حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
عرفہ کے دن حضرت عباس بن علی علیہما السلام کی زیارت

عرفہ کے دن

حضرت عباس بن علی علیہما السلام کی زیارت

پھر حضرت عباس بن علی علیهما السلام  کی طرف جاؤ اور جب وہاں پہنچ جاؤ تو کھڑے ہو کر کہو ؛

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْفَضْلِ الْعَبَّاسَ بْنَ أَمِيرالْمُؤمِنِينَ،اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ‏ يَابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ،اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أوَّلِ الْقَوْمِ إِسْلاَماً، وَأَقْدَمِهِمْ ‏إِيمَاناً، وَأَقْوَمِهِمْ بِدِينِ اللهِ، وَأحْوَطِهِمْ عَلَى الإِسْلاَمِ، أَشْهَدُ لَقَدْ نَصَحْتَ ‏لِلهِ ولِرَسُولِهِ وَلِأَخِيكَ.فَنِعْمَ الْأخُ الْمُوَاسِي لِأَخِيهِ، فَلَعَنَ اللَهُ قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً اسْتَحَلَّتْ‏ مِنْكَ الْمَحَارِمَ، وَانْتَكَهَتْ في قَتْلِكَ حُرْمَةَ الْإِسْلاَمِ، فَنِعَمَ الصَّابِرُ الْمُجاهِدُ وَالْمُحَامِي النَّاصِرُ، وَالأَخُ الدَّافِعُ عَنْ أَخِيهِ، اَلْمُجِيبُ إِلَى طَاعَةِ رَبِّهِ، اَلرَّاغِبُ فِيمَا زَهِدَ فِيهِ غَيْرُهُ، مِنَ الثَّوَابِ الْجَزِيلِ وَالثَّنَاءِ الْجَمِيلِ، فَأَلْحَقَكَ اللَهُ بِدَرَجَةِ آبَائِكَ فِي دَارِ جَنَّاتِ النَّعِيمِ، إِنَّهُ حَمِيدٌ مُجِيدٌ.

سلام ہو آپ پر اے ابو الفضل العباس بن امیر المؤمنین ، سلام ہو آپ پر اے فرزند سید الوصیین ، سلام ہو آپ پر اے سب سے پہلے اسلام لانے والے کے فرزند،جو  ایمان میں سب سے مقدم تھے ، اور جو دین خدا میں سب سے مستحکم اور اسلام کے سب سے بڑے محافظ تھے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا ، رسول  اور اپنے بھائی کے لئے اخلاص کا ثبوت دیا اور آپ بہترین ہمدردی کرنے والے بھائی تھے ۔ خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کو قتل کیا ، اور خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، اور خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ کے کون کو حلال کر کے اسلام کی حرمت کو برباد کر دیا ۔ یقیناً آپ بہترین صابر و مجاہد ، اور محافظ و ناصر تھے ، اور وہ بہترین بھائی جس نے اپنے بھائی کا دفاع کیا ، پروردگار کی اطاعت کے لئے قدم آگے بڑھایا ، اور خدا کی بارگاہ میں اس ثواب جمیل  اور ثنائے جزیل میں رغبت کی جس سے دوسرے لوگوں   نے کنارہ کشی کی ۔ خدا آپ کو جنت نعیم میں آپ کے بزرگوں کے درجہ تک پہنچا دے ، بیشک وہ حمید و مجید ہے ۔

پھر قبر مطہر سے لپٹ کر کہو :

أَللَّهُمَّ لَكَ تَعَرَّضْتُ وَلِزِيارَةِ أَوْلِيَائِكَ قَصَدْتُ، رَغْبَةً فِي ثَوَابِكَ ‏وَرَجاءً لِمَغْفِرَتِكَ وَجَزِيلَ إِحْسانِكَ.فَأَسْئَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وأَنْ تَجْعَلَ رِزْقِي بِهِمْ ‏دَارَّاً، وَعَيْشِي بِهِمْ قَارّاً، وَزِيَارَتِي بِهِمْ مَقْبُولَةً، وَذَنْبِي بِهِمْ مَغْفُوراً، وَأَقْلِبْنِي بِهِمْ مُفْلِحاً مُنْجِحاً، مُسْتَجَاباً دُعَائِي، بِأَفْضَلِ مَا يَنْقَلِبُ بِهِ أحَدٌ مِنْ زُوّارِهِ وَالْقَاصِدِينَ إِلَيْهِ بِرَحْمَتِكَ يَا أرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

خدایا ! میں نے خود کے تیرے زیر کرم قرار دیا ، اور میں نے تیرے اولیاء کی زیارت کا قصد کیا ،  تیرے ثواب کی رغبت اور تیری رغبت اور احسان کی امید میں ۔ پس اب میرا تجھ سے یہ سوال ہے کہ تو محمد و آل محمد پر درود بھیج، اور ان کے وسیلہ سے میرے رزق کو مسلسل اور میری زندگی کو پرسکون بنا دے ، اور میری زیارت کو قبول کر لے،   اور ان کے وسیلہ سے میرے گناہوں کو بخش دے ، اور ان کے وسیلہ سے مجھےسعات مند  اور کامیاب واپس واپس فرما ، جب کہ میری دعائیں مستجاب ہو چکی ہوں ، اس بہترین صورت میں جو حضرت کے زائرین میں سے اور ان کا قصد کرنے والوں میں سے  کوئی واپس لوٹتا ہے ، اپنی رحمت سے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے  ۔

