حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲۴ ۔ عیدین کے موقع پر امام حسین علیہ السلام کی زیارت

(۲۴)

عیدین کے موقع پر

امام حسین علیہ السلام کی زیارت

کتاب ’’مزار کبیر‘‘ میں کہا گیا ہے : حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیه السلام کی ایک اور زیارت ہے جس سے عیدین (عید فطر اور عید قربان) کے دن زیارت کی جاتی ہے ۔

جب بھی زیارت کرنا چاہو تو تین دن روزہ رکھو اور تیسرے دن غسل کرو اور اپنے اہل و عیال کو اکٹھا کرو اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَوْدِعُكَ الْيَوْمَ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمَالِي وَوُلْدي، وَكُلَّ مَنْ‏ كَانَ مِنِّي بِسَبِيلٍ، اَلشَّاهِدَ مِنْهُمْ وَالْغَائِبَ. أَللَّهُمَّ احْفَظْنَا بِحِفْظِ الْإِيمَانِ، وَاحْفَظْ عَلَيْنَا.أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا فِي حِرْزِكَ، وَلاَتَسْلُبْنَا نِعْمَتَكَ، وَلاَتُغَيِّرْ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَةٍ وَعَافِيَةٍ، وَزِدْنَا مِنْ فَضْلِكَ، إِنَّا إِلَيْكَ رَاغِبُونَ.

خدایا ! بیشک میں نے اپنے نفس ، اہل و عیال ، مال ، اولاد اور جو کوئی بھی مجھ سے وابستہ ہے ، حاضر و غائب سب کو تیری امان میں دے دیا ہے ۔ خدایا !  ایمان کی حفاظت کے ساتھ ہماری حفاظت فرما، اور ہمارا تحفظ فرمانا ۔ خدایا ! ہمیں اپنی حفاظت اور اپنے حرز میں قرار دے ،اور ہم سے اپنی نعمتوں کو سلب نہ کرنا ،  اور ہمیں اپنی جو نعمتیں  اور عافیت دی ہے  اسے بدل نہ دینا ، اور اپنے فضل سے ان میں اضافہ کر دینا کہ ہم تیری طرف رغبت رکھنے والے ہیں ۔

خشوع و خضوع کے  ساتھ اپنے گھر سے باہر نکلو اور کثرت سےتہلیل و تکبیر ، تحمید اورتمجید کہو اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجو اور وقار و اطمینان کے  ساتھ جاؤ ۔ 

روایت ہوا ہے کہ خداوند تبارک و تعالیٰ قبرِ امام حسین علیہ السلام کے زائر کے پسینہ کے ہر ایک قطرہ سے ستّر ہزار فرشتے خلق کرتا ہے جو خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور جو اس زائر اور دوسرے زائرین  کے لئے روزِ قیامت تک استغفار کرتے ہیں  ۔

جب حرم امام حسین علیہ السلام کے نورانی گنبد نظر آئے تو کہو :

«اَلْحَمْدُ لِلهِ وَسَلاَمٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَى اللهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ»[1]، «وَسَلاَمٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ . وَالْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ»[2] ، وَ«سَلاَمٌ عَلَى آلِ يَس إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ»[3]، وَسَلاَمٌ عَلَى‏ الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ، وَالْأَوْصِيَاءِ الصَّادِقِينَ، اَلْقَائِمِيْنَ بِأَمْرِ اللهِ وَحُجَّتِهِ، اَلسَّاعِينَ إِلَى سَبِيلِ اللهِ، اَلْمُجَاهِدِينَ فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، النَّاصِحِينَ ‏لِجَمِيعِ عِبَادِهِ، اَلْمُسْتَخْلَفِينَ فِي بِلاَدِهِ، الْمُرْشِدِينَ إِلَى هِدَايَتِهِ وَإِرْشَادِهِ.

حمد و ثناء خدا کے لئے ہے اور سلام ہے اس کے ان بندوں پر جنہیں اس نے منتخب کر لیا ہے ، کیا خدا زیادہ بہتر ہے یا جنہیں یہ شریک بنا رہے ہیں ۔ اور ہمارا سلام تمام مرسلین پر ہے ۔ اور حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے ۔ اور سلام ہو آل یس پر ۔ اور ہم نیک عمل کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیا کرتے ہیں ۔ اور سلام ہو طیبین و طاہرین پر ، اور سچے اوصیاء پر ، جو خدا کے امر اور اس کی حجت (کے امر) سے قیام کرتے ہیں ، اور راہ خدا پر چلتے ہیں ، اور راہ خدا کے مجاہد ہیں کہ جس طرح جہاد کا حق ہے ، اور اس کے تمام بندوں کے لئے خیر خواہ ہیں ، اس کے شہروں میں خلیفہ ہیں ، اور اس کی ہدایت و ارشاد کی طرف رہنمائی کرتے ہیں ۔ 

پس جب بھی پل علقمی پر پہنچو تو کہو :

أَللَّهُمَّ إِلَيْكَ قَصَدَ الْقَاصِدُونَ، وَفي‏ فَضْلِكَ طَمَعَ الرَّاغِبُونَ، وَبِكَ اعْتَصَمَ الْمُعْتَصِمُونَ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلَ‏ الْمُتَوَكِّلُونَ، وَقَدْ قَصَدْتُكَ وَافِداً، وَفي رَحْمَتِكَ طَامِعاً، وَلِعِزَّتِكَ‏ خَاضِعاً، وَلِوُلاَةِ أَمْرِكَ طَائِعاً، وَلِأَمْرِهِمْ مُتَابِعاً.أَللَّهُمَّ ثَبِّتْنِي عَلَى مَحَبَّةِ أَوْلِيَائِكَ، وَلاَتَقْطَعْ أَثَرِي عَنْ زِيَارَتِهِمْ، وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَتِهِمْ، وَأَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِهِمْ.

