حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۳ ۔ سترہ ربیع الاوّل کے دن امام حسین علیه السلام کی زیارت

(۱۳)

سترہ ربیع الاوّل کے دن امام حسین علیه السلام کی زیارت

کفعمی رحمه الله نے کتاب ’’بلد الامین‘‘ میں سترہ ربیع الاوّل کے بارے میں کہا ہے : شیخ طوسی رحمه الله کتاب ’’مصباح المتہجد‘‘ میں لکھتے ہیں :

ربیع الاوّل کا سترہواں دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت باسعادت کا دن ہے ، جمعہ کے دن طلوع فجر کے وقت اس سال آپ کی ولادت ہوئی جو عام الفیل کے نام سے مشہور ہے ، اور یہ  بابرکت اور با شرف دن ہے ، اس دن روزہ رکھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے اور اس کا بہت زیادہ ثواب ہے ، اور یہ ان چار دنوں میں سے ایک ہے جس میں روزہ رکھنے کی خاص فضیلت ہے اور اس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ۔

نیز ان معصوم اور بزرگ ہستیوں (علیہم السلام) سے روایت ہوا ہے کہ انہوں نے فرمایا :

جو شخص ربیع الاوّل کے سترہویں دن روزہ رکھے ، خدا اس کے  لئے ایک سال کے روزوں کا ثواب لکھے گا ۔ اس دن صدقہ دینا اور مقدس مقامات کی زیارت کرنا مستحب ہے ۔

پس جب بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یا معصومین علیہم السلام میں سے کسی ایک کی زیارت کرنا چاہو تو غسل کرو اور غسل کرتے ہوئے وہی کچھ کہو جو مرحوم شہید نے کتاب ’’نفلیّہ‘‘ میں ذکر کیا ہے :

أَللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي، وَاشْرَحْ لي صَدْرِي، وَأجْرِ عَلَى لِسَاني مِدْحَتَكَ ‏وَالثَّنَاءَ عَلَيْكَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لي طَهُوراً وَشِفَاءً وَنُوراً، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

خدایا ! میرے دل کو پاک فرما ، اور مجھے شرح صدر عطا فرما ، اور میری زبان پر اپنی مدح و ثناء جاری کر۔ خدایا ! اس غسل  کو میرے لئے پاک کرنے والا اور شفاء و نور قرار دے ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

اس سے فارغ ہونے کے بعد کہو :

أَللَّهُمَّ طَهِّرْ قَلْبِي، وَزَكِّ عَمَلِي، وَاجْعَلْ مَا عِنْدَكَ خَيْراً لي. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ، وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ.

خدایا ! میرے دل کو پاک فرما ، اور میرے عمل کو پاکیزہ بنا ، اور جو کچھ تیرے پاس ہے اسے میرے لئے خیر قرار دے ۔  خدایا ! مجھے توبہ کرنے والوں میں سے قرار دے ، اور مجھے مطہرین میں سے قرار دے ۔

ہر مستحب غسل میں ان دو دعاؤں کے ذریعہ دعا کرنا مستحب ہے ۔اگر نزدیک سے زیارت کی جائے تو اس کے بعد اس اذن کے ذریعہ اذن طلب کرو ، اسی طرح معصومین علیہم السلام کے حرم مطہر میں داخل ہونے   کے لئے اذن طلب کرو اور پھر یوں کہو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي وَقَفْتُ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ بُيُوتِ نَبِيِّكَ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ‏ وَآلِهِ، وَقَدْ مَنَعْتَ النَّاسَ أَنْ يَدْخُلُوا إِلاَّ بِإِذْنِهِ، فَقُلْتَ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَتَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ» [1].

خدایا!بیشک میں ایسے در پر کھڑا ہوں جو تیرے نبی حضرت محمد کے گھروں کے دروازوں میں سے ہے ،تیرا درود ہو ان پر ،  اور ان کی آل پر اور تونے لوگوں کو آنحضرت کی اجازت کے بغیر ان گھروں میں داخل ہونے سے منع کیا ہے پس تونے فرمایا:’’اے ایمان والو ! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو مگر اس وقت جب تمہیں اجازت مل جائے‘‘ ۔

