حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
39) حکمیّت کے بارے میں رسول خداۖ کی پیشنگوئی

حکمیّت کے بارے میں رسول خداۖ کی پیشنگوئی

     جنگ صفین اور حکمیّت کے مسئلہ کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئیاں اس قدر واضح و روشن ہیں کہ اگر مسلمان ان کے بارے میں  تھوڑا سا بھی غور کریں تو وہ بخوبی متوجہ ہو جائیں گے کہ معاویہ نے جنگ صفین میں رسول خداۖ کے حکم کے برخلاف عمل کیا۔

     اس حقیقت کو مزید واضح کرنے کے لئے اصل واقعہ ذکر کرتے ہیں اور پھر اس کے بارے میں ہم اہم نکات بیان کریں گے:

     جنگ بنی قریظہ اور اس کے بھیانک انجام کے بعد (کہ جس کا سبب حیّ بن أخطب یہودی تھا) ہجرت کے پانچویں  سال  میں مدینہ میں خبر پہنچی کہ کچھ ڈاکوؤں نے مدینہ کے شمال اور ''دومة ([1]) الجندل''کے علاقہ میں  قافلوں کے لئے سدّراہ بن گئے ہیں  اور وہ لوگوں کا مال لوٹ رہے ہیں۔

     پیغمبر اکرمۖ ایک ہزار اصحاب کے ساتھ ٥٢ ربیع الأوّل ٥ ھ کو مدینہ سے دومة الجندل کی طرف روانہ ہوئے۔

     جب ڈاکوؤں نے لشکر اسلام کو دیکھا تو وہ سب بھاگ گئے لیکن ان کا کچھ مال و مویشی مسلمانوں کے ہاتھ لگا۔''دومة الجندل'' میں توقف کے دوران رسول خداۖ نے اپنے اصحاب (کہ جن میں ابوموسیٰ اشعری بھی موجود تھا) کی طرف دیکھ کر فرمایا:

     میرے بعد یہاں میرے اصحاب میں سے دو افراد فیصلہ کے لئے بیٹھیں گے ، ان کا فیصلہ ظلم و ستم کی وجہ سے ہو گا کہ جس طرح بنی اسرائیل کے دو افراد نے بھی یہاں ظلم و ستم سے فیصلہ کیا تھا۔

     رسول خداۖ کی یہ  پیشنگوئی سن پانچ ہجری میں تھی اور تیس سال کے بعد یہ واقعہ رونما ہوا کیونکہ جنگ صفین میں  امیر المؤمنین علی علیہ السلام کو حکمیّت قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے لشکر میں سے ابوموسی اشعری کو منتخب کیا گیا لیکن امام علیہ السلام اس کو منتخب کرنے پر راضی نہیں تھے جب کہ معاویہ کا نمائندہ عمرو عاص تھا۔

     یہ دو افراد ''دومة الجندل'' کی سرزمین پر فیصلہ کے لئے بیٹھے۔ اس فیصلہ میں ابوموسی اشعری اگرچہ  امیر المؤمنین علی علیہ السلام کا نمائندہ تھا لیکن پھر بھی اس نے خیانت کی اور اس نے آنحضرت کو مسند خلافت (جو آنحضرت کا مسلّم حق تھا) سے معزول کر دیالیکن عمرو عاص نے اپنی آسائشوں کے  ولی یعنی معاویہ کی خلافت کا حکم دیا۔

جیسا کہ ابن ابی الحدید اور تمام اہلسنت دانشوروں نے لکھا ہے کہ حکمیّت کے بارے میں رسول خداۖ کی پیشنگوئی اس واقعہ کے رونما ہونے سے تیس سال پہلے تھی تا کہ سب کے لئے یہ ثابت ہو جائے کہ حکمیّت کے واقعہ سے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے ساتھ ظلم ہوا اور معاویہ نے ظلم و ستم سے  مسند خلافت پر غاصبانہ طریقہ سے قبضہ کیا۔

 


[1]۔ دومة یا دوما ،حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بیٹے کا نام تھا۔

 

 

    ملاحظہ کریں : 2178
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 269501
    تمام وزٹر کی تعداد : 146063537
    تمام وزٹر کی تعداد : 100389448