خدایا ! قصد کرنے والوں نے تیری طرف قصد کیا ، اور مشتاق لوگوں نے تیرے فضل و احسان کی طمع کی ، اور پناہ لینے والے تیری پناہ میں آئے ، اور توکل کرنے والوں نے تجھ سے توکل کیا ،  میں نے یہاں داخل ہونے میں تیرا قصد کیا ہے ، اور میں نے تیری رحمت کی طمع کی ہے ، اور میں تیری عزت کے سامنے خاضع ہوں ، اور تیرے صاحبان امر کا مطیع ہوں ، اور ان کے حکم کے تابع ہوں ۔ خدایا ! مجھے اپنے اولیاء کی محبت پر ثابت رکھ ، اور ان کی زیارت سے میرے اثر کو منقطع نہ کر ، اور مجھے ان کے زمرہ میں محشور فرما ، اور ان کی شفاعت سے مجھے جنت میں داخل فرما ۔

جب فرات پر پہنچو تو سو مرتبہ تکبیر کہو اور سو مرتبہ «لا إله إلّا الله» کہو اور سو مرتبہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  پر درود بھیجو اور پھر کہو :

أَللَّهُمَّ أَنْتَ خَيْرُ مَنْ وَفَدَ إِلَيْهِ الرِّجَالُ، وَشُدَّتْ إِلَيْهِ الرِّحَالُ، وَأَنْتَ ‏سَيِّدِي أَكْرَمُ مَزُورٍ، وَأَفْضَلُ مَقْصُودٍ، وَقَدْ جَعَلْتَ لِكُلِّ زَائِرٍ كَرَامَةً، وَلِكُلِّ وَافِدٍ تُحْفَةً.فَأَسْئَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ تُحْفَتَكَ إِيَّايَ فَكَاكَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، وَاشْكُرْ سَعْيِي، وَارْحَمْ مَسِيرِي إِلَيْكَ مِنْ أَهْلِي، بِغَيْرِ مَنٍّ مِنِّي عَلَيْكَ، بَلْ لَكَ ‏الْمَنُ عَلَيَّ، إِذْ جَعَلْتَ لِيَ السَّبِيلَ إِلَى زِيَارَةِ ابْنِ نَبِيِّكَ، وَعَرَّفْتَنِي فَضْلَهُ، وَحَفِظْتَنِي بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ حَتَّى بَلَّغْتَنِي هَذَا الْمَكَانَ، وَقَدْ رَجَوْتُكَ ‏فَلاَ تَقْطَعْ رَجَائِي، وَقَدْ أَمَّلْتُكَ فَلاَ تُخَيِّبْ أَمَلِي، وَاجْعَلْ مَسِيرِي هَذَا كَفَّارَةً لِذُنُوبِي يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.

خدایا ! تو وہ بہترین ذات ہے جس کی طرف لوگ کوچ کرتے ہیں ، اور جس کی طرف بارِ سفر باندھتے ہیں ، اور اے میرے سید و سردار ! تو سب سے زیادہ مکرم مزور (جس کی زیارت کی جائے) ہے ، تو نے ہر زائر کے لئے کرامت رکھی ہے ، اور ہر آنے والے کے لئے ہدیہ و تحفہ رکھا ہے۔ پس میں تجھ سے چاہتا ہوں کہ میری گردن کو آتش (جہنم) سے رہائی دینے کو میرے لئے اپنا تحفہ قرار دے ۔خدایا ! میری سعی و کوشش کا اجر عطا فرما ، اورتیری جانب کئے جانے والے میرے اس سفر پر رحم فرما  ؛ اور یہ میری طرف سے تجھ پر کوئی احسان نہیں ہے بلکہ تیرا مجھ پر احسان ہے  کہ تو نے میرے لئے اپنے نبی کے فرزندکی زیارت کی راہ ہموار کی ،  اور مجھے ان کی فضیلت کی معرفت عطا کی ،اور  شب و روز میری حفاظت فرما  ، یہاں تک کہ مجھے اس مقام تک پہنچا دے ، اور میں تجھ سے ہی ا مید رکھتا ہوں ، پس میری امید کو منقطع نہ فرما ، میرا دل تجھ سے ہی وابستہ ہے پس میری آرزو کو ناکام نہ کرنا ، اور اس سفر  کو میرے گناہوں کا کفارہ قرار دے ، اے عالمین کے پروردگار ۔

پھر وہاں اتر کر غسل کرو اور کہو :

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ، وَالصَّادِقِينَ عَنِ اللهِ جَلَّ وَعَزَّ. أَللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي، وَاشْرَحْ بِهِ صَدْرِي، وَنَوِّرْ بِهِ قَلْبِي، وَيَسِّرْ بِهِ أَمْرِي.أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لي نُوراً وَطَهُوراً، وَشِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ، وَآفَةٍ وَعَاهَةٍ وَسُوءِ مَا أَخَافُ وَأَحْذَرُ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْ لي شَاهِداً يَوْمَ حَاجَتِي وَفَقْرِي‏ وَفَاقَتِي إِلَيْكَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

