حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۴ ۔ عاشورا کے دن امام حسین علیہ السلام کی دوسری زیارت

(۴)

عاشورا کے دن

امام حسین علیہ السلام کی دوسری زیارت

 کتاب ’’ مزار قدیم‘‘  میں ذکر ہوا ہے :جو شخص دور یا نزدیک سے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنا چاہے ؛ اسےچاہئے کہ وہ غسل کرنے کے بعد صحرا میں یا چھت پر جا کر دو رکعت نماز پڑھے ،جس کی ہر رکعت میں سورۂ حمد اور سورۂ توحید (قل هو الله احد) پڑھے ، اور نماز کے بعد امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی طرف خشوع و خضوع کے ساتھ اشارہ کرے اور یوں کہے :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ الْبَشِيرِ النَذِيرِ، وَابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا خِيَرَةَ اللهِ وَابْنَ خِيَرَتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ‏ثَارِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوِتْرُ الْمَوْتُورُ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْهَادِي الزَّكِيُّ، وَعَلَى الْأَرْوَاحِ الَّتِي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ، وَأَقَامَتْ في جِوَارِكَ، وَوَفَدَتْ مَعَ زُوَّارِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ مِنِّي مَا بَقِيتُ، وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ. فَلَقَدْ عَظُمَتْ بِكَ الرَّزِيَّةُ، وَجَلَّتْ فِي الْمُؤْمِنِينَ‏ وَالْمُسْلِمِينَ، وَفي أَهْلِ السَّمَاوَاتِ وَأَهْلِ الْأَرَضِينَ أَجْمَعِينَ، فَ«إِنَّا لِلهِ ‏وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ»[1]، صَلَوَاتُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَتَحِيَّاتُهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ الْحُسَيْنِ، وَعَلَى آبَائِكَ الطَّيِّبِينَ الْمُنْتَجَبِينَ، وَعَلَى ذُرِّيَّاتِكُمْ، اَلْهُدَاةِ الْمَهْدِيِّينَ، لَعَنَ اللهُ ‏اُمَّةً خَذَلَتْكَ وَتَرَكَتْ نُصْرَتَكَ وَمَعُونَتَكَ، وَلَعَنَ اللهُ اُمَّةً أَسَّسَتْ أَسَاسَ ‏الظُّلْمِ لَكُمْ، وَمَهَّدَتِ الْجَوْرَ عَلَيْكُمْ، وَطَرَّقَتْ إِلَى أَذِيَّتِكُمْ وَتَحَيُّفِكُمْ، وَجَارَتْ ذَلِكَ في دِيَارِكُمْ وَأَشْيَاعِكُمْ، بَرِئْتُ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْكُمْ، يَاسَادَاتِي وَمَوَالِيَّ وَأَئِمَّتِي مِنْهُمْ وَمِنْ أَشْيَاعِهِمْ وَأَتْبَاعِهِمْ.وَأَسْئَلُ اللهَ الَّذِي أَكْرَمَ يَا مَوَالِيَّ مَقَامَكُمْ، وَشَرَّفَ مَنْزِلَتَكُمْ وَشَأْنَكُمْ، أَنْ يُكْرِمَنِي بِوِلاَيَتِكُمْ وَمَحَبَّتِكُمْ، وَالْإِئْتِمَامِ بِكُمْ، وَالْبَرَاءَةِ مِنْ ‏أَعْدَائِكُمْ.وَأَسْأَلُ اللهَ الْبِرَّ الرَّحِيمَ أَنْ يَرْزُقَنِي مَوَدَّتَكُمْ، وَأَنْ يُوَفِّقَنِي لِلطَّلَبِ ‏بِثَارِكُمْ مَعَ الْإِمَامِ الْمُنْتَظَرِ الْهَادِي مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ يَجْعَلَنِي مَعَكُمْ فِي‏ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَأَنْ يُبَلِّغَنِي الْمَقَامَ الْمَحْمُودَ لَكُمْ عِنْدَ اللهِ.وَأَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِحَقِّكُمْ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِي جَعَلَ اللهُ لَكُمْ، أَنْ‏ يُعْطِيَنِي بِمُصَابي بِكُمْ أَفْضَلَ مَا أَعْطَى مُصَاباً بِمُصِيبَتِهِ، «إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ ‏رَاجِعُونَ»[2]، يَا لَهَا مِنْ مُصِيبَةً مَا أَفْجَعَهَا وَأَنْكَاهَا لِقُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ‏ وَالْمُسْلِمِينَ، فَ«إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ»[3] . أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْنِي في مَقَامِي مِمَّنْ تَنَالُهُ ‏مِنْكَ، صَلَوَاتٌ وَرَحْمَةٌ وَمَغْفِرَةٌ، وَاجْعَلْنِي عِنْدَكَ وَجِيهاً فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ.فَإِنِّي أَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ ‏أَجْمَعِينَ. أَللَّهُمَّ وَإِنِّي أَتَوَسَّلُ وَأَتَوَجَّهُ بِصَفْوَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ،وَخِيَرَتِكَ مِنْ‏ خَلْقِكَ مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ وَالطَّيِّبِينَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِمَا.أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْ مَحْيَايَ مَحْيَاهُمْ،وَ مَمَاتِي مَمَاتَهُمْ، وَلاَتُفَرِّقْ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، إِنَّكَ سَمِيعُ ‏الدُّعَاءِ.