حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲ ـ شام میں امام حسین علیہ السلام کے قاتلوں کی اولاد کے قبیلوں کا احترام و اکرام

۲ ـ شام میں امام حسین علیہ السلام کے قاتلوں کی اولاد کے قبیلوں کا احترام و اکرام

کتاب «اسرار الامامة» میں کہتے ہیں : شام میں کچھ  قبائل کا بہت احترام و اکرام کیا جاتا ہے اور ان کی طرف صدقات و خیرات لے جائے جاتے ہیں ۔ ان میں سے ایک قبیلۂ بنی سنان ہے جو ان لوگوں کی اولاد ہے  جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے سر  مبارک کو نیزوں پر اٹھایا تھا ۔ ان میں سے ایک قبیلہ بنو طشت ہے ؛ جو ان لعینوں کی اولاد ہے  جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کا سر اقدس طشت میں رکھ کر یزید ملعون کے سامنے پیش کیا تھا ۔ ان میں سے ایک قبیلہ بنو نعل  ہے جو ان لوگوں کی اولاد ہے  جنہوں نے کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے بدن مطہر پر گھوڑے دوڑائے تھے اور انہوں نے نسل در نسل اس نعل کا بقیہ حصہ اپنے پاس رکھا اور اس کی حفاظت کی اور اس کے حلقہ کو برکت کے عنوان سے اپنے گھروں کے دروازوں پر نصب کیا ۔ ان میں سے ایک قبیلہ بنو مکبّر ہے ، اور یہ ان لوگوں کی اولاد ہے  جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کو شام میں داخل کیا تھا اور اس پر تکبیر کہی تھی ۔ ان میں سے ایک اور قبلہ بنو فرزدجی ہے ، جو ان لوگوں کی اولاد ہے جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کو شام میں باب فرَزدج سے داخل کیا تھا ۔ ان میں سے ایک قبیلہ بنو قضیت ہے ، جو ان لوگوں کی اولاد ہے جو خیزران کی لکڑی یزید کی طرف لے کر گئے تا کہ وہ اس لکڑی سے امام حسین علیہ السلام کے لب و دندان پر مارے ۔ ان میں سے ایک قبیلہ بنو فتح ہے  جو ان لوگوں کی اولاد ہے کہ جب عصر کے بعد امام حسین علیہ السلام کو شہید کر دیا گیا تو انہوں نے » انا فتحنا لک فتحا مبینا« پڑھ کر یزید کی فتح کی طرف اشارہ کیا ۔ ان پر خدا کی لعنت اور دردناک عذاب ہو ۔ [1]

 


[1] ۔ اسرار الامامة: 378.

    ملاحظہ کریں : 706
    آج کے وزٹر : 81160
    کل کے وزٹر : 138781
    تمام وزٹر کی تعداد : 138254433
    تمام وزٹر کی تعداد : 94983480