خدا کے نام سے ، اور خدا کی مدد سے ، خدا کے سوا کوئی طاقت اور قوت نہیں ہے ، اور رسول خدا کی ملت و آئین پر، اور خدائے جل و عزّ کی طرف سے صادقین ۔ خدایا! میرے دل کو پاک فرما ، اور میرا سینہ کشادہ فرما  د ے ،اور میرے دل کو منور کر دے ، اور اس کے ذریعہ میرے کام کو آسان فرما ۔خدایا!  اسے (یعنی غسل کو) میرے لئے نور ،طہارت  قرار دے اور  اسے  ہر دردر ، آفت، عیب اور برائی سے شفاء قرار دے ، اور (اس کے ذریعہ)  مجھے ہر اس چیز سے عافیت دے جس سے میں ڈرتا ہوں اور گریز کرتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے اسے میری احتیاج و ضرورت ، فقر  اور نیاز کے دن کے لئے گواہ قرار دے ، اے عالمین کے پروردگار ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

امام صادق علیہ السلام کے داخل ہونے کے مقام پر باب الصلاۃ:

جب غسل سے فارغ ہو جاؤ تو دو پاکیزہ لباس پہنو اور نہر سے باہر نکل کر دو رکعت نماز پڑھو  اور یہ وہ مقام ہے جس کے بارے میں خداوند تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے : «وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوانٌ وَغَيْرُ صِنْوانٍ يُسْقىَ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ»[4]. «میری زمین کے کچھ ٹکڑے ہیں ، ایک دوسرے سے قریب ، جہاں انگور کے باغات ہیں ، کشت زار ہیں ، خرمہ کے باغ ہیں ، دونوں باغوں کی ایک جڑ ہے ، ایک پانی سے سیراب ہوتے ہیں ، اور بعض کے پھل بعض سے زیادہ ہوتے ہیں»۔

 اس نماز کی پہلی رکعت میں سورۀ حمد اور سورۂ کافرون  اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد اور سورۂ توحید پڑھو ، اور سلام پڑھنے کے بعد تسبیح کرو اور پھر کہو :

اَلْحَمْدُ لِلهِ الْوَاحِدِ، اَلْمُتَوَحِّدِ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا، اَلرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، «الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِىَ لَوْلاَ أَنْ هَدَانَا اللهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ‏ رَبِّنَا بِالْحَقِّ»[5].أَللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً كَثِيراً أَبَداً، لاَيَنْقَطِعُ وَلاَيَفْنَى، حَمْداً يَصْعَدُ أَوَّلُهُ‏ وَلاَ يَنْفَدُ آخِرُهُ، حَمْداً يَزِيدُ وَلاَيَبِيدُ، وَصَلَّى اللهُ عَلَى مُحَمَّدِنِ الْبَشِيرِ النَّذِيرِ، وَعَلَى آلِهِ الْأَخْيَارِ الْأَبْرَارِ، وَسَلَّمَ تَسْلِيماً.

حمد و ثناء خدائے واحد کے لئے ہے جو تمام امور میں یکتا ہے اور مخلوق کا خالق ہے ، جو رحمن و رحیم ہے، جس نے اس جگہ  کی ہدایت دی ، ورنہ اس کے ہدایت کے بغیر ہم یہاں نہیں آ سکتے تھے۔  بیشک ہمارے پروردگار کے رسول برحق ہیں ۔ خدایا ! حمد و ثناء تیرے لئے ہے ، فراوان ، دائمی اور ہمیشگی حمد ؛ جو منقطع نہ ہو اور ختم نہ ہو ، وہ حمد جس کی ابتداء بلند  ہو  اور اس کی انتہا ناقابل اختتام ہو ، ایسی حمد جو زیادہ ہو اور نابود نہ ہو ،  اور خدا کا درود ہو حضرت محمد پر جو بشیر و نذیر ہیں ، اور ان کی خوبان اور نیک  آل پر ، اور ان پر فراوان سلام ہو ۔

جب حائر حسینی کی طرف رخ کرو تو کہو:

أَللَّهُمَّ إِلَيْكَ تَوَجَّهْتُ، وَلِبَابِكَ ‏قَرَعْتُ، وَبِفِنَائِكَ نَزَلْتُ، وَبِحَبْلِكَ اعْتَصَمْتُ، وَلِرَحْمَتِكَ تَعَرَّضْتُ، وَبِوَلِيِّكَ تَوَسَّلْتُ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَاجْعَلْ زِيَارَتِي مَبْرُورَةً، وَدُعَائِي مَقْبُولاً.