أَللَّهُمَّ وَهَذَا يَوْمٌ تُجَدِّدُ فِيهِ النِّقْمَةِ، وَتُنَزِّلُ فِيهِ اللَّعْنَةُ عَلَى اللَّعِينِ يَزِيدٍ وَعَلَى آلِ يَزِيدٍ، وَعَلَى آلِ زِيَادٍ، وَعُمَرِ بْنِ سَعْدٍ وَالشِّمْرِ. أَللَّهُمَّ الْعَنْهُمْ، وَالْعَنْ مَنْ رَضِيَ بِقَوْلِهِمْ وَفِعْلِهِمْ مِنْ أَوَّلٍ وَآخِرٍ لَعْناً كَثِيراً، وَأَصْلِهِمْ‏ وَأَسْكِنْهُمْ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيراً، وَأَوْجِبْ عَلَيْهِمْ وَعَلَى كُلِّ مَنْ شَايَعَهُمْ‏ وَبَايَعَهُمْ وَتَابَعَهُمْ وَسَاعَدَهُمْ، وَرَضِيَ بِفِعْلِهِمْ، وَافْتَحْ لَهُمْ وَعَلَيْهِمْ‏ وَعَلَى كُلِّ مَنْ رَضِيَ بِذَلِكَ لَعْنَاتِكَ الَّتي لَعَنْتَ بِهَا كُلَّ ظَالِمٍ، وَكُلّ‏ غَاصِبٍ وَكُلَّ جَاحِدٍ، وَكُلَّ كَافِرٍ وَكُلَّ مُشْرِكٍ، وَكُلَّ شَيْطَانٍ رَجِيمٍ، وَكُلّ‏ جَبَّارٍ عَنِيدٍ. أَللَّهُمَّ الْعَنْ يَزِيدَ وَآلَ يَزِيدٍ، وَبَني مَرْوَانٍ جَمِيعاً. أَللَّهُمَّ وَضَعِّفْ ‏غَضَبَكَ وَسَخَطَكَ وَعَذَابَكَ وَنِقْمَتَكَ عَلَى أَوَّلِ ظَالِمٍ ظَلَمَ أَهْلَ بَيْتِ نَبِيِّكَ.أَللَّهُمَّ وَالْعَنْ جَمِيعَ الظَّالِمِينَ لَهُمْ، وَانْتَقِمْ مِنْهُمْ، إِنَّكَ ذُو نِقْمَةٍ مِنَ‏ الْمُجْرِمِينَ.أَللَّهُمَّ وَالْعَنْ أَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ آلِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ، وَالْعَنْ أَرْوَاحَهُمْ وَدِيَارَهُمْ‏ وَقُبُورَهُمْ، وَالْعَنِ اللَّهُمَّ الْعِصَابَةَ الَّتي نَازَلَتِ الْحُسَيْنَ ابْنَ بِنْتِ نَبِيِّكَ، وَحَارَبَتْهُ وَقَتَلَتْ أَصْحَابَهُ وَأَنْصَارَهُ وَأَعْوَانَهُ وَأَوْلِيَاءَهُ وَشِيعَتَهُ وَمُحِبِّيهِ ‏وَأَهْلَ بَيْتِهِ وَذُرِّيَّتَهُ، وَالْعَنِ اللَّهُمَّ الَّذِينَ نَهَبُوا مَالَهُ، وَسَبَوْا حَرِيمَهُ، وَلَمْ ‏يَسْمَعُوا كَلاَمَهُ وَلاَ مَقَالَهُ. أَللَّهُمَّ وَالْعَنْ كُلَّ مَنْ بَلَغَهُ ذَلِكَ فَرَضِيَ بِهِ مِنَ ‏الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، وَالْخَلاَئِقِ أَجْمَعِينَ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللَّهِ الْحُسَيْنِ، وَعَلَى مَنْ سَاعَدَكَ وَعَاوَنَكَ، وَوَاسَاكَ بِنَفْسِهِ، وَبَذَلَ مُهْجَتَهُ فِي الذَّبِّ عَنْكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ‏ وَعَلَيْهِمْ وَعَلَى رُوحِكَ وَعَلَى أَرْوَاحِهِمْ، وَعَلَى تُرْبَتِكَ وَعَلَى تُرْبَتِهِمْ. أَللَّهُمَّ لَقِّهِمْ رَحْمَةً وَرِضْوَاناً وَرَوْحاً وَرَيْحَاناً.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ، يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، يَابْنَ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ، وَيَابْنَ ‏سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، وَيَابْنَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا شَهِيدُ يَابْنَ ‏الشَّهِيدِ. أَللَّهُمَّ بَلِّغْهُ عَنِّي في هَذِهِ السَّاعَةِ وَفي هَذَا الْيَوْمِ وَفي هَذَا الْوَقْتِ‏ وَكُلَّ وَقْتٍ تَحِيَّةً وَسَلاَماً.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ سَيِّدِ الْعَالَمِينَ، وَعَلَى الْمُسْتَشْهَدِينَ مَعَكَ، سَلاَماً مُتَّصِلاً مَا اتَّصَلَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ. اَلسَّلاَمُ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيّ‏نِ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الْعَبَّاسِ بْنِ‏ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الشُّهَدَاءِ مِنْ وُلْدِ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَى الشُّهَدَاءِ مِنْ وُلْدِ جَعْفَرٍ وَعَقِيلٍ، اَلسَّلاَمُ عَلَى كُلِّ مُسْتَشْهَدٍ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ. أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَبَلِّغْهُمْ عَنِّي تَحِيَّةً وَسَلاَماً.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَحْسَنَ اللهُ لَكَ الْعَزَاءَ في وَلَدِكَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ. اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْحَسَنِ يَا أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ، وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَحْسَنَ اللهُ لَكَ الْعَزَاءَ في وَلَدِكَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكِ يَا فَاطِمَةُ، يَا بِنْتَ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَعَلَيْكِ السَّلاَمُ‏ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَحْسَنَ اللهُ لَكِ الْعَزَاءَ في وَلَدِكِ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ ‏السَّلاَمُ. اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا مُحَمَّدِنِ الْحَسَنِ، وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَحْسَنَ اللهُ لَكَ الْعَزَاءَ في أَخِيكَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ.اَلسَّلاَمُ عَلَى أَرْوَاحِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، اَلْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالْأَمْوَاتِ، وَعَلَيْهِمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَحْسَنَ اللهُ لَهُمُ الْعَزَاءَ في مَوْلاَهُمُ ‏الْحُسَيْنِ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الطَّالِبِينَ بَثَأْرِهِ مَعَ إِمَامِ عَدْلٍ تُعِزُّ بِهِ الْإِسْلاَمَ ‏وَأَهْلَهُ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.