 

پھر ضریح مبارک کو بوسہ کرو اور ضریح کے پاس جو چاہو نماز پڑھو ، اور پھر اپنے لئے اور اپنے ماں باپ اور مؤمن بھائیوں کے لئے جو چاہو دعا کرو ۔[1]

امام حسین علیه السلام سے وداع :

جب بھی وداع کرنا چاہو تو وہاں اسی طرح کھڑے  ہو جاؤ جیسے شروع میں کھڑے ہوئے تھے ، اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا صِفْوَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ ‏يَا خَالِصَةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِينَ اللهِ، سَلاَمَ مُوَدِّعٍ لاَ قَالٍ وَلاَ سَئِم، فَاِنْ اَمْضِ فَلاَ عَنْ مَلاَلَةٍ، وَإِنْ اُقِمْ فَلاَ عَنْ سُوءِ ظَنٍ بِمَا وَعَدَ اللهُ ‏الصَّابِرِينَ، وَلاَ جَعَلَهُ اللهُ يَا مَوْلاَيَ آخِرَ الْعَهْدِ لِزِيَارَتِكَ، وَرَزَقَنِيَ الْعَوْدَ اِلىَ مَشْهَدِكَ، وَالْمُقَامَ فِي حَرَمِكَ، وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.

آپ پر سلام ہو اے حجت خدا ، آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ ،  آپ پر سلام ہو اے بندۂ خالص خدا ، آپ پر سلام ہو اے امین خدا ، وداع کرنے والے کا سلام جو نہ خستہ حال ہے اور نہ دل تنگ ہے ، پس اگر میں جا رہا ہوں تو رنجیدہ ہو کر نہیں ،ا ور اگر میں یہاں ٹھہروں تو اس لئے نہیں کہ مجھے خدا کے اس وعدہ سے کوئی بدگمانی ہے جو اس نے صابروں سے کیا ہے ۔اے میرے مولا! خدا میری اس زیارت کو میری آخری زیارت قرار نہ دے ، اور مجھے دوبارہ آپ کی بارگاہ میں آنے اور آپ کے حرم میں قیام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اس (معبود) سے میرا یہی سوال ہے کہ ہمیں دنیا و آخرت میں  آپ کے ساتھ قرار دے ۔

پھر کہو:

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَنْتَ ‏لي جُنَّةٌ مِنَ الْعَذَابِ، وَهَذَا أَوَانُ انْصِرَافِي، غَيْرَ رَاغِبٍ عَنْكَ، وَلاَمُسْتَبْدِلٍ بِكَ سِوَاكَ، وَلاَ مُؤْثِرٍ عَلَيْكَ غَيْرَكَ، وَلاَ زَاهِدٍ في قُرْبِكَ، أَسْأَلُ ‏اللهَ الَّذِي أَرَانِي مَكَانَكَ، وَهَدَانِي لِلتَّسْلِيمِ عَلَيْكَ، وَلِزِيَارَتِي إِيَّاكَ، أَنْ‏ يُورِدَنِي حَوْضَكُمْ، وَيَرْزُقَنِي مُرَافَقَتَكُمْ فِي الْجِنَانِ مَعَ آبَائِكَ ‏الصَّالِحِينَ.

اے ولی خدا آپ پر سلام ہو ، اے ابا عبد اللہ آپ پر سلام ہو ، اب میرے واپس جانے کا وقت آ پہنچا ہے ، میں آپ سے بے رغبت ہو کر یا کسی دوسرے کو آپ سے بدلنے کی غرض سے یہاں سے نہیں جا رہا ،اور میں کسی اور کو آپ پر ترجیح نہیں دیتا ہوں ، اور میں آپ کے قرب و جوار کو چھوڑنے والا نہیں ہوں ، میں اس خدا سے جس نے مجھے آپ کا مقام ومرتبہ دکھایا اور میری رہنمائی  کی تا کہ میں آپ کی خدمت میں سلام کہوں ، اور آپ کی زیارت کروں ؛ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے حوض کوثر میں آپ کے ساتھ وارد کرے ، اور آپ کے صالح آباء کے ساتھ جنت میں آپ کا ساتھ عطا فرمائے  ۔

پھر پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله  و سلم و ائمہ طاهرین علیهم السلام کی خدمت میں سلام پیش کرو  اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ‏ صَلَّى اللَهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، [اَلسَّلاَمُ عَلَى فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ]، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحَسَنِ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَى الْحُسَيْنِ. اَلسَّلاَمُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ‏ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ، اَلسَّلاَمُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ مُوسَى، اَلسَّلاَمُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ ‏الْحَسَنِ.