میں نے تیری طرف رخ کیا ہے ، اور تیرے دروازے پر دستک دی ہے ، اور تیرے حضور پیش ہوا ہوں ، اور میں نے تیرے ریسمان کو تھاما ہے ، اور خود کو تیری رحمت میں قرار دیا ہے ، اور تیرے ولی سے توسل کیا ہے ، پس محمد اور ان کی آل پر درود بھیج ، اور میری زیارت کو مقبول فرما ، اور میری دعا کو قبول فرما ۔

پھر چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ وقار و اطمیان اور خشوع و خضوع سے ’’الله اکبر‘‘ اور ’’لا اله الّا الله والحمد لله‘‘ پڑھتے ہوئے آگے بڑھو اور خدا کی حمد و ثناء کر اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر درود بھیجو ، اور ان لوگوں سے برائت و بیزاری کا اظہار کرو  جنہوں نے ان پر ظلم و ستم کی بنیاد رکھی ، اور انہیں ان کے مقام و منزلت سے برطرف کر دیا ، اور ان کے لئے جنگ شروع کر دی ، اور ان کے حق کا انکار کیا ۔

اذن دخول

 اور جب حرم میں داخل ہونے کے لئے اذن مانگنا چاہو تو حرم کے دروازے پر کھڑے ہو جاؤ ، اور قبر مطہر کی طرف دیکھتے ہوئے کہو :

يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، عَبْدُكَ وَابْنُ أَمَتِكَ، اَلذَّلِيلُ ‏بَيْنَ يَدَيْكَ، وَالْمُصَغَّرُ في عُلُوِّ قَدْرِكَ، وَالْمُعْتَرِفُ بِحَقِّكَ، جاءَكَ‏ مُسْتَجِيراً بِكَ، قَاصِداً إِلَى حَرَمِكَ، مُتَوَجِّهاً إِلَى مَقَامِكَ، مُتَوَسِّلًا إِلَى اللهِ ‏تَعَالَى بِكَ، ءَأَدْخُلُ يَا مَوْلاَيَ، ءَأَدْخُلُ يَا وَلِيَّ اللهِ، ءَأَدْخُلُ يَا مَلاَئِكَةَ اللهِ، اَلْمُحْدِقِينَ بِهَذَا الْحَرَمِ، اَلْمُقِيمِينَ فِي هَذَا الْمَشْهَدِ.

اے  میرے مولا ، اے ابا عبد الله ، ، اے فرزند رسول خد ، آپ کا غلام ، آ پ کے غلام اور کنیز کا فرزند ، آپ کی بارگاہ میں خوار و ذلیل ہوں ،  میں نے آپ کی قدر و منزلت میں کوتاہی کی ہے ،  اور آپ کے حق کا اعتراف کرتا ہوں ، میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں  اور میں نے  آپ کے حرم  کا قصد کیا ہے ، اور آپ کے مقام  کی طرف رخ کیا ہے،  اور آپ کے وسیلہ سے خداوند تعالیٰ سے متوسل ہوا ہوں ، اے میرے مولا ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے ولی خدا ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ، اے ملائکۂ خدا ! کیا میں داخل ہو سکتا ہوں  ،جنہوں نے  اس حرم کا احاطہ کیا ہے ، اور اس زیارتگاہ میں مقیم ہیں ۔

اس کے بعد اگر دل میں خشوع و خضوع پیدا ہو جائے اور آنکھوں میں آنسو آ جائیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ حرم میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی ہے۔پس حرم میں پہلے دایاں اور پھر بایاں پاؤں رکھو  اور پھر  کہو:

بِسْمِ اللهِ وَبِاللَّهِ، وَفي سَبِيلِ اللهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ. أَللَّهُمّ ‏أَنْزِلْنِي مُنْزَلاً مُبَارَكاً، وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ.

خدا کے نام سے اور خدا کی مدد سے ، اور خدا کی راہ میں اور رسول خدا کی ملت و آئین پر۔ خدایا ! «ہم کو بابرکت منزل پر اتارنا کہ تو بہترین اتارنے والا ہے»۔

پھر کہو:

اَللَهُ أَكْبَرُ كَبِيراً، وَالْحَمْدُ لِلهِ كَثِيراً، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلاً، وَالْحَمْدُ لِلهِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ، اَلْمَاجِدِ الْأَحَدِ، اَلْمُتَفَضِّلِ الْمَنَّانِ، اَلْمُتَطَوِّلِ ‏الْحَنَّانِ، اَلَّذِي مَنَّ بِطَوْلِهِ، وَسَهَّلَ لي زِيَارَةَ مَوْلاَيَ بِإِحْسَانِهِ، وَلَمْ‏ يَجْعَلْنِي عَنْ زِيَارَتِهِ مَمْنُوعاً، وَلاَ عَنْ ذِمَّتِهِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ.

اللہ بہت بزرگ ہے ،اور اور بہت زیادہ حمد و ثناء خدا کے لئے ہے ، اور صبح و شام کی تسبیح اس کے لئے ہے ۔ اور حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جو یگانہ ، بے ہمتا ،باعظمت اور یکتا ہے ، جو فضل و امتنان اور لطف و  مہربانی کا مالک ہے ، جس نے اپنے لطف سے احسان کیا ہے ، اور مجھے میرے مولا کی زیارت میسر فرمائی ہے ، اور مجھے ان کی زیارت سے منع نہیں کیا ، اور نہ ہی  ان کی پناہ و امان سے دور کیا ہے ، بلکہ لطف کیا ہے اور عطا و بخشش فرمائی ہے۔

پھر حرم میں داخل ہو اور جب اس کے درمیان پہنچ جاؤ تو قبر کے سامنے خشوع کے ساتھ گریہ و زاری کرتے ہوئے کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ‏ نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عَلِيٍّ وَلِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَصِيّ ‏الْبَرُّ التَّقِيُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ.أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَجَاهَدْتَ فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، حَتَّى اسْتُبِيحَ حَرَمُكَ ‏وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً.

سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)  کے وارث جوحبیب اللہ ہیں،سلام ہو آپ پر اے علی کے وارث جو ولی خدا ہیں ، سلام ہو آپ پر اے نیکوکار اور پرہیزگار وصی، سلام ہو آپ پر اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا ، اے وہ کشتہ  جس کے خون کا انتقام  نہیں لیا گیا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی ، اور زکات ادا کی  ، اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع فرمایا ، اور راہ خدا میں اس طرح سے جہاد کیا جس طرح جہاد کرنے کا حق تھا ، یہاں تک کہ آپ کی بے حرمتی کی گئی اور آپ کو مظلومانہ طور پر قتل کیا گیا ۔

پھر خاشع دل اور اشکبار آنکھوں کے ساتھ  بالائے سر کے مقام  پر کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَاعَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا بَطَلَ الْمُسْلِمِينَ.يَا مَوْلاَيَ، أَشْهَدُ أَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِي الْأَصْلاَبِ الشَّامِخَةِ، وَالْأَرْحَامِ ‏الْمُطَهَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاهِلِيَّةُ بِأَنْجَاسِهَا، وَلَمْ تُلْبِسْكَ مِنْ مُدْلَهِمَّاتِ ‏ثِيَابِهَا، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ دَعَائِمِ الدِّينِ، وَأَرْكَانِ الْمُسْلِمِينَ، وَمَعْقِلِ ‏الْمُؤْمِنِينَ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِيُّ الرَّضِيُّ، اَلزَّكِيُّ الْهَادِي الْمَهْدِيُّ، وَأَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِكَ كَلِمَةُ التَّقْوَى، وَأَعْلاَمُ الْهُدَى، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقَى، وَالْحُجَّةُ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا.

اے ابا عبداللہ الحسین آپ پرسلام ہو،اے فرزندپیغمبرآپ پرسلام ہو،اے  اوصیاء کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے   جناب فاطمہ کے فرزند آپ پر سلام ہو ؛ جو  عالمین کی عورتوں کی سردارہیں،اے مسلمانوں کے قہرمان آپ پر سلام ہو ۔ اے میرے مولا ! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بلند ترین اصلاب اور پاکیزہ ترین ارحام میں نور خدا تھے ، جاہلیت کی نجاست آپ کو چھو نہیں سکتی ، اور اس کی تاریکیوں کے لباس آپ کو ڈھانپ نہیں سکتے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوں اور مسلمانوں کے ارکان اور مؤمنین کی پناہ گاہوں میں سے ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوں اور مسلمانوں کے ارکان اور مؤمنین کی پناہ گاہوں میں سے ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام ، نیک کردار ، پرہیزگار ، پسندیدہ صفات ، پاکیزہ اور ہادی و مہدی ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی اولاد کے ائمہ کلمۂ تقویٰ ، پرچم ہدایت ، ایمان کے ریسمانِ محکم اور اہل دنیا پر خدا کی حجت ہیں ۔

پھر قبر  مطہر سے لپٹ کر کہو :

«إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ»[6]، يَا مَوْلاَيَ أَنَا مُوَالٍ لِوَلِيِّكُمْ، وَمُعَادٍ لِعَدُوِّكُمْ، وَأَنَا بِكُمْ مُؤْمِنٌ، وَبِإِيَابِكُمْ مُوقِنٌ، بِشَرَائِعِ دِيني وَخَوَاتِيمِ عَمَلِي، وَقَلْبِي لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ، وَأَمْرِي لِأَمْرِكُمْ ‏مُتَّبِعٌ، يَا مَوْلاَيَ، أَتَيْتُكَ خَائِفاً فَآمِنِّي، وَأَتَيْتُكَ مُسْتَجِيراً فَأَجِرْنِي، وَأَتَيْتُكَ فَقِيراً فَأَغْنِنِي.سَيِّدي وَمَوْلاَيَ، أَنْتَ مَوْلاَيَ [وَ] حُجَّةُ اللَّهِ عَلَى الْخَلْقِ أَجْمَعِينَ، آمَنْتُ بِسِرِّكُمْ وَعَلاَنِيَتِكُمْ، وَبِظَاهِرِكُمْ وَبَاطِنِكُمْ، وَأَوَّلِكُمْ وَآخِرِكُمْ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ التَّالِي لِكِتَابِ اللهِ، وَأَمِينُ اللهِ، اَلدَّاعِي إِلَى اللهِ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، لَعَنَ اللهُ أُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِكَ ‏فَرَضِيَتْ بِهِ.

«ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔  اے میرے مولا ! میں آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں ، اور بیشک میں آپ پر ایمان رکھتا ہوں ، اور آپ  کی رجعت کا یقین رکھتا ہوں ، میں اپنے دین کے تمام احکام ، اور انجام کار کے ساتھ یہ اقرار کرتا ہوں کہ میرا دل آپ کے سامنے سراپا تسلیم ، اور میرے امور آپ کے امر کے تابع ہیں، اے میرے مولا ! میں آپ کے پاس خوف کی حالت میں آیا ہوں  پس مجھے امان دیں ، اور میں آپ کے پاس پناہ لینے کے لئے آیا ہوں  پس مجھے پناہ دے دیں، میں آپ کے پاس فقیر و بینوابن کر  آیا ہوں پس مجھے بے نیاز کر دیں ۔ اے میرے سید و سردار ،اور اے میرے مولا !آپ میرے مولا (اور)  تمام مخلوق پر خدا کی حجت ہیں ، میں  آپ کے سرّ ، آپ کے آشکار ، آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن، اور آپ کے اوّل و آخر  پر ایمان رکھتا ہوں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کتاب خدا کی تلاوت کرنے والے ، اور خدا کے امین ہیں ، اور  آپ حکمت اور موعظۂ حسنہ کے ساتھ خدا کی طردعوت کرنے والے ہیں ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ پر ظلم کیا ، خدا لعنت کرے اس قوم پر جس نے آپ  کے مصائب کو سنا اور اس سے راضی رہی ۔