سلام ہو آپ  پر اے فرزند رسول خدا ، سلام ہو آپ پر اے فرزند بشیر و نذیر ، اور فرزند سید الأوصیاء ، سلام ہو آپ پر اے فرزند فاطمۂ زہراء سیدۂ نساء عالمین ، اے برگزیدۂ خدا اور برگزیدۂ خدا کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے خون خدا اور خون خدا کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے غریب و تنہاء ماندہ ، جس کا انتقام نہیں لیا گیا ہے ۔ سلام ہو آپ پر اے امام ہادی و پاکیزہ کردار ، اور ان ارواح پر جو آپ کی بارگاہ میں نازل ہیں، اور آپ  کے جوار میں مقیم ہیں ، اور آپ کے زوّار کے ساتھ آئی ہیں ۔ آپ پر میرا سلام ہو جب تک میں باقی ہوں اور جب تک روز و شب باقی ہیں ۔ بیشک یہ حادثہ انتہائی عظیم ہیں ، اور یہ مصیبت مؤمنین و مسلمین ، اور آسمان و زمین پر رہنے والوں کے لئے بہت بڑی ہے ، «ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔ خدا کا درود  اور اس کی برکات و تحیات آپ  کے لئے ہیں اے ابا عبد اللہ الحسین ، اور آپ کے آباء طیبین و طاہرین کے لئے ہیں ، اور آپ کی ذرّیت کے لئے ہیں جو ہادی و مہدی ہیں ۔ خدا اس امت پر لعنت کرے جس نے آپ کو چھوڑ دیا ، اور آپ  کی مدد نہیں کی ، اور اس امت پر بھی لعنت کرے جس نے آپ لوگوں پر ظلم کی بنیاد رکھی ، اور ستم کی راہ ہموار کیا ، اور آپ کی اذیتوں کے راستے نکالے ، اور آپ کے دیار و انصار تک مظالم کا سلسلہ پہنچایا ۔ اے میرے سید و سردار ، اور اے میرے موالی ، اور اے میرے ائمہ میں خدا کی بارگاہ میں اور آپ کے حضور ان سے اور ان کے پیروکاروں سے برائت و بیزاری کا اظہار کرتا ہوں ، اور خدا سے سوال کر رہا ہوں  جس نے آپ  کی منزلت کو بلند کیا ہے ،  اور آپ کے مقام کو اشرف بنایا ہے ، اور آپ  کی شان کو اونچا کیا ہے ، اور ہمیں آپ کی ولایت و محبت اور آپ کی پیروی اور دشمنوں سے بیزاری کی کرامت عطا فرمائی ہے کہ وہ مجھے آپ  کی محبت عطا کرے ، اور مجھے یہ توفیق دے کہ میں امام منتظر مہدی کے ساتھ آپ کے خون کا بدلہ لے سکوں ، اور مجھے دنیا و آخرت میں آپ کے ساتھ قرار دے ، اور اس منزل تک پہنچا دے جو خدا کی نظر میں پسندیدہ ہے ، اور میں خدا سے آپ کے حق اور آپ کی شان کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں  جو اس نے آپ کے لئے قرار دی ہے کہ مجھے مصیبت میں بہترین اجر عطا کرے جو کسی صاحب مصیبت کو دیا ہے «ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔ ہائے یہ مصیبت کس قدر دردناک  اور مؤمنین و مسلمین کے قلوب کو زخمی کرنے والی ہے ۔«ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔ خدایا! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور مجھے اس منزل میں ان لوگوں میں قرار دے جن تک تیرا درود  اور رحمت و مغفرت پہنچ جائے ،  اور مجھے دنیا و آخرت میں آبرو مند اور مقربین میں سے قرار دے  کہ میں محمد و آل  محمد کے ذریعہ تیرا قرب چاہتا ہوں ۔ خدایا ! میں تیری مخلوقات میں برگزیدہ  اور پسندیدہ   افراد محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور علی (علیہ السلام) ، اور ان کی پاک ذرّیت کو سیلہ قرار دے کر تیری طرف متوجہ ہوا ہوں ، خدایا ! اب تو محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور میری زندگی کو ان کی جیسی زندگی اور میری موت کو ان کی جیسی موت بنا دے ، اور میرے اور ان کے درمیان جدائی نہ ہونے دینا کہ تو دعاؤں کا سننے والا ہے ۔ خدایا ! یہ وہ دن ہے جب تیرا غضب تازہ ہوتا ہے ، اور تیری طرف سے  یزید لعین  ، آل یزید ، آل زیاد ، عمر بن سعد  اور شمر پر لعنت کا نزول ہوتا ہے ۔ خدایا ! ان سب پر لعنت کر اور ان کے قول و فعل سے راضی ہونے والوں پر بھی لعنت کر ، چاہے (وہ )اوّلین میں ہوں یا آخرین میں ، (ان پر ) کثیر لعنت فرما اور انہیں اپنے جہنم میں جلا دے ، اور دوزخ میں ساکن کر دے ، جو بدترین منزل ہے ، اور ان کے لئے اور ان کے تمام اتباع ،اور پیروی کرنے والوں ، اور ان کے فعل سے راضی ہو جانے والوں  کے لئے ان لعنتوں کے دروزے کھول دے ،  جو تو نے کسی ظالم ، غاصب ، کافر ، مشرک ، شیطان رجیم  اور جبار معاند پر نازل کی ہے ۔ خدایا ! یزید و آل یزید اور تمام بنی مروان پر  لعنت کر ۔ خدایا ! اپنے غضب ، اپنی ناراضگی ، اور اپنے عذاب و عقاب میں اضافہ فرما  اس پہلے ظالم پر جس نے تیرے نبی کی اہل بیت پر ظلم کیا ، اور خدایا ! پھر ان تمام ظالموں پر لعنت کر اور ان سے بدلہ لے  کہ بیشک تو مجرمین سے انتقام لینے والا ہے ۔ خدایا ! اور لعنت کر اس پہلے ظلم پر جس نے محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اہل بیت پر ظلم کیا ، اور ان سب کے ارواح و دیار پر اور ان کی قبروں پر لعنت کر ، اور خدایا ! اس قوم پر لعنت کر جس نے تیری نبی کی بیٹی کے فرزند حسین سے مقابلہ کیا ، جن کی اور ان کے اصحاب و انصار  ، اور ان کے اعوان و اولیاء ، اور ان کے شیعہ و محبین ، اور ان کی اہل بیت کو قتل کر دیا ۔  اور خدا لعنت کرے ان لوگوں پر جنہوں نے ان کے مال کو لوٹا ، ان کے سامان کو غصب کیا ، اور ان کی کوئی بات نہ سنی ۔ خدایا ! ہر اس شخص پر لعنت کر جس تک یہ خبر پہنچی اور وہ اس سے راضی ہو گیا ، چاہے وہ اوّلین میں سے ہو یا ٓخرین میں سے ، اور چاہے قیامت تک کی کوئی مخلوق ہو ۔ سلام ہو آپ پر اے ابو عبد اللہ الحسین ، اور ان پر جنہوں نے آپ کا ساتھ دیا ، آپ کی مدد کی ، اور آپ پر جان قربان کر دی ، اور آپ کا دفاع کیا  اور اپنی جان دے دی ۔ اے میرے مولا ! آپ پر اور ان پر سلام ہو ، اور آپ  کی روح پر  ، اور ان سب کی ارواح پر  ، آپ کی تربت پر اور ان سب کی تربت پر ۔ خدایا ! ان سب کو اپنی رحمت ، اپنی رضا ، اور راحت و مسرت عنایت فرما ۔ سلام ہو آپ پر اے میرے مولا ، اے ابا عبد اللہ ، اے فرزند خاتم النبیین ، اے فرزند سید الأوصیاء ،  اور سے فرزند سیدۂ نساء العالمین ، سلام ہو آپ پر اے شہید ، اے فرزند شہید ۔ خدایا ! اس وقت ، آج اور اسی ساعت بلکہ ہر وقت ہماری تحیت اور سلام کو ان تک پہنچا دے ، سلام ہو آپ پر اے سید العالمین کے فرزند ، اور آپ کے ساتھ شہید ہونے والوں پر  ، وہ سلام جو اس وقت تک برقرار رہے ، جب تک روزہ و شب کا سلسلہ باقی رہے ، سلام ہو حسین بن علی شہید پر ، سلام ہو علی بن الحسین شہید پر ، سلام ہو عباس بن امیر المؤمنین شہید ہر ، سلام ہو امیر المؤمنین کی اولاد کے شہداء پر،  سلام ہو اولاد جعفر و عقیل پر ، سلام ہو جملہ شہید ہونے والے مؤمنین پر ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور ان تک ہماری تحیت و سلام کو پہنچا دے ، سلام ہو آپ پر اے رسول خدا ، اور آپ پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت و برکات  ہوں ، خدا  آپ کے فرزند حسین علیہ السلام  کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ، سلام ہو آپ پر اے ابا الحسن، اے امیر المؤمنین، اور آپ پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت و برکات ہوں ،خدا  آپ کے فرزند حسین کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ، سلام ہو آپ پر اے فاطمہ ، اے بنت رسول رب العالمین ، اور آپ پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت و برکات  ہوں، خدا  آپ کے فرزند حسین کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ،سلام ہو آپ پر اے ابا محمد، اے  حسن ، اور آپ پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت و برکات  ہوں ،خدا  آپ کے بھائی حسین کے غم میں آپ کے صبر کو بہتر بنائے ، سلام ہو مؤمنین و مؤمنات کی ارواح پر ، ان میں زندہ افراد اور مردوں پر ، اور ان سب  پر خدا کا سلام اور اس کی رحمت و برکات  ہوں ،خدا ان کے مولا حسین غم میں ان سب کے صبر کو بہتر بنائے ۔ خدایا ! ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو اس امام عادل  کے ساتھ ان کے خون کا بدلہ لیں جس کے ذریعہ تو اسلام اور اہل اسلام کو عزت عطا فرمائے گا، اے عالمین کے پروردگار ۔

