امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
(1) معاويه اور سعد

(1)

معاويه اور سعد

ایک دن معاويه نے سعد سے کہا: تم کیوں على کو برا بھلا نہیں کہتے؟

سعد نے کہا:کیا تمہیں علی علیہ السلام کے بارے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے فرامین یاد نہیں ہیں؟ میں ہرگز انہیں برا بھلا نہیں کہوں گا۔ اگر ان فرامین میں سے کوئی ایک بھی میرے بارے میں ہوتا تو میں اسے اپنے لئے تمام دنیا سے بہتر سمجھتا۔ غزوات میں سے ایک غزوہ میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مدینہ سے باہر گئے اور علی علیہ السلام کو مدینہ میں رکھا۔ علی نے عرض کیا:

يا رسول اللَّه! کيا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں رکھنا چاہتے ہیں؟

پس پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا:

أما ترضى أن تكون منّي، بمنزلة هارون من موسى إلاّ أنّه لا نبيّ بعدي.

کیا تم اس پر راضی نہیں ہو گے کہ تم میرے وصی بنو کہ جس طرح ہاروں ،موسیٰ کے وصی تھے مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

اسی طرح پيغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے جنگ خيبر میں فرمایا:

کل میں یہ پرچم اسے دوں گا کہ جسے خدا اور اس کا رسول دوست رکھتے ہیں اور وہ بھی خدا اور اس کے رسول کو دوست رکھتا ہے۔

ہم سب اپنے سر اٹھا رہے تھے کہ شاید ہمیں پرچم دے دیں کہ اچانک آپ نے فرمایا:على کو میرے پاس لاؤ.

على ‏عليه السلام آئے اور آپ آشوب چشم میں مبتلا تھے۔ پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر ملا اور انہیں شفاء ملی۔ اور پھر  رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے انہیں پرچم عطا کیا اور انہی کے ہاتھوں خیبر فتح ہوا۔ نیز جب آیت مباہلہ نازل ہوئی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے على و فاطمه اور حسن و حسين‏ عليهم السلام کو اپنے پاس بلایا اور عرض کیا:خداوندا! یہ میری اهل بيت ہیں»(202).

اس واقعہ پر تھوڑا سا غور کریں تا کہ آپ یہ دیکھ سکیں معاویہ کس قدر امیر المؤمنین علی علیہ السلام پر سبّ و شتم کرنے کے لئے اصرار کر رہا تھا جب کہ وہ علی علیہ السلام کے فضائل جانتا تھا۔ دوسری طرف سے ملاحظہ فرمائیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کس طرح مختلف مقامات پر علی علیہ السلام کے فضائل بیان فرماتے تھے اور اپنی اہلبیت کا تعارف کرواتےتھے تا کہ یہ معلوم ہو جائے کہ آیۂ تطہیر کن کی شأن میں ہے۔

نیز آپ یہ دیکھیں کے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی جانب سے علی علیہ السلام کی تعریف و تمجید کے اصرار کے باوجود امت نے ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا اور آپ کی اہلبیت کے ساتھ کیسی دوستی رکھی؟!

لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ سعد وقّاص (کہ جس نے یہ مقامات کو دیکھا تھا اور ان کا مشاہدہ کیا تھا) نے علی علیہ السلام کو کیوں نہیں پہچانا؟ کیوں عثمان کو ان  پر مقدم کیا؟ کیوں عثمان کی خلافت کے بعد علی علیہ السلام کی نصرت نہیں خی؟ کیوں جنگوں میں آپ کا ساتھ نہیں دیا؟ جی ہا! اس نے قوم بنی اسرائیل کی طرح عمل کیا کہ انہوں نے ہارون کا ساتھ چھوڑ دیا اور انہیں قتل کرنے کے درپے ہو گئے۔

اب یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا وہ واقعاً اپنے عمل میں سچا تھا یا نہیں اور کیا یہ سوالات صرف ہمارے ذہن میں آئے ہیں یا نہیں؟ اس کے لئے ہم ایک تاریخی واقعہ کی طرف رجوع کرتے ہیں:

مسعودی کہتے ہیں: معاویہ نے طواف کعبہ کے بعد دار الندوۃ میں سعد کو اپنے ساتھ تخت و سریر پر بٹھایا اور علی علیہ السلام کے بارے میں بدگوئی کرنا شروع کر دی۔سعد اس کے ساتھ سے کھڑا ہو گیا اور کہا: تم مجھے اپنے تخت اور سریر پر بٹھا کر علی علیہ السلام کو برا بھلا کہہ رہے ہو !خدا کی قسم! اگر  میرے پاس علی علیہ السلام کی ان تین خصوصیات میں سے کوئی ایک بھی ہوتی تو یہ میرے ان تمام چیزوں سے بہتر تھی کہ جن پر سورج کی روشنی پڑتی ہے۔ اور اے معاویہ! تم ایسی ہستی کو برا بھلا کہہ رہے ہو!!!پھر اس نے علی علیہ السلام  کے فضائل میں سے  داماد   رسول ؐہونے، آپ کے فرزندوں اور  خیبر و تبوک کے دن کے فضائل بیان کئے اور پھر کہا:اے معاویہ ! اب تمہارے گھر میں میری رفت و آمد نہیں ہو گی۔

جب سعد یہ باتیں کہنے کے بعد وہاں سے اٹھ کر جانے لگا تو معاویہ نے غصہ سے کہا: اے سعد ! بیٹھ جاؤ، تا کہ تم نے جو کچھ کہا ہے اس کا جواب بھی سن لو۔ تم اس وقت میرے نزدیک جتنے پست اور لئیم ہو، اس سے پہلے کبھی نہ تھے۔ تم نے (علی علیہ السلام کے بارے میں) جو کچھ کہا لیکن اس کے باوجود ان کی مدد کیوں نہیں کی اور کیوں ان کی بیعت نہیں کی؟! تم نے علی کے حق میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے جو کچھ سنا  اور نقل کیا، اگر میں نے سنا ہوتا تو اپنی پوری زندگی علی کی خدمت کرتا (203).(204) 

 


202) تاريخ مدينة دمشق، ابن عساكر: 112/42.

203) مروج الذهب: 14 - 15/3.

204) تاريخ اميرالمؤمنين ‏عليه السلام: 294/2.

 

 

منبع: کتاب معاويه ج ... ص ...

 

بازدید : 605
بازديد امروز : 160366
بازديد ديروز : 243717
بازديد کل : 162258605
بازديد کل : 120021909