حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱ ـ جناب حسین بن روح کی روایت کے مطابق امام حسن عسکری علیہ السلام سے منقول امام حسین علیہ السلام کا قنوت

۱ ـ جناب حسین بن روح کی روایت کے مطابق

 امام حسن عسکری علیہ السلام سے منقول

امام حسین علیہ السلام کا قنوت

أَللَّهُمَّ مِنْكَ الْبَدْءُ وَلَكَ الْمَشِيَّةُ، وَلَكَ الْحَوْلُ وَلَكَ الْقُوَّةُ، وَأَنْتَ اللَّهُ الَّذِي‏لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، جَعَلْتَ قُلُوبَ أَوْلِيَاءِكَ مَسْكَناً لِمَشيَّتِكَ، وَمَكْمَناً لِإِرَادَتِكَ، وَجَعَلْتَ عُقُولَهُمْ مَنَاصِبَ أَوَامِرِكَ وَنَوَاهِيكَ.

فَأَنْتَ إِذَا شِئْتَ مَا تَشَاءُ حَرَّكْتَ مِنْ أَسْرَارِهِمْ كَوَامِنَ مَا أَبْطَنْتَ فِيهِمْ، وأَبْدَأْتَ مِنْ إِرَادَتِكَ عَلَى أَلْسِنَتِهِمْ مَا أَفْهَمْتَهُمْ بِهِ عَنْكَ في عُقُودِهِمْ ‏بِعُقُولٍ تَدْعُوكَ وَتَدْعُو إِلَيْكَ بِحَقَائِقِ مَا مَنَحْتَهُمْ بِهِ، وَإِنّي لَأَعْلَمُ مِمَّا عَلَّمْتَني مِمَّا أَنْتَ الْمَشْكُورُ عَلَى مَا مِنْهُ أَرَيْتَني، وَإِلَيْهِ آوَيْتَني.

أَللَّهُمَّ وَإِنِّي مَعَ ذَلِكَ كُلِّهِ عَائِذٌ بِكَ، لاَئِذٌ بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ، رَاضٍ بِحُكْمِكَ ‏الَّذي سُقْتَهُ إِلَيَّ في عِلْمِكَ، جَارٍ بِحَيْثُ أَجْرَيْتَني، قَاصِدٌ مَا أَمَّمْتَني، غَيْرَضَنِينٍ بِنَفْسِي في مَا يُرضِيكَ عَنِّي، إِذْ بِهِ قَدْ رَضَّيْتَنِي، وَلاَ قَاصِرٍ بِجُهْدي عَمَّا إِلَيْهِ نَدَبْتَنِي.

مُسَارِعٌ لِمَا عَرَّفْتَنِي، شَارِعٌ فِيمَا أَشْرَعْتَني، مُسْتَبْصِرٌ فِي مَا بَصَّرْتَنِي، مُرَاعٍ مَا أَرْعَيْتَني، فَلاَتُخْلِنِي منْ رِعَايَتِكَ، وَلاَتُخْرِجنِي مِنْ عِنَايَتِكَ، وَلاَتُقْعِدْنِي عَنْ حَوْلِكَ، ولاَتُخْرِجْنِي عَنْ مَقْصَدٍ أَنَالُ بِهِ إِرَادَتَكَ.

وَاجْعَلْ عَلَى الْبَصِيرَةِ مَدْرَجَتِي، وَعَلَى الْهِدَايَةِ مَحَجَّتِي، وَعَلَى الرَّشَادِ مَسْلَكِي، حَتَّى تُنِيلَنِي وَتُنِيلَ بِي اُمْنِيَّتي، وَتُحِلَّ بِي عَلَى مَا بِهِ أَرَدْتَنِي، وَلَهُ خَلَقْتَنِي، وَإِلَيْهِ آوَيْتَ بِي.

