حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
48) مروان کے بارے میں ایک اور پیشنگوئی

مروان کے بارے میں ایک اور پیشنگوئی

     کتاب ''الأستعاب'' کے مؤلف کہتے ہیں: امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے مروان کو دیکھا تو اس سے فرمایا: وای ہواور افسوس !تم سے اور تمہارے بیٹوں سے امت محمدۖپر!؛ جب تمہارے شقیقہ کے بال سفید ہو جائیں گے۔

     مروان''خیط باطل''کے نام سے مشہور تھا۔اور اسے یہ ا س وجہ سے کہا جاتا تھا کہ وہ لمبے قد کا اور کانپتاتھا۔عثمان کے گھر میں ہونے والی جنگ میں مروان کی گردن کے پیچھے ایسی ضربت لگی تھی کہ وہ منہ کے بل زمین پر گرا تھا۔

     جب مروان کو حکومت ملی تو اس کے بھائی عبدالرحمن بن حکم (جو شوخ شاعراور مسخراباز اوروہ اچھے شعر کہتا تھا مروان کا ہم عقیدہ نہیں تھا) نے یوں شعر کہا:

     ''خدا کی قسم! میں نہیں جانتا ہوں کہ اس شخص کی بیوی سے پوچھوں کہ آخر کیا ہوا ہے کہ جسے گردن کے پچھے ضربت لگی تھی؟ خداوند اس قوم کو نابود کرے کہ جس نے لمبے قد کے کانپنے والے شخص کو لوگوں کا امیر بنا دیا اور وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جسے نہیں چاہتا عطا نہیں کرتا''۔

     کہا گیا ہے:عبدالرحمن نے یہ شعر اس وقت کہا کہ جب معاویہ نے مروان کو مدینہ کا حاکم بنایا تھا۔عبدالرحمن ،مروان کی بہت زیادہ مذمت کرتا تھا اور اس کی مذمت میں اس کے اوراشعار یوں ہیں:

     اے مروان؛میں نے اپنا فائدہ تجھے،عمرو، کانپنے والے دراز قامت مروان اور خالد کو بخش دیا۔

     مالک الریب نے بھی مروان کی مذمت کی ہے اور یوں شعر کہا ہے:

     ''مجھے تیری جان کی قسم!مروان ہمارے امور انجام نہیں دے گا ، بلکہ جعفر کی بیٹی ہمارے بارے میں حکم دے گی۔اے کاش؛وہی ہماری امیر ہوتی ۔اور اے کاش؛اے مروان تمہارے پاس زنانہ شرمگاہ ہوتی۔

     مروان کی مذمت میں اس کے بھائی عبدالرحمن کے دوسرے اشعار یوں ہیں:ہاں؛کون ہے کہ جو میری طرف سے میرا پیغام مروان تک پہنچائے۔

     جب معاویہ کو خلافت ملی توسب سے پہلے اس نے مروان کو مدینہ کا حاکم بنایا اور پھر مکہ اور طائف کی حکومت بھی اسی کے سپرد کردی۔پھر اسے اس حکومت سے معزول کر دیا  اورسعید بن عاص کو حاکم بنا دیا۔جب یزید بن معاویہ ہلاک ہوگیا تو اس کا بیٹے ابولیلیٰ معاویہ بن یزید کو ٦٤ھ میں  حکومت ملی ۔وہ چالیس دن تک خلیفہ رہا اور پھر مر گیا۔اس کی ماں (ام خالدبنت ابوخالد بنت ابوہاشم بن عتیبہ بن ربیعة بن عبد شمس تھی)نے اس سے کہا:اپنے بعد خلافت اپنے بھائی کو دی دو۔

     معاویہ بن یزید نے قبول نہ کیا اور کہا:یہ ممکن نہیں ہے کہ اس کی باتوں کی تلخی میرے ذمہ ہو اور مٹھاس تمہارے لئے ہو۔

     اس وقت مروان نے خلافت کے لئے قیام کیا اوریہ شعر کہا:

     میں ایسا فتنہ دیکھ رہا ہوںکہ جس کی دیگ ابل رہی ہے اور ابولیلیٰ کے بعد بادشاہی اسی کی ہے کہ جو غلبہ پا جائے گا اور جیت جائے گا۔([1])

 


[1] ۔ جلوۂ تاریخ در شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید:ج٣ ص٢٦٦

 

 

    ملاحظہ کریں : 2071
    آج کے وزٹر : 69143
    کل کے وزٹر : 180834
    تمام وزٹر کی تعداد : 141784660
    تمام وزٹر کی تعداد : 97761851