سلام ہو رسول خدا  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر ، سلام ہو امیرالمؤمنین پر، [سلام ہو فاطمه زهراء سیدۂ نساء العالمین پر] سلام ہو امام حسن پر، سلام ہو امام حسین پر ، سلام ہو حضرت علی بن الحسین پر، سلام ہو حضرت محمد بن علی پر، سلام ہو حضرت جعفر بن محمد پر، سلام ہو حضرت موسی بن جعفر پر، سلام ہو حضرت علی بن موسی پر، سلام ہو حضرت محمد بن علی پر، سلام ہو حضرت علی بن محمد پر، سلام ہو حضرت حسن بن علی پر، سلام ہو حضرت محمد بن الحسن پر ۔

اور پھر جو چاہو دعا کرو ۔

شهداء سے وداع 

پھر شہداء  کی قبور کی طرف رخ کرو اور ان سے وداع کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ ‏زِيَارَتِي إِيَّاهُمْ، وَأَشْرِكْنِي مَعَهُمْ فِي صَالِحِ مَا أَعْطَيْتَهُمْ عَلَى نَصْرِهِمْ، اِبْنَ نَبِيِّكَ وَحُجَّتَكَ عَلَى خَلْقِكَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا وَإِيَّاهُمْ في جَنَّتِكَ مَعَ «الشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقاً»[2]. أَسْتَوْدِعُكُمُ اللهَ، وَأَقْرَأُ عَلَيْكُمُ السَّلاَمَ. أَللَّهُمَّ ارْزُقْنِي الْعَوْدَ إِلَيْهِمْ، وَاحْشُرْني مَعَهُمْ يَا أَرْحَمَ ‏الرَّاحِمِينَ.

آپ سب پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ خدایا ! میری اس زیارت کو ان کی نسبت سے آخری زیارت قرار نہ دے ، مجھے اس شائستہ عطا میں ان کے ساتھ داخل فرما جنہوں نے تیرے نبی کی بیٹی کے فرزند اور تیری مخلوق پر تیری حجت کی نصرت کی ۔ خدایا ! ہمیں اور انہیں جنت میں شہداء و صالحین کے ساتھ جمع فرما ، اور یہی بہترین رفقاء ہیں ،میں آپ سب کو خدا کے سپرد کرتا ہوں ، اور آپ پر سلام بھیجتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے ان کی طرف آنا نصیب فرما ، اور مجھے ان کے ساتھ محشور فرما ، اے سب سے زیارہ رحم کرنے والے ۔

پھر قبر مطہر کو دیکھتے  ہوئے وہاں سے خارج ہو ، یہاں تک کہ قبر دکھائی نہ دے ، اور پھر حرم مطہر کے دروازے پر رو بہ قبلہ  کھڑے ہو جاؤ  اورجو چاہو دعا کرو  اور  پھر  اگر خداوند تبارک و تعالیٰ چاہے تو واپس چلے جاؤ ۔

عرفہ کے دن حضرت عباس بن علی علیہما السلام سے وداع

جب بھی وداع کرنا چاہو تو کہو :

أَسْتَوْدِعُكَ اللهَ وَأَسْتَرْعِيكَ، وَأَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ، آمَنَّا بِاللهِ وَبِرَسُولِهِ، وَبِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ اللهِ.أَللَّهُمَّ اكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ. أَللَّهُمَّ لاَتَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَةِ قَبْرِ وَلِيِّكَ وَابْنِ أَخِي نَبِيِّكَ، وَارْزُقْني زِيَارَتَهُ أَبَداً مَا أَبْقَيْتَنِي، وَاحْشُرْنِي مَعَهُ وَمَعَ آبَائِهِ فِي الْجِنَانِ.

میں آپ کو خدا کے سپرد کرتا ہوں ، اور اس کی پناہ میں دیتا ہوں اور آپ کو سلام کرتا ہوں ۔ میں خدا ، اس کے رسول ، اس کی کتاب اور خدا کی طرف سے نازل ہونے والے اس کے ان پیغامات پر ایمان رکھتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے گواہی دینے والوں میں شامل فرما ۔ خدایا ! اور اپنے ولی اور اپنے نبی کے بھائی کے فرزند  کی قبر کی زیارت کو میری آخری زیارت قرار نہ دے دینا ، اور جب تک زندہ رکھنا زیارت کی توفیق دیتے رہنا ، اور جنت میں ان کے اور ان کے بزرگوں کے ساتھ محشور کرنا ، میرے اور اپنے رسول اور اپنے اولیاء کے درمیان معرفت برقرار فرما ۔

پھر اپنے لئے اور اپنے ماں باپ اور مؤمن بھائیوں کے لئے دعا کرو ۔[3]

 


[1] ۔ إقبال الأعمال: 643، مصباح الزائر: 347  کچھ فرق کے ساتھ، مفتاح الجنّات: ۲/605.

[2] ۔ سورۂ نساء ، آیت : 69.

[3] ۔ مصباح الزائر: 114، مفتاح الجنّات: 605، منهاج العارفين: 420 کچھ فرق کے ساتھ.

    ملاحظہ کریں : 689
    آج کے وزٹر : 69938
    کل کے وزٹر : 165700
    تمام وزٹر کی تعداد : 139097015
    تمام وزٹر کی تعداد : 95643995