حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
ہمارے مولا حضرت أبي الفضل العباس بن أميرالمؤمنين‏ عليهما السلام کی زیارت

ہمارے مولا حضرت أبي الفضل العباس بن أميرالمؤمنين‏ عليهما السلام کی زیارت 

پھر قمر بنی ہاشم حضرت عباس بن علی علیہما السلام کی قبر مبارک کے پاس جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْوَلِيُّ الصَّالِحُ النَّاصِحُ الصِّدِّيقُ، أَشْهَدُ أَنَّكَ آمَنْتَ ‏بِاللهِ، وَ نَصَرْتَ ابْنَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَدَعَوْتَ إِلَى سَبِيلِ ‏اللهِ، وَ وَاسَيْتَ بِنَفْسِكَ، وَبَذَلْتَ مُهْجَتَكَ، فَعَلَيْكَ مِنَ اللهِ السَّلاَمُ التَّامُّ.

آپ پر سلام ہو اے ولیِ صالح ، نصیحت کرنے والے اور صدیق ، میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک  آپ خدا پر ایمان رکھتے تھے ،اور آپ نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ (و سلم) کے فرزند کی نصرت کی ، اور راہ خدا کی طرف  دعوت دی ، اور آپ نے اپنی جان سے مواسات و مدد  کی ، پس آپ پر خدا کی طرف سے مکمل  سلام ہو ۔

پھر قبر مطہر سے لپٹ جاؤ اور  قبر کو بوسہ کرو اور کہو :

بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي يَا نَاصِرَ دِينِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا نَاصِرَ الْحُسَيْنِ الصِّدِّيقِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا شَهِيدُ بْنُ ‏الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ مِنِّي أَبَداً مَا بَقِيتُ، وَ صَلَّى اللَهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ.

میرے ماں باپ آپ پر قربان ! اے دین خدا کے ناصر و مددگار ، اے فرزند امیر المؤمنین آپ پر سلام ہو ، اے حسین صدیق کے ناصر و مددگار آپ  پر سلام ہو ، اے شہید بن شہید آپ پر سلام ہو ، میری طرف سے آپ پر سلام ہو ، جو ہمیشہ رہے ، جب تک میں باقی ہوں ، اور خدا کا درود و سلام ہو محمد اور ان کی آل پر ۔

پھر وہاں سے باہر نکل کر ہمارے سید و سردار حضرت امام حسین علیہ السلام کی قبر کی طرف جاؤ ، اور وہاں جتنی دیر ٹھہرنا چاہو ٹھہرو ، اور مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ تم اس مقام کو اپنی رات گزارنے کی جگہ قرار دو ۔ پس جب تم وداع کہنا چاہو تو بالائے سر کے مقام پر کھڑے ہو جاؤ اور گریہ کرتے ہوئے کہو :

يَا مَوْلاَيَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ سَلاَمَ مُوَدِّعٍ، لاَ قَالٍ وَلاَ سَئِمٍ، فَإِنْ أَنْصَرِفْ ‏يَا مَوْلاَيَ فَلاَ عَنْ مَلاَلَةٍ، وَإِنْ أُقِمْ فَلاَ عَنْ سُوءِ ظَنٍّ، بِمَا وَعَدَ اللَهُ ‏الصَّابِرِينَ.يَا مَوْلاَيَ، لاَ جَعَلَهُ اللهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي مِنْ زِيَارَتِكَ، وَتَقَبَّلَ مِنِّي، وَرَزَقَنِي الْعَوْدَ إِلَيْكَ، وَالْمُقَامَ في حَرَمِكَ، وَالْكَوْنَ فِي مَشْهَدِكَ، آمِينَ‏ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

اے میرے مولا ! آپ پر سلام ہو ، وداع کرنے والے کا سلام جو نہ خستہ حال ہے اور نہ دل تنگ ہے ، پس اگر میں واپس لوٹ رہا ہوں تو  اے میرے مولا ، میں رنجیدہ ہو کر نہیں ،ا ور اگر میں یہاں ٹھہروں تو اس لئے نہیں کہ مجھے خدا کے اس وعدہ سے کوئی بدگمانی نہیں جو اس نے صابروں سے کیا ہے ۔اے میرے مولا! میری اس زیارت کو میرے لئے آخری زیارت قرار نہ دے ، اور مجھ سے یہ قبول فرمائیں ،  مجھے دوبارہ اپنے پاس  آنے ، آپ کے حرم میں قیام کرنے اور  آپ کی زیارتگاہ میں ہونے  کی توفیق عطا فرمائیں، اے عالمین کے پروردگار ! اسے مستجاب فرما ۔

پھر اسے بوسہ کرو ، اور اپنے بدن اور چہرے کو قبر سے مس کرو ، کیونکہ یہ خدا کے اذن سے ہر اس چیز سے امان اور حرز و حفاظت ہے جس سے تمہیں ڈر یا خوف ہو، اور  پھر الٹے پاؤں واپس جاؤ اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا بَابَ الْمَقَامِ، اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ يَا سَفِينَةَ النَّجَاةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَلاَئِكَةَ رَبِّي، اَلْمُقِيمِينَ في هَذَا الْحَرَمِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْلاَيَ، وَعَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُحْدِقِينَ بِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى الْأَرْوَاحِ الَّتِي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَبَداً مِنِّي ‏مَا بَقِيتُ وَبَقِيَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ.

سلام ہو آپ پر اے حجت خدا ، سلام ہو آپ پر  اے باب کرامت ، سلام ہو آپ پر اے کشتیِ نجات ، سلام ہو تم  سب پر اے میرے پروردگار کے فرشتو ؛ جو اس حرم میں مقیم ہیں ، اے میرے مولا سلام ہو آپ پر اور آپ کا احاطہ کرنے والے فرشتوں پر ، سلام ہو آپ پر اور ان ارواح پر جنہوں نے آپ پر جان قربان کر دی ، میری طرف سے آپ پر ہمیشہ سلام ہو  ؛ جب تک میں باقی ہوں ، اور جب تک شب و روز باقی ہیں۔

اور پھر یوں کہو :

«إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» [1]، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِيّ ‏الْعَظِيمِ، وَ صَلَّى اللَهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَسَلَّمَ كَثِيراً. [2]

«ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں »۔  اور خدائے علی و عظیم کے سوا کوئی طاقت و قوت نہیں ہے ، اور  خدا کا درود ہو حضرت محمد اور ان کی آل پر اور ان پر بہت زیادہ سلام ہو ۔  

 


[1] ۔ سورۂ بقرہ، آیت : ۱۵۶.

[2] ۔ المزار الكبير: 427، بحار الأنوار : ۱۰۱/۲۵۷ ح41.

    ملاحظہ کریں : 724
    آج کے وزٹر : 55836
    کل کے وزٹر : 154979
    تمام وزٹر کی تعداد : 142395555
    تمام وزٹر کی تعداد : 98223482