اس کے بعد سجدہ  میں جاؤ اور کہو :

أَللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى جَمِيعِ مَا نَابَ مِنْ خُطَبٍ، وَلَكَ‏ الْحَمْدُ عَلَى كُلِّ أَمْرٍ، وَإِلَيْكَ الْمُشْتَكَى في عَظِيمِ الْمُهِمَّاتِ بِخِيَرَتِكَ ‏وَأَوْلِيَائِكَ، وَذَلِكَ لِمَا أَوْجَبْتَ لَهُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ وَالْفَضْلِ الْكَثيرِ.أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَارْزُقْنِي شَفَاعَةَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ‏السَّلاَمُ يَوْمَ الْوُرُودِ، وَالْمَقَامَ الْمَشْهُودِ، وَالْحَوْضَ الْمَوْرُودِ، وَاجْعَلْ لي ‏قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَكَ مَعَ الْحُسَيْنِ وَأَصْحَابِ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، اَلَّذِينَ‏ وَاسَوْهُ بِأَنْفُسِهِمْ، وَبَذَلُوا دُونَهُ مُهَجَهُمْ، وَجَاهَدُوا مَعَهُ أَعْدَاءَكَ، اِبْتَغَاءَ مَرْضَاتِكِ وَرَجَائِكَ، وَتَصْدِيقاً بِوَعْدِكَ، وَخَوْفاً مِنْ وَعِيدِكَ، إِنَّكَ لَطِيفٌ ‏لِمَا تَشَاءُ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.[4]

