حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۲۳ ۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی ہر دن اور ہر ماہ نجف و کربلا میں زیارت

(۲۳)

حضرت امام حسین  علیہ السلام

کی ہر دن اور  ہر ماہ  نجف و کربلا میں زیارت  

کتاب ’’مزار کبیر ‘‘ میں ذکر ہوا ہے : امام حسین علیہ السلام کی ایک اور زیارت ہے جو مختصر ہے  اور اس زیارت سے ہر دن اور ہر ماہ آپ کی زیارت کی جاتی ہے ، اور اس کے ذریعہ قائم الغری یعنی مسجد حنانہ میں زیارت کی جاتی ہے ۔  ایک روایت میں وارد ہوا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک اس مقام پر ہے  اور حضرت جعفر بن محمد علیہما السلام نے اس مقام پر اس زیارت سے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی اور اس کے  بعد اس مقام کے نزدیک چار رکعت نماز پڑھی ۔

غسل کرنے اور پاک و پاکیزہ لباس پہننے کے بعد حرم میں داخل ہو  اور جب قبر کے پاس کھڑے ہو  تو قبر کی طرف رخ کرو اور پشت بقبلہ ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ الصِّدِّيقَةِ الطَّاهِرَةِ، سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.أَشْهَدُ أَنَّكَ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَتَلَوْتَ الْكِتَابَ حَقَّ تِلاَوَتِهِ، وَجَاهَدْتَ فِي اللهِ حَقّ ‏جِهَادِهِ، وَصَبَرْتَ عَلَى الْأَذَى في جَنْبِهِ مُحْتَسِباً حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ.وَأَشْهَدُ أَنَّ الَّذِينَ خَالَفُوكَ وَحَارَبُوكَ، وَأَنَّ الَّذِينَ خَذَلُوكَ، وَالَّذِينَ‏ قَتَلُوكَ، مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ، وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرى، لَعَنَ اللهُ الظَّالِمِينَ لَكُمْ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، وَضَاعَفَ عَلَيْهِمُ‏ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ.أَتَيْتُكَ يَا مَوْلاَيَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، زَائِراً عَارِفاً بِحَقِّكَ، مُوَالِياً لِأَوْلِيَائِكَ، مُعَادِياً لِأَعْدَائِكَ، مُسْتَبْصِراً بِالْهُدَى الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ، عَارِفاً بِضَلاَلَةِ مَنْ خَالَفَكَ، فَاشْفَعْ لي عِنْدَ رَبِّكَ.

سلام ہو آپ پر اے ابا عبد الله ، سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول خدا ، سلام ہو آپ پر اے فرزند امیر المؤمنین، سلام ہو آپ پر اے فرزند صدیقۂ طاہرہ جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں ،  سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اے ابا عبد اللہ ، اور آپ پر خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی اور زکات ادا کی ،  اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا ، اور برے کاموں سے منع فرمایا،آپ نے کتاب (قرآن) کی کما حقہ تلاوت کی،  اور آپ نے راہ خدا میں کماحقہ جہاد کیا ، اور آپ نے اس کی اطاعت میں خدا کے لئے تکلیفوں پر صبر کیا، یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ جن لوگوں نے آپ کی مخالفت کی ، اور آپ سے جنگ کی ، اور جن لوگوں نے آپ کو چھوڑ دیا ، اور جن لوگوں نے آپ کو قتل کیا  (وہ) سب کے سب پیغمبر امّی کی زبان سے ملعون ہیں ، اور ناکام ہے وہ جس نے افتراء کیا ، خدا کی لعنت ہو  اوّلین و آخرین میں سے ظالموں پر  ، اور ان پر درناک عذاب میں اضافہ فرما ۔ اے میرے مولا ، اے فرزند رسول خدا !  میں آپ کے پاس زائر بن کر آیا ہوں ، آپ کے حق کو پہچانتے ہوئے ، آپ  کے اولیاء کا دوست اور آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں ، اوراس ہدایت سے  باخبر ہوں  جس پر آپ ہیں ، ہم آپ کے مخالف کی گمراہی کو پہنچانتے ہیں ، پس اپنے پروردگار کی بارگاہ میں ہماری شفاعت فرما دیں ۔

پھر خود کو قبر پر گرا دو ، اور قبر پر چہرہ رکھو ، اور پھر بالائے سر کے مقام پر جا کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ في أَرْضِهِ وَسَمَائِهِ، صَلَّى اللهُ عَلَى رُوحِكَ‏ الطَّيِّبَةِ، وَجَسَدِكَ الطَّاهِرِ، وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ يَا مَوْلاَيَ وَرَحْمَةُ اللهِ ‏وَبَرَكَاتُهُ.

سلام ہو آپ پر اے خدا کی زمین و آسمان پر حجت الٰہی ، آپ کی پاکیزہ روزح اور پاک جسم پر خدا کا درود ہو ، اور اے میرے مولا آپ پر سلام ہو ، خدا کی رحمت  اور اس کی برکات ہوں ۔ 

پھر پائین پا جا کر حضرت علی بن الحسین علیہما السلام کی زیارت کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، لَعَنَ اللهُ ‏مَنْ ظَلَمَكَ، وَلَعَنَ مَنْ قَتَلَكَ، وَضَاعَفَ عَلَيْهِمُ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ.

اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت اور برکات ہوں ، خدا لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم کیا ، اور خدا لعنت کرے جس نے آپ کو قتل کیا ، اور ان پر دردناک عذاب میں اضافہ فرما ۔

پھر جو چاہو دعا کر اور اس کے بعد پائینتی طرف جا ؤ اور  قبلہ رخ ہو کر شہداء کی زیارت کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الصِّدِّيقُونَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا الشُّهَدَاءُ الصَّابِرُونَ، أَشْهَدُ أَنَّكُمْ جَاهَدْتُمْ في سَبِيلِ اللهِ، وَصَبَرْتُمْ عَلَى الْأَذَى في ‏جَنْبِ اللهِ، وَ نَصَحْتُمْ لِلهِ وَ لِرَسُولِهِ وَلاِبْنِ رَسُولِهِ حَتَّى أَتَاكُمُ الْيَقِينُ.أَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّكُمْ تُرْزَقُونَ، جَزَاكُمُ اللهُ عَنِ الْإِسْلاَمِ وَأَهْلِهِ‏ أَفْضَلَ جَزَاءِ الْمُحْسِنِينَ، وَجَمَعَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ في مَحَلِّ النَّعِيمِ.

سلام ہو آپ پر اے صدیقین ، سلام ہو آپ پر اے صبر کرنے والے شہیدو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک آپ سب نے راہ خدا میں جہاد کیا ، ، اور آپ سب نے اس کی اطاعت میں خدا کے لئے تکلیفوں پر صبر کیا  ، اور آپ نے خدا ، اور اس کے رسول ، اور اس کے رسول کے فرزند کے لئے نصیحت کی ، یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ زندہ ہیں اور آپ اپنے پرودگار کے پاس رزق  پا رہے ہیں ،   خداوند آپ کو اسلام اور اہل اسلام کی طرف سے نیک لوگوں کا بہترین اجر عطا فرمائے ، اور ہمیں آپ کے ساتھ مقام نعیم میں جمع فرمائے ۔ 

حضرت ابو الفضل العباس بن امیر المؤمنین علیہما السلام کی زیارت

پھر قمر بنی ہاشم حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کی قبر مطہر کی طرف جاؤ ، اور جب وہاں پہنچ جاؤ تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر کہو :

 اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ، اَلْمُطِيعُ لِلّهِ وَلِرَسُولِهِ، أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ جَاهَدْتَ وَنَصَحْتَ وَصَبَرْتَ حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، لَعَنَ اللَهُ الظَّالِمِينَ لَكُمْ، مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، وَأَلْحَقَهُمْ‏ بِدَرْكِ الْجَحِيمِ.

سلام ہو آپ پر اے فرزند امیر المؤمنین ، سلام ہو آپ پر اے عبد صالح ، اے خدا اور اس کے رسول کے مطیع ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے جہاد کیا ، نصیحت کی اور صبر کیا حتی کہ شہید ہو گئے ، خدا لعنت کرے اوّلین و آخرین میں سے  آپ پر ظلم کرنے والوں پر ، اور انہیں جہنم کے نچلے طبقہ میں ملحق فرما ئے۔

اس کے بعد اس مسجد میں جس قدر چاہو مستحب نمازیں بجا لاؤ اور پھر واپس آ جاؤ ۔ اور جب ہمارے سید و سردار امام حسین علیہ السلام کو وداع کہنا چاہو تو آپ کی قبر مطہر کے پاس پہلے کی طرح کھڑے ہو جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، هَذَا أَوَانُ انْصِرَافي، غَيْرَ رَاغِبٍ عَنْكَ، وَلاَ مُسْتَبْدِلٍ بِكَ غَيْرَكَ، وَأَسْتَوْدِعُكَ اللهَ وَأَقْرَأُ عَلَيْكَ ‏السَّلاَمَ، آمَنَّا بِاللهِ وَبِالرَّسُولِ، وَبِمَا جِئْتَ بِهِ، وَدَلَلْتَ عَلَيْهِ. أَللَّهُمَّ اكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ.أَللَّهُمَّ لاَتَجْعَلَ زِيَارَتِي هَذِهِ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي بِزِيَارَتِهِ، وَارْزُقْنِي الْعَوْدَ إِلَيْهِ أَبَداً مَا أَحْيَيْتَنِي، فَإِذَا تَوَفَّيْتَنِي فَاحْشُرْنِي مَعَهُ، وَاجْمَعْ بَيْني وَبَيْنَهُ ‏في جَنَّاتِ النَّعِيمِ. [1]

سلام ہو آپ پراے میرے مولا اے ابا عبد اللہ ، اب میرے واپس جانے کا وقت آ پہنچا ہے ، میں آپ سے بے رغبت ہو کر یا کسی دوسرے کو آپ سے بدلنے کی غرض سے یہاں سے نہیں جا رہا ، میں آپ کو خدا کے سپرد کرتا ہوں اور آپ پر سلام بھیجتا ہوں ،  اور خدا و رسول پر  اور اس چیز پر ایمان رکھتا ہوں جس کے ساتھ آپ  آئے اور جس کی بنیاد پرآپ نے  رہنمائی کی ۔ خدایا! ہمیں گواہوں میں شمار فرما۔خدایا! میری اس زیارت کو میرے لئے آخری زیارت قرار نہ دے ،  اور جب تک میں قید حیات میں ہوں مجھے ہمیشہ دوبارہ ان کے پاس  آنے  کی توفیق عطا فرما، اور جب تو میری جان لے لے تو مجھے ان کے ساتھ محشور فرما ، اور مجھے ان کے ساتھ نعمتوں سے سرشار جنت میں جمع فرما ۔

 


[1] ۔ المزار الكبير: 517، بحار الأنوار: 256/101 ح40، المستدرك: 226/10.

    ملاحظہ کریں : 705
    آج کے وزٹر : 53027
    کل کے وزٹر : 154979
    تمام وزٹر کی تعداد : 142389937
    تمام وزٹر کی تعداد : 98220674