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَقِدُ حُرْمَةَ نَبِيِّكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ في غَيْبَتِهِ، كَمَا أَعْتَقِدُهَا فِي حَضْرَتِهِ، وَأَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَكَ وَخُلَفَاءَكَ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ أَحْيَاءٌ عِنْدَكَ يُرْزَقُونَ، يَرَوْنَ مَقَامي، وَيَسْمَعُونَ كَلاَمي، وَيَرُدُّونَ سَلاَمي، وَأَنَّكَ حَجَبْتَ عَنْ سَمْعِي كَلاَمَهُمْ، وَفَتَحْتَ بَابَ فَهْمِي بِلَذِيذِ مُنَاجَاتِهِمْ، وَإِنِّي أَسْتَأْذِنُكَ يَا رَبِّ أَوَّلاً، وَأَسْتَأْذِنُ رَسُولَكَ صَلَّى اللَهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ‏ثَانِياً، وَأَسْتَأْذِنُ خَلِيفَتَكَ الْإِمَامَ الْمَفْرُوضَ عَلَيَّ طَاعَتُهُ فُلاَنَ بْنَ فُلانٍ۔اور اگر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے علاوہ کسی اور معصوم کی زیارت ہو تو ان کا نام لیں۔وَالْمَلاَئِكَةَ الْمُوَكَّلِينَ بِهَذِهِ الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ ثَالِثاً، ءَأَدْخُلُ يَا رَسُولَ اللهِ، ءَأَدْخُلُ يَا حُجَّةَ اللهِ، ءَأَدْخُلُ يَا مَلاَئِكَةَ اللَّهِ الْمُقَرَّبِينَ الْمُقِيمِينَ في هَذَا الْمَشْهَدِ، فَأْذَنْ لي يَا مَوْلاَيَ فِي ‏الدُّخُولِ أَفْضَلَ مَا أَذِنْتَ لِأَحَدٍ مِنْ أَوْلِيَائِكَ، فَإِنْ لَمْ أَكُنْ أَهْلاً لِذَلِكَ، فَأَنْتَ ‏أَهْلٌ لَهُ.

خدایا!میں تیرے نبی کی غیبت میں بھی ان کے احترام کا اسی طرح معتقد ہوں جس طرح ان کے حضور میں معتقد تھا۔اور میں جانتا ہوں کہ تیرا رسول اور تیرے خلفاء زندہ ہیں اور تیرے ہاں رزق پاتے ہیں ،وہ مجھے دیکھ رہے ہیں اور  میرے مکان و محل کو دیکھ رہے ہیں ، اور میری معروضات سن رہے ہیں،اور میرے سلام کا جواب دے رہے ہیں اور بیشک تونے میرے کانوں کو ان کا کلام سننے سے روکا ہے اور ان سے راز و نیاز کرنے میں میرے فہم کو کھول رکھا ہے۔اور اے میرے ربّ!پہلے میں تجھ سے اجازت مانگتا ہوں،پھر تیرے رسول سے اجازت مانگتا ہوں کہ ان پر اور ان کی آل پر خدا کا درود ہو اور میں تیرے خلیفہ و امام  فلاں ابن فلاں سے اجازت مانگتا ہوں، جن کی اطاعت مجھ پر واجب ہے۔

  اور ان ملائکہ سے بھی اجازت مانگتا ہوں جو اس مبارک بارگاہ کے نگہبان و موکل ہیں۔ اے رسول خدا کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ؟ اے حجت خدا کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ؟ اے خدا کے مقرب فرشتو ! جو اس حرم مطہر میں مقیم ہیں ،  کیا میں داخل ہو سکتا ہوں ؟ اے میرے مولا ! مجھے داخل ہونے کی اجازت دیں ، اس سے بہتر اجازت جو تو نے اپنے اولیاء میں سے کسی ایک کو عطا فرمائی ، اگرچہ میں اس کے لائق نہیں ہوں لیکن آپ  اس کے اہل ہیں ۔ 

پس اگر  دل خاشع ہو  جائے اور آنسو جاری ہو جائیں تو یہ اذن ملنے کی نشانی ہے ۔ پھر حرم مطہر  کو بوسہ کرو اور داخل ہو جاؤ  اور پھر کہو :

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ وَفِي سَبِيلِ اللهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ‏ عَلَيْهِ وَآلِهِ. أَللَّهُمَّ اغْفِرْ لي، وَارْحَمْنِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ‏ الرَّحِيمُ.

خدا کے نام سے اور خدا کی مدد سے ، خدا کی طرف سے ، اسی کی طرف اور خدا کی راہ میں اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی ملت و آئین پر۔ خدایا ! مجھے بخش دے ، اور مجھ پر  رحم فرما، اور میرے توبہ قبول کر ، بیشک تو  بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے ۔

پھر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم (یا تمام ائمہ معصومین علیہم السلام) کے بالائے سر کے مقام پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر وہی کچھ کہو ؛ جسے شیخ طوسی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ متہجد‘‘ میں ذکر کیا ہے ۔  [2]

پھر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یا دوسرے معصومین علیہم السلام سے وارد ہونے والی زیارات میں سے کسی ایک کے ذریعہ ان کی زیارت کرو ۔

 


[1] ۔ سورۂ احزاب ، آیت : ۵۳.

[2] ۔ البلد الأمين: 391.

    ملاحظہ کریں : 638
    آج کے وزٹر : 67337
    کل کے وزٹر : 132510
    تمام وزٹر کی تعداد : 138490317
    تمام وزٹر کی تعداد : 95102167