امام صادق عليه السلام : جيڪڏهن مان هن کي ڏسان ته (امام مهدي عليه السلام) ان جي پوري زندگي خدمت ڪيان هان.
ظہور کے درخشاں زمانے سے آشنائی

ظہور کے درخشاں زمانے سے آشنائی

جس طرح اب تک ہم امام زمانہ(عج) کی یاد سے غافل تھے ،اسی طرح ہم ظہور کے بابرکت  اور درخشاںزمانے کی عظمتوں اور برکتوںسے بھی غافل ہیں ۔ حلانکہ ظہور کے منور زمانے اور اس کی خصوصیات کی پہچان سے ایمان و اعتقادمیں اضافہ ہوتاہے۔

اس نکتہ کومدنظر رکھیں کہ ظہور کا زمانہ اس قدر باعظمت،بابرکت  اور درخشاں ہے کہ جس طرح اسے بیان کرنے کا حق ہے ،ہم اسے بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ہم نے اس کتاب میں جو کچھ لکھا،وہ ظہور کے پر نور زمانے کے فضائل کی نامکمل'' الف با ''ہے۔

غیبت کے زمانے کی تاریکی میں آنکھ کھولنے والے ا وراس زمانے کی لطافت،حلاوت سے ناواقف کس طرح اس زمانے کی خصوصیات کو کماحقہ بیان کر سکتے ہیں؟

جی ہاں!جب تک ہم خود اس درخشاں زمانے کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں،تب تک ہم اسزمانے کی خصوصیات کی مکمل طور پر توصیف بیان نہیں کر سکتے۔  لیکن اس کے باوجود خاندان نبوت  علیہم السلام کے فرمودات  سے استفادہ کرکے ،ہم اس دن کی یاد سے اپنے دل کو جلا بخش سکتے ہیں۔

جیسا کہ ہم نے کہا کہ زمانہ ظہور کی معرفت و شناخت ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔کیونکہ غیبت کے زندان میں زندگی بسر کرنے والا کہ جس نے ظہور کے زمانے کی حلاوت کو نہ چکھا ہو ،وہ کس طرح  بند آنکھوں سے زمانۂ ظہور کی نورانیت کو دیکھ سکتا ہے؟

یہ واضح ہے کہ جب تک غیبت کے زندان سے رہائی نہ پا لیں اور زمانۂ ظہور کو درک نہ کر لیں ، تب تک اس بابرکت دن کی عظمت سے آگاہ نہیںہوا جا سکتا۔یقیناََجب تک اس پر نور اور باعظمت زمانے کو نہ دیکھ لیں ،تب تک اس کی خصوصیات اور جذابیت کو مکمل طور پر نہیں جان سکتے۔

اگر اس کتاب میں موجود مطالب آپ کے لئے نئے ہوں تو  اس بابرکت زمانے کا انکار نہ کر یں کہ ایسا زمانہ کبھی نہیں آئے گا۔اگر کتاب میں بیان کئے گئے مطالب آپ کے لئے حیران کن ہوں توجان لیں کہ یہ مطالب اس زمانے کی خصوصیات کی چھوٹی سی جھلک ہیں۔کیونکہ اس زمانے کی تمام خصوصیات و برکات کو مکمل طور پر بیان کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔اس زمانے کی برکات ہمارے تصور سے کہیں زیادہ ہیں۔

گفتم ھمہ ملکِ حسن سرمایۂ تست                              خورشید فلک چوذرّہ درسایۂ تست

گفتا غلطی زمان شان نتوان یافت                              از ما تو ھرآنچہ دیدہ ای  پایۂ تست

اس مطلب کو ثابت کرنے کے لئے کتاب بحار الانوار سے اپنی بات کو امام محمد باقرعلیہ السلام سے زینت بخشتے ہیں: 

'' قلت لابی جعفر:انّما نصف (صاحب)ھذا  الأمر بالصفة الّتی لیس بھا احد من الناس۔

فقال :لا واللّہ لا یکون ذلک ابداََ حتی یکون ھو الّذی یحتجّ علیکم بذلک و یدعوکم الیہ۔

بیان:قولہ'' بالصفة الّتی لیس بھا أحد '' أی نصف دولة القائم و خروجہ علی وجہ لایشبہ شیئاََ من الدول، فقال :لا یمکنکم معرفتہ کما ھی حتی تروہ...'' ([1])

امام باقر  علیہ السلام سے عرض کیا:ہم(صاحب) حکومت الٰہی کی ایسے توصیف کرتے ہیں کہ لوگوں میں سے کوئی ایک بھی وہ صفت نہیں رکھتا ۔

آنحضرت  نے فرمایا:نہیں خدا کی قسم !جیسا تم کہہ رہے ہو ایسا بالکل نہیں ہے ،حتی کہ وہ خود اس سے حجت قائم کریں اور تمہیںاس کی طرف بلائیں۔

 

مرحوم علامہ حلی اس روایت کی توضیح میں فرماتے ہیں:

ہم امام مہدی علیہ السلام  کی حکومت کی ایسے توصیف کرتے ہیں کہ کوئی حکومت بھی ان کی حکومت کی طرح نہیں ہے۔امام علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جیسے اس دن کو پہچاننا چاہیئے ،تمہارے لئے اسے ویسے پہچاننا ممکن نہیں ہے۔مگر یہ کہ اس دن کو خود دیکھ لو۔

جی ہاں !دنیا کا مستقبل اس قدر نورانی اور درخشاں ہے کہ ابھی ہم اسے دیکھنے کی قدرت نہیں رکھتے۔لیکن اس کے باوجود ہم سب کو اپنے تمام وجود کے ساتھ اس دن کے آنے کی فکر کرنی چاہیئے اور اس مبارک دن کی آمد کا دل سے انتظار کرنا چاہیئے۔کیونکہ انتظار کی حالت نہ صرف سب سے بہترین حالت ہے بلکہ بہترین جہاد،کوشش اور بافضیلت ترین عمل اور افضل ترین عبادت بھی ہے۔

رسول اکرم  ۖ کا ارشاد ہے:

''افضل جھاد امّتی انتظار الفرج ''([2])

میری امت کا بہترین جہاد انتظار فرج ہے۔

امام جواد علیہ السلام  فرماتے ہیں:

''افضل اعمال شیعتنا انتظارُ الفرج ''([3])

ہمارے شیعوں کا افضل ترین عمل انتظار فرج ہے۔

خاندان نبوت علیہم السلام  کی نگاہ میں  وہ  بابرکت دن اس قدر اہمیت کا حامل ہے۔

 


[1]۔ بحار الانوار:ج٥٢ص٣٦٦ح١٤٩

[2]۔ بحار الانوار:ج٧٧ص١٤٣

[3]۔  بحار الانوار:ج٥١ص١٥٦

 

 

    دورو ڪريو : 7303
    اج جا مهمان : 63408
    ڪالھ جا مهمان : 94259
    ڪل مهمان : 132578152
    ڪل مهمان : 91896854