حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۱ ۔ اربعین کے دن امام حسین علیه السلام سے وداع

(۱۱)

اربعین کے دن امام حسین علیه السلام  سے وداع

سید بن طاؤوس کتاب ’’اقبال‘‘ میں فرماتے ہیں :

مجھے اس زیارت کے لئے وداع ملا، جو اس سے مختص ہے ۔ ضریح کے سامنے کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ عَلِيّ ‏نِ الْمُرْتَضى، وَصِيِّ رَسُولِ اللَّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ الْحَسَنِ الزَّكِيِّ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ في أَرْضِهِ، وَشَاهِدَهُ عَلَى خَلْقِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ‏ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ.أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَاَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَجَاهَدْتَ في سَبِيلِ اللهِ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّكَ، أَتَيْتُكَ يَا مَوْلاَيَ زَائِراً وَافِداً رَاغِباً، مُقِرّاً لَكَ ‏بِالذُّنُوبِ، هَارِباً إِلَيْكَ مِنَ الْخَطَايَا، لِتَشْفَعَ لِي عِنْدَ رَبِّكَ.يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ حَيّاً وَمَيِّتاً، فَإِنَّ لَكَ عِنْدَ اللهِ مَقَاماً مَعْلُوماً، وَشَفَاعَةً مَقْبُولَةً، لَعَنَ اللهُ مَنْ ظَلَمَكَ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ حَرَمَكَ، وَغَصَبَ حَقَّكَ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ قَتَلَكَ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ خَذَلَكَ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ ‏دَعَوْتَهُ فَلَمْ يُجِبْكَ وَلَمْ يُعِنْكَ، وَلَعَنَ اللَهُ مَنْ مَنَعَكَ مِنْ حَرَمِ اللهِ وحَرَمِ‏ رَسُولِهِ، وَحَرَمَ أَبِيكَ وَأَخِيكَ، وَلَعَنَ اللَهُ مَنْ مَنَعَكَ مِنْ شُرْبِ مَاءِ الْفُرَاتِ، لَعْناً كَثِيراً يَتْبَعُ بَعْضُهَا بَعْضاً.«أَللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ‏ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ»[1] ، «وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَىّ ‏مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ»[2]. أَللَّهُمَّ لاَتَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَتِهِ، وَارْزُقْنِيهِ أَبَداًمَا بَقِيتُ وَحَيِيتُ يَا رَبِّ، وَاِنْ مِتُّ فَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَتِهِ، يَا أَرْحَمَ‏ الرَّاحِمِينَ. [3]

سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول خدا ، سلام ہو آپ پر اے فرزند علی مرتضیٰ جو رسول خدا کے وصی ہیں، سلام ہو آپ پر اے فرزند فاطمۂ زہراء  جو  عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں ، سلام ہو آپ پر اےحسن کے وارث جو پاک و پاکیزہ ہیں ، سلام ہو آپ پر  اے زمین پر حجتِ خدا اور مخلوقات پر اس کے گواہ ، سلام ہو آپ پر اے ابا عبد اللہ شہید ، سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی اور زکات ادا کی ،  اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا ، اور برے کاموں سے منع فرمایا،اور راہ خدا میں جہاد کیا ، یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ اپنے پروردگار کی طرف سے آشکار حجت رکھتے ہیں ، اے میرے مولا  میں آپ کے پاس اس حال میں آیا ہوں کہ میں آپ کا زائر، آپ کا مہمان  اور(آپ کی طرف) راغب ہوں ، اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں ، اور میں اپنی خطاؤں سے آپ کی طرف بھاگ کر آیا ہوں تا کہ آپ اپنے پروردگار کے پاس میری شفاعت کریں ۔ اے فرزند رسول خدا ، آپ پر حیات و ممات کی حالت میں خدا کا درود ہو ،  خدا کے نزدیک آپ کا مقام و مرتبہ معلوم اور شفاعت مقبول ہے ، خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم و ستم کیا ، خدا اس پر لعنت کرے  جس نے آپ کو محروم کیا اور آپ کے حق کو غصب کیا ، اور خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا ، اور خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو چھوڑ دیا، اور خدا اس پر لعنت کرے جسے آپ نے بلایا لیکن اس نے آپ کو جواب نہ دیا اور آپ کی مدد نہیں کی ، اور خدا  اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو خدا کے حرم ،اور رسول خدا  کے حرم ،  اور آپ کے پدر گرامی کے حرم اور آپ کے بھائی کے حرم سے روکا ، اور خدا اس پر لعنت کرے جس نے آپ کو آبِ فرات پینے سے منع کیا ، (ان پر)کثیر ، مسلسل اور پے در پے لعنت ہو ۔« اے پروردگار اے زمین و آسمان کے خلق کرنے والے اور حاضر و غائب کے جاننے والے تو اپنے بندوں کے درمیان ان مسائل کا فیصلہ کر سکتا ہے جن میں یہ آپس میں اختلاف کر رہے ہیں« «اور عنقریب ظالمین کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس جگہ پلٹا دیئے جائیں گے»۔ خدایا ! اس زیارت کو میری آخری زیارت قرار نہ دے اور ہمیشہ جب تک میں باقی ہوں اور زندہ ہوں ؛ اسے میری روزی قرار دے ، اے میرے پروردگار ! اور اگر میں دنیا سے چلا جاؤں تو مجھے ان کے زمرہ میں محشور فرما ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے  ۔

آج کے دن یعنی اربعین کے دن حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ حضرت عباس بن امیر المؤمنین علیہما السلام  اور شہداء کی اسی زیارت کے ذریعہ زیارت کرو ؛ جو ان کے لئے عاشورا کے دن کے لئے  ذکر ہوئی ہے ، اور اگر چاہو تو دوسری زیارت سے زیارت کرو ، جو اصفیاء سے نقل ہوئی ہیں ۔ [4]

 


[1] ۔ سورۂ زمر، آیت : 46.

[2] ۔ سورۂ شعراء ، آیت : 227.

[3] ۔ إقبال الأعمال: 68، مصباح الزائر: 290، زاد المعاد: 400، مفتاح الجنّات: 626/2، منهاج العارفين: 379.

[4] ۔ إقبال الأعمال: 67، مفتاح الجنات: 626 کچھ فرق کے ساتھ .

    ملاحظہ کریں : 699
    آج کے وزٹر : 65921
    کل کے وزٹر : 132510
    تمام وزٹر کی تعداد : 138487486
    تمام وزٹر کی تعداد : 95100751