اس کے بعد بالائے سر کے مقام پر  چار رکعت نماز پڑھو ، اور  سلام کہنے کے بعد کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي لَكَ صَلَّيْتُ، وَلَكَ رَكَعْتُ، وَلَكَ سَجَدْتُ، وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ، لِأَنَّهُ لاَتَجُوزُ الصَّلاَةُ وَالرُّكُوعُ وَالسُّجُودُ إِلاَّ لَكَ، لِأَنَّكَ أَنْتَ اللهُ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ. أَللَّهُمَّ صَلّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَبْلِغْهُمْ عَنِّي أَفْضَلَ السَّلاَمِ وَالتَّحِيَّةِ، وَارْدُدْ عَلَيَّ مِنْهُمُ السَّلاَمَ.أَللَّهُمَّ وَهَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ هَدِيَّةٌ مِنِّي إِلَى سَيِّدِي الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيّ ‏عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَيْهِ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي، وَأْجُرْنِي‏ عَلَيْهِمَا أَفْضَلَ أَمَلي وَرَجَائِي فِيكَ وَفِي أَوْلِيَائِكَ، يَا وَلِيَّ الْمُؤْمِنِينَ.

خدایا ! میں نے تیرے لئے ہی نماز پڑھی ، اور تیرے لئے ہی  رکوع کیا ،اور تیرے لئے ہی  سجدہ کیا ، اور تیرے سوا کوئی شریک نہیں ہے  ،  کیونکہ تیرے سوا کسی کے لئے نماز اور رکوع جائز نہیں ہے ، کیونکہ تو خدا ہے  ، اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ خدایا ! محمد و آل  محمد پر درود بھیج ، اور میری طرف سے ان کے لئے بہت زیادہ سلام اور بہترین تحیت دے ، اور ان کا  سلام اور تحیت  ہم تک پہنچا دے ۔خدایا ! یہ دو رکعت میری طرف سے میرے مولا حسین بن علی علیہما السلام کے لئے ہدیہ ہیں ۔ خدایا ! محمد اور ان کی آل  پر درود بھیج ، اور میری طرف سے اس (نماز) کو قبول فرما ، اور اس کے بدلہ میں مجھے بہترین آرزوئیں اور امیدیں اپنے اور اپنے ولی کے بارے میں عطا فرما دے ، اے مؤمنین کے والی و وارث۔ 

پھر قبر مطہر سے لپٹ کر اسے بوسہ دو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيّ ‏الْمَظْلُومِ الشَّهِيدِ، قَتِيلِ الْعَبَرَاتِ، وَأَسِيرِ الْكُرُبَاتِ. أَللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنَّهُ‏ وَلِيُّكَ وَابْنُ نَبِيِّكَ، الثَّائِرُ بِحَقِّكَ، أَكْرَمْتَهُ بِكَرَامَتِكَ، وَخَتَمْتَ لَهُ ‏بِالشَّهَادَةِ، وَجَعَلْتَهُ سَيِّداً مِنَ السَّادَةِ، وَقَائِداً مِنَ الْقَادَةِ، وَأَكْرَمْتَهُ بِطِيبِ ‏الْوِلاَدَةِ، وَأَعْطَيْتَهُ مَوَارِيثَ الْأَنْبِيَاءِ، وَجَعَلْتَهُ حُجَّتَكَ عَلَى خَلْقِكَ مِنَ‏ الْأَوْصِيَاءِ.فَأَعْذَرَ فِي الدُّعَاءِ، وَمَنَحَ النَّصِيحَةَ، وَبَذَلَ مُهْجَتَهُ فِيكَ حَتَّى اسْتَنْقَذَ عِبَادَكَ مِنَ الْجَهَالَةِ، وَحَيْرَةِ الضَّلاَلَةِ، وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَيْهِ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْيَا، وَبَاعَ حَظَّهُ بِالْأَرْذَلِ الْأَدْنَى، وَتَرَدَّى في هَوَاهُ، وَأَسْخَطَكَ وَأَسْخَطَ نَبِيَّكَ، وَأَطَاعَ مِنْ عِبَادِكَ أُولِي الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ، وَحَمَلَةَ الْأَوْزَارِ، وَالْمُسْتَوْجِبِينَ لِلنَّارِ.فَجَاهَدَهُمْ فِيكَ صَابِراً مُحْتَسِباً، مُقْبِلاً غَيْرَ مُدْبِرٍ، لاَتَأْخُذُهُ فِي اللهِ ‏لَوْمَةُ لاَئِمٍ، حَتَّى سُفِكَ في طَاعَتِكَ دَمُهُ، وَاسْتُبِيحَ حَرِيمُهُ. أَللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ ‏لَعْناً وَبِيلاً، وَعَذِّبْهُمْ عَذَاباً أَلِيماً.