وَأَعِذْ أَوْلِيَائَكَ مِنَ الْإِفْتِنَانِ بِي، وَفَتِّنْهُمْ بِرَحْمَتِكَ لِرَحْمَتِكَ فِي نِعْمَتِكَ ‏تَفْتِينَ الْإِجْتِبَاءِ وَالْإِسْتِخْلاَصِ بِسُلُوكِ طَرِيقَتِي، وَاتِّبَاعِ مَنْهَجي، وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ مِنْ آبَائِي وَذَوِي رَحِمِي (لُحْمَتِي ‏خ)۔ [1]

خدایا! ابتداء اور آغاز تجھ سے ہی ہے اور مشّیت یعنی تقدیر تیر ی طرف سے ہی ہے ، اور تو ہی ہر جنبش و قوت کا سرچشمہ ہے ، اور تو ہی وہ خدا ہے  جس  کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے ،  تو نے اپنے اولیاء کے دلوں کو اپنی مشیت کا مسکن اور  اپنے ارادے کی کمینگاہ قرار دیا ہے ، اور تو نے ان کی عقلوں کو اپنے اوامر و نواہی کو نصب کرنے کی جگہ قرار دیا ہے ، تو جب بھی جس چیز کو چاہے  اس کے ضمیر کے اسرار کو حرکت دیدے  جو تو نے ان میں پوشیدہ رکھے ہیں ، اور اپنے ارادے سے ان کی زبانوں پر اسے ظاہر کر دے  جو تو نے ان کے معتقدات میں انہیں سمجھایا ہے ، ان عقلوں کے ساتھ تجھے پکارتے ہیں اور لوگوں کو ان حقائق کے ساتھ پکارتے ہیں  جو تو نے انہیں عطا فرمائے ہیں ، اور بیشک میں وہی جانتا ہو ، جو تو نے مجھے تعلیم دیا ہے اور جس کے لئے تو شکر کے لائق ہے  ، جو تو نے مجھے دکھایا ہے اور جس کی طرف مجھے پناہ دی ہے ۔

خداوندا ! میں ان تمام مطالب کے ساتھ تیری پناہ میں آتا ہوں اور تیری طاقت و قوت سے التجا کرتا ہوں ، میں تیرے حکم پر راضی و خوشنود ہوں  جو تو نے اپنے علم سے میری طرف بھیجا ہے ،  روانه‌ام به گونه ای که مرا روانه ساخته ای، اس چیز کا قاصد ہوں کہ جس سے تو نے مجھے مصمم کیا ہے ، میں اس چیز میں اپنے لئے تنگ نظر نہیں ہوں جو تجھے مجھ سے راضی کر دے ، کیونکہ تو نے مجھے اس سے راضی کیا ہے ، اور میں اس چیز سے اپنی تلاش میں کوتاہی نہیں کروں گا کہ جس کی طرف تو نے مجھے پکارا ہے ۔ میں نے اس کی طرف جلدی کی جس کی تو نے مجھے معرفت عطا کی ، میں اسی راہ پر چلا جس کی طرف تو نے میری رہنمائی فرمائی ،  میں نے وہی دیکھا جس میں تو نے مجھے بصارت دی ، میں نے اس چیز کی رعایت کی جس کی رعایت کرنے کا تو نے مجھے حکم دیا ،  پس مجھے اپنی رعایت سے خالی نہ کر ، اور مجھے اپنی عنایت سے خارج نہ کر ، اور مجھے اپنی طاقت و قوت سے محتاج نہ  کر ،  اور مجھے اس مقصد سے خارج نہ کر کہ جس سے میں تیری چاہت تک پہنچ جاؤں ۔ اور میری روش کو بصیرت و آگاہی  کی بنیاد پر قرار دے ، اور میری راہ کو ہدایت پر قرار دے ، اور میرے مسلک کو رشد و کمال پر قرار دے ،تا کہ  مجھے میری آرزؤوں تک اور میری آرزؤوں کو مجھ تک پہنچا دے ، اور مجھے ان چیزوں میں وارد کر جو تو مجھ سے چاہتا ہے  اور جس کے لئے تو نے مجھے خلق کیا ہے اور اسی کی طرف تو نے مجھے پناہ دی ہے ۔اور اپنے اولیاء کو پناہ دے کہ وہ میرے شیدائی بن جائیں ، اور اپنی رحمت سے اپنی رحمت کے لئے اپنی نعمت میں انہیں آزما ،  میری راہ پر چلنے اور میری روش کی پیروی کرنے سے ان کا امتحان لے،  اور مجھے میرے آباء اور قرابتداروں میں صالحین کے ساتھ ملحق فرما ۔

 


[1] ۔ مهج الدعوات ص 68 ، بلدالامین ص 649 ، بحارالانوار ج 85 ص 214 ، مفاتیح النجاة (خطی نسخہ) ص 308.

 

    ملاحظہ کریں : 1569
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 166436
    تمام وزٹر کی تعداد : 143943846
    تمام وزٹر کی تعداد : 99328033