Imam sadIiq: IF I Percieve his time I will serve him in all of my life days
ایک اہم نکتہ

ایک اہم نکتہ

اگرچہ ممکن ہے کہ سائل مقربین آل محمد اور شیعوں کی توفیقات کو بہت بڑی حاجت سمجھے اور اپنے آپ کو اس عظیم نعمت کے سامنے پست اور  نا اہل سمجھے ، لیکن چونکہ وہ خدا بزرگ و برتر کے حضور میں ہے اور خالق کائنات کی بارگاہ میں سوال کررہا ہے،لہٰذا وہ بہترین اور پُر ثمر ترین حاجات طلب کرے ۔ کیونکہ خدا کے حضور اور خدا کی بارگاہ میں خدا کی عظمت و بزرگی کو مدّ نظر رکھیں نہ کہ فقط اپنی پستی و ذلت کو ملاحظہ کریں۔

بعض لوگ معتقد ہیں کہ انسان خدا وند متعال سے اپنی حد اور اوقات سے زیادہ طلب نہ کرے ، لہٰذا اپنی حیثیت و صلاحیت اور حدود کو مد نظر رکھ کر اپنے ہدف تک پہنچنے کی دعا کریں۔اگر فرض کریں کہ   یہ عقیدہ صحیح بھی ہو تو یہ کلیّت نہیں رکھتا۔کیونکہ بعض مقامات پر اور بعض اوقات  انسان خدا کے نزدیک اس قدر عظیم و عالی مقام رکھتا ہے کہ انسان خدا سے ہر قسم کی عظیم حاجت طلب کرسکتا ہے۔

حضرت امیرالمؤمنین (ع)  کی زیارت ِ وداع میں پڑھتے ہیں:

''اَلَّلھُمَّ وَفِّقنا لِکُلِّ مَقامٍ مَحمودٍوَ اَقلِبنی مِن ھٰذا الحَرَم بِکُلِّ خَیرٍ مَوجودٍ''([1])

پروردگارا، مجھے ہر قسم کے مقام محمود کے حصول کی توفیق عطا فرما اور مجھے اس حرم سے ہر موجود خیر کے ساتھ لوٹا۔

خدا کے نزدیک حضرت امیرالمؤمنین  کے حرم مطہر کی شرافت و محبوبیت کی وجہ سے زائر کو اجازت ہے کہ وہ خدا سے ہر قسم کی توفیق اور مقامِ محمود کو طلب کرسکتا ہے۔

اسی بناء پر اگرچہ سائل بعض مقامات کو طلب کرنے کی لیاقت و صلاحیت نہ رکھتا ہو لیکن زمان ومکان کی عظمت کی وجہ سے ایسی بزرگ حاجات کو طلب کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

 


[1]۔ بحارالانوار:ج۱۰۰ص۳۸۲

 

 

    Visit : 7820
    Today’s viewers : 7671
    Yesterday’s viewers : 293667
    Total viewers : 146127142
    Total viewers : 100421285