سلام ہو حسین بن علی مظلوم شہید ، کشتۂ گریہ ،اور  اسیر رنج و غم پر ۔ خدایا ! بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تیرا ولی اور تیرے نبی کا فرزند ہے ، اور  انہوں نے تیرے حق سے قیام کیا ہے ، اور تو نے انہیں  اپنی کرامت و عزت سے عزت بخشی ، اور شہادت کے ذریعہ ان کا اختتام کیا ،اور انہیں سرداروں میں سردار اور قائدوں میں قائد بنا یا ، اور تو نے انہیں ولادت کی پاکی سے کرامت بخشی ، اور  انہیں انبیاء کی میراث دی ہے اور اوصیاء میں سے  اپنی تمام مخلوقات پر اپنی حجت بنایا ہے۔، انہوں نے دعوت دینے کا حق ادا کیا ہے ، لوگوں کو نصیحت کی اور اپنا خون دل دے دیا تا کہ تیرے بندوں کو جہالت و ضلالت کی حیرانی سے نکال لے ، مگر لوگوں نے ان کے خلاف اجماع کر لیا اور ان کو دنیا نے بہکا دیا، اور اپنی آخرت کے حصے کو نہایت ہی ادنی معاوضہ پر بیچ دیا، اور خواہشات میں ہلاک ہو گئے ، تجھے اور تیرے نبی کو ناراض کیا، اور تیرے بندوں میں اہل شقاق و نفاق کی اطاعت کر لی ، جو اپنا بوجھ اٹھانے والے اور جہنم کے حقدار تھے ۔ پس انہوں نے تیری راہ میں ان کے خلاف صبر کے ساتھ اور تیری رضا کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاد کیا ، اور ان لوگوں کی طرف رخ کیا  اور  پیٹھ نہیں دکھائی ، انہیں خدا کی راہ میں سرزنش کرنے والوں کی سرزنش نے نہیں روکا ، یہاں تک کہ  تیری اطاعت کی راہ  میں ان کا خون بہا دیا گیا ، اور ان کی حرمت کو پامال کیا گیا ۔ خدایا ! ان لوگوں پر فراوان لعنت کر ، اور انہیں دردناک عذاب دے ۔

حضرت علی اکبر علیہ السلام کی زیارت

پھر حضرت علی بن الحسین علیہما السلام کی طرف رخ کرو اور آپ حضرت امام حسین علیہ السلام کے پائنتی طرف دفن ہیں ، اور پھر کہو:

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَابْنَ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْمَظْلُومُ‏ الشَّهِيدُ، بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي، عِشْتَ سَعِيداً، وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً شَهِيداً.

اے ولی خدا آپ پر سلام ہو ،اے فرزند رسول خدا آپ پر سلام ہو ، اے خاتم النبیین کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے عالمین کی عورتوں کی سردار فاطمہ کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے امیر المؤمنین کے فرزند آپ پر سلام ہو ، اے مظلوم شہید آپ پر سلام ہو ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ، آپ نے سعادت مندانہ زندگی گزاری ، اور مظلومانہ قتل ہو گئے ، اور شہید ہو گئے ۔

شہداء رضوان الله علیهم کی زیارت

پھر شہداء کی قبروں کی طرف رخ کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الذَّابُّونَ عَنْ تَوْحِيدِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ، فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ، بِأَبي أَنْتُمْ وَأُمِّي، فُزْتُمْ فَوْزاً عَظِيماً.

آپ پر سلام ہو اے توحید الٰہی کا دفاع کرنے والو ، آپ پر سلام ہو چونکہ آپ نے صبر کیا ، اور کیا بہترین ہے آپ کا دیار عقبیٰ ، میرے ماں باپ آپ پر قربان ، پس  آپ سب نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے۔

عیدین کے موقع پر

حضرت عباس بن علی علیہما السلام کی زیارت

قبطر مطہر کے پاس کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَلِيُّ الصَّالِحُ، وَالصِّدِّيقُ الْمُوَاسِي، أَشْهَدُ أَنَّكَ ‏آمَنْتَ بِاللهِ، وَنَصَرْتَ ابْنَ رَسُولِ اللهِ، وَدَعَوْتَ إِلَى سَبِيلِ اللهِ، وَوَاسَيْتَ بِنَفْسِكَ، وَبَذَلْتَ مُهْجَتَكَ، فَعَلَيْكَ مِنَ اللهِ أَفْضَلُ التَّحِيَّةِ وَالسَّلاَمِ.

اے ولیِ صالح آپ پر سلام ہو ، اور( اے) مواسات کرنے والے صدیق آپ پر سلام ہو ،میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک  آپ خدا پر ایمان رکھتے تھے، اور آپ نے رسول خدا کے فرزند کی نصرت کی ، اور راہ خدا کی طرف دعوت دی ، اور آپ نے اپنی جان سے مواسات ومدد کی ، اور اپنا خون دل دے دیا ، پس آپ پر خدا کی طرف سے بہترین تحیت و سلام  ہو ۔

پھر قبر مطہر سے لپٹ کر  کہو :

بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي، يَا نَاصِرَ دِينِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا نَاصِرَ الْحُسَيْنِ الصِّدِّيقِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا نَاصِرَ الْحُسَيْنِ ‏الشَّهِيدِ، عَلَيْكَ مِنِّي السَّلاَمُ مَا بَقِيتُ وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ.

