمراہی کے لئے اس کی قدرت و طاقت بہت کم ہے ۔ لیکن وہ انسانوں کے سر کش نفس سے استفادہ کر تا ہے کہ جو ہمیشہ انسانوں کے ہمرا ہ ہے ۔ وہ انسانوں کے نفس میں وسوسہایجاد کرکے نفس کو اپنا ہم عقیدہ بنا لیتا ہے اور نفس کی مدد سے انسان کی ہستی کو تباہ کر دیتا ہے اور دونوں جہانوں کی سعادت سے دور کر د یتا ہے ۔ شیطانی وسواس اور نفس کی غلامی سے نجات کا راستہ دنیاوی افکار کی نفی ہے  جو اپنے نفس کو دنیاوی افکار سے بچالے وہ برے اعمال اورگناہوں کا مرتکب نہیں ہو تا ۔ اس طرح اُسے جاویدا نی سعادت حاصل ہو تی ہے ۔ کیو نکہ صحیح و سالم فکر انسان کو غم و اندوہ اور دنیاوی افکار سے نجات دیتی ہے کہ جو افکار انسان کی سعادت و خوشبختی کو ویران کرتی ہیں ۔

 


[1]۔ شرح غرر الحکم:ج ٤ص  ٢١٤

 

    Visit : 8048
    Today’s viewers : 154782
    Yesterday’s viewers : 160547
    Total viewers : 145232265
    Total viewers : 99972940