حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
پیغمبر اکرمۖ اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی پیشنگوئیوں کا راز

پیغمبر اکرمۖ اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام

کی پیشنگوئیوں کا راز

 پیشنگوئیاں مستقبل کے لوگوں کا رسول اکرمۖ کے ساتھ ارتباط اور ان بزرگ ہستیوں کے صحیح عقائد سے آشنا ہونے کا ذریعہ ہیں۔

 جنہوں نے پیغمبر اکرمۖ کے زمانے کو درک نہیں کیا اور جو آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہونے اور آپ کے ارشادات سے استفادہ کرنے سے محروم تھے اور ہیں،لیکن وہ مستقبل کے بارے میں آنحضرت کے بیان کئے گئے فرمودات کی طرف رجوع کرکے رسول خداۖ کی نظر میںآنے والے واقعات کا تجزیہ کر سکتے ہیں اور وہ یہ جان سکتے ہیں کہ جو واقعات آنحضرت کے زمانے کے بعد وقوع ہوئے یا وقع پذیر ہوں گے ،ان کے بارے میں رسول اکرمۖ نے کیا فرمایا ہے۔

پیشنگوئیوں اور آئندہ کے حوادث کو بیان کرنے سے خاندان وحی علیہم السلام کا مقصد یہ تھا کہ مستقبل کے لوگ اپنے زمانے میں پیش آنے والے واقعات سے آگاہ ہوں اور کھلی آنکھوں سے ان کا مشاہدہ کریں اور ان کے مقابلے میں ہوشیار رہیں۔

 اگرچہ خاندان وحی علیہم السلام نے گذشتہ زمانے میں اپنے پاس موجود لوگوں سے اپنے فرامین بیان کئے لیکن ان کے فرامین ہر اس شخص کے  لئے ہیں کہ جنہوں نے ان حوادث کا سامنا کیا یاسامنا   کریں گے۔اسی طرح اس زمانے کے بعد زندگی گذارنے والے لوگوں کو گذشتہ تاریخ سے آگاہ ہونا چاہئے اور انہیں یہ جاننا چاہئے کہ ان واقعات کے بارے میں رسول خداۖ اور دین خدا کے پیشواؤں کا کیا اعتقاد تھا۔

 اس بناء پر جس زمانے کے بارے میں بھیخاندان وحی علیہم السلام  نے کسی واقعہ کی پیشنگوئی کی ہو تو اس زمانے کے لوگوں (اور اس زمانے کے بعد زندگی گذارنے والوں)کو ان سے آگاہ ہونا چاہئے تا کہ آنکھیں بند کرکے گمراہی کی طرف نہ چلے جائیں اور گمراہ کرنے والی سازشوںسے دھوکا نہ کھائیں۔

 پس خاندان وحی علیہم السلام کی زبان سے پیشنگوئیوں کو بیان کرنے کا ایک راز یہ ہے کہ آئندہ آنے والے لوگ اپنے زمانے کے حوادث و واقعات سے آگاہ ہوں اور گمراہ کرنے والوں کی سازشوں سے محفوظ رہیں اور گمراہی کی وادی میں قدم نہ رکھیں۔

 ایک بہت ہی اہم نکتہ کہ جس کی طرف توجہ اور غور و فکر کرنا بہت ضروری ہے،وہ یہ ہے کہ حدیث لکھنے سے منع کرنے کے اسباب وعلل میں سے ایک رسول اکرمۖ کی احادیث میں پیشنگوئیوں کے انتشار کو روکنا تھا۔کیونکہ رسول اکرمۖ کی حدیثوں کی وجہ سے لوگ آئندہ کے حالات اور جنم لینے والے فتنوں سے آگاہ ہورہے تھے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ بہت سے افراد کی ہوشیاری اور بیداری کے لئے مؤثر تھیں۔

 رسول اکرمۖ کی پیشنگوئیوں سے آگاہ افراد کے لئے یہ حقیقت واضح و روشن ہے اور سب لوگوں کو ان سے آگاہ ہونے کے لئے حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے سپہ سالار جناب عمار یاسر کی شہادت کے بارے میں رسول خداۖ کی پیشنگوئی کی طرف توجہ کرنی چاہئے۔

 ہم آئندہ اس بارے میں بحث کریں گے تا کہ یہ واضح ہو جائے کہ آنحضرت کی پیشنگوئیوں نے کس طرح شام کے لشکر میں اختلافات پیدا کر دیئے اور ان میں سے کچھ لوگ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ساتھ کیوں مل گئے حتی کہ پیشنگوئیوں کے اثرات اتنے گہرے تھے کہ معاویہ اور عمرو عاص کے درمیان  اختلافات پیدا ہو گئے اور نزدیک تھا کہ اس کی وجہ سے شام کے لشکر کو شکست کا سامنا کرنا پڑے۔

 

    ملاحظہ کریں : 1988
    آج کے وزٹر : 111938
    کل کے وزٹر : 165136
    تمام وزٹر کی تعداد : 141183885
    تمام وزٹر کی تعداد : 97460875