میرے ماں باپ آپ پر قربان ! اے دین خدا کے ناصر و مددگار ، اے حسین صدیق کے ناصر و مددگار آپ  پر سلام ہو ،، اے حسین شہید کے ناصر و مددگار آپ  پر سلام ہو ،  آپ پر میری طرف سے سلام ہو ، جب تک میں باقی ہوں ، اور جب تک شب و روز باقی ہیں ۔

پھر بالائے سر کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھو اور  وہی کچھ پڑھو جو امام حسین علیہ السلام کے بالائے سر کے مقام پر پڑھا تھا ۔ اور پھر امام حسین علیہ السلام کے حرم مطہر میں واپس آ  جاؤ اور وہاں جتنی دیر ٹھہرنا چاہو ٹھہرو ، لیکن مستحب ہے اس مقام کو اپنے سونے کی جگہ قرار نہ دو ۔

باب الوداع

جب بھی وداع کہنا چاہو تو بالائے سر کے مقام پر کھڑے ہو جاؤ اور گریہ کرتے ہوئے کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ سَلاَمَ مُوَدِّعٍ، لاَ قَالٍ وَلاَ سَئِمٍ، فَإِنْ أَنْصَرِفْ ‏فَلاَ عَنْ مَلاَلَةٍ، وَإِنْ أُقِمْ فَلاَ عَنْ سُوءِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ اللهُ الصَّابِرِينَ، يَا مَوْلاَيَ لاَ جَعَلَهُ اللَهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي لِزِيَارَتِكَ، وَرَزَقَنِي الْعَوْدَ إِلَيْكَ، وَالْمَقَامَ في حَرَمِكَ، وَالْكَوْنَ فِي مَشْهَدِكَ، آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

 آپ پر سلام ہو اے میرے مولا ، وداع کرنے والے کا سلام جو نہ خستہ حال ہے اور نہ دل تنگ ہے ، پس اگر میں واپس لوٹ رہا ہوں تو  اے میرے مولا ، میں رنجیدہ ہو کر نہیں ،ا ور اگر میں یہاں ٹھہروں تو اس لئے نہیں کہ مجھے خدا کے اس وعدہ سے کوئی بدگمانی نہیں جو اس نے صابروں سے کیا ہے ۔اے میرے مولا! میری اس زیارت کو میرے لئے آخری زیارت قرار نہ دے ، اور مجھ سے یہ قبول فرمائیں ،  مجھے دوبارہ اپنے پاس  آنے ، آپ کے حرم میں قیام کرنے اور  آپ کی زیارتگاہ میں ہونے  کی توفیق عطا فرمائیں، اے عالمین کے پروردگار ! اسے مستجاب فرما ۔

پھر اسے بوسہ کرو ، اور اپنا چہرہ اور سارا بدن  قبر سے مس کرو ، کیونکہ یہ ہر اس چیز سے امان اور حرز و حفاظت ہے ، اور  پھر الٹے پاؤں واپس جاؤ اور ضریح مقدس کی طرف پشت نہ کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا بَابَ الْمَقَامِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا شَرِيكَ الْقُرْآنِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ الْخِصَامِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا سَفِينَةَ النَّجَاةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ رَبِّيَ، اَلْمُقِيمِينَ في هَذَا الْحَرَمِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَبَداً مَا بَقِيتُ وَبَقِيَ ‏اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ.

سلام ہو آپ پر  اے باب کرامت ، سلام ہو آپ پر اے  شریک قرآن ،  سلام ہو آپ پر اے  خصومت کو دفع کرنے کے لئے حجت و  برہان ، سلام ہو آپ پر اے کشتیِ نجات ، سلام ہو تم  سب پر اے میرے پروردگار کے فرشتو ؛ جو اس حرم میں مقیم ہیں ، میری طرف سے آپ پر ہمیشہ سلام ہو  ؛ جب تک میں باقی ہوں ، اور جب تک شب و روز باقی ہیں۔

اور پھر کہو :

«إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ»[7]، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِيّ‏ الْعَظِيمِ.

«ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔  اور خدائے علی و عظیم کے سوا کوئی طاقت و قوت نہیں ہے ،۔

یہاں تک کہ تم قبر مطہر سے  دور چلے جاؤ  ، اور جب تم نے ایسے زیارت انجام دی تو گویا تم نے عرش پر خدا کی زیارت کی ۔[8]

مؤلّف محترم کہتے ہیں : کتاب ’’مزار کبیر‘‘ میں یہ زیارت نقل ہوئی ہے اور کہا گیا ہے : اس زیارت کے ذریعہ عیدین کے موقع پر زیارت کی جاتی ہے لیکن ظاہراً یہ مطلق زیارات میں سے ہے ، جو اس میں بہت زیادہ اختلاف کے ساتھ ذکر ہوئی ہے ۔

 


[1] ۔سورۂ نمل ، آیت : 59.

[2] ۔ سورۂ صافّات ، آیت: 181 اور182.

[3] ۔ سورۂ صافّات ، آیت: 1۳۰ اور ۱۳۱.

[4] ۔ سورۂ رعد ، آیت : 4.

[5] ۔سورۂ اعراف ، آیت : 43.

[6] ۔ سورۂ بقرہ ، آیت : ۱۵۶.

[7] ۔ سورۂ بقرہ ، آیت : ۱۵۶.

[8] ۔ المزار الکبیر : ۴۱۷.

    ملاحظہ کریں : 677
    آج کے وزٹر : 84331
    کل کے وزٹر : 138781
    تمام وزٹر کی تعداد : 138260775
    تمام وزٹر کی تعداد : 94986651