خدایا ! حمد و ثناء تیرے لئے ہے ، تمام وارد ہونے والے مصائب پر ، اور حمد و ثناء تیرے لئے ہے ہر معاملہ میں ، اور تیری بارگاہ میں فریاد ہے ، تمام مہمات میں تیرے منتخب اولیاء کے وسیلہ سے کہ تو نے ان کو کرامت اور فضل کثیر عطا فرمایا ہے ۔ خدایا ! محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور ہمیں روز ورود اور منزل مشہور میں حسین علیہ السلام کی شفاعت عطا فرما ، اور جس حوض پر سب وارد ہونے والے ہیں ، اور ہمیں حسین اور اصحاب حسین کے ساتھ منزل صدق عطا فرما کہ انہوں نے اپنے نفس کے ذریعہ ان سے ہمدردی  کی اور اس راہ میں اپنا خون دل بہا دیا ، ان کے ساتھ تیرے دشمنوں سے جہاد کیا ، تیری مرضی کی طلب ، تیرے ثواب کی امید ، اور تیری وعدہ کی تصدیق میں ، اور تیری وعید سے خوفزدہ ہو کر تو جو چاہے کر سکتا ہے ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

 


[1] ۔ سورۂ بقرہ ، آیت : 156.

[2]  ۔ سورۂ بقرہ ، آیت : 156.

[3] ۔ سورۂ بقرہ ، آیت : 156.

[4] ۔ مستدرك الوسائل: ۱۰/412، مفتاح الجنّات: ۲/620.

    ملاحظہ کریں : 716
    آج کے وزٹر : 59092
    کل کے وزٹر : 132510
    تمام وزٹر کی تعداد : 138473828
    تمام وزٹر کی تعداد : 95093923