امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
یزید بن ولید کی موت کے بارے میں کچھ مطلب

یزید بن ولید کی موت کے بارے میں کچھ مطلب

************************************************

 ۳۰ ذی القعده ؛ ایک روایت کے مطابق يزيد بن وليد کی موت (سنہ ۱۲۶ ہجری)

************************************************

بنى ‏اميّه کے ضعف اور زوال کی شروعات

   يزيد بن وليد وہ پہلا خليفه تھا كه جس کی ماں کنیز تھی۔ اس کی ماں ساریہ بنت فیروز بن کسی تھی۔ وہ خود اس بارے میں کہتا ہے:میں کسری زادہ ہوں میرا باپ مروان ہے اور میرا داد قیصر اور میرا نانا خاقان ہے۔

اس کی کنیت ابوخالد تھی۔اس کے بھائی ابراہیم کی ماں بھی کنیز تھی جس کا نام دبرہ تھا۔ دینداری کے لحاظ سے معتزلہ یزید بن ولید کو عمر بن عبد العزیز پر برتری دیتے ہیں ۔

ایک سو ستائیس ہجری میں مروان بن محمد بن ولید دمشق سے فرار کر گیا اور جب وہ مروان کے ہاتھ لگا تو اسے قتل کر دیا۔ نیز اس سے دوستی رکھنے والوں اور اس کی طرف مائل تمام لوگوں کو بھی قتل کر دیا منجملہ عبد العزیز بن حجّاج اور یزید بن خالد قسری۔ یہاں سے بنی امیہ کے برے دن کی شروعات ہو گئی۔

   يحصبى ، خليل بن ابراهيم سبيعى  سے نقل کرتے ہوئے  کہتا ہے: میں نے ابن جمحى سے سنا کہ وہ کہہ رہا تھا:ذی الکلاع کے نواسے علاء نے مجھ سے کہا: میں علیمان بن عبد الملک کا ہمنشین تھا اور اس سے بہت کم الگ ہوتا تھا،خراسان اور مشرق کے سیاہ پوشوں کی حالت واضح ہو چکی تھی وہ عراق کے نزدیک پہنچ چکے تھے اور بہت سی افواہیں گردش کر رہی تھی۔ بنی امیہ اور ان کے دوستوں کے بارے میں دشمنوں کا جو دل چاہتا وہی کہتے۔

   علاء کہتاہے: میں سليمان کے ساتھ تھا اور وہ رصافہ کے سامنے شراب پینے کے لئے بیٹھا ہوا تھا اور یہ یزید  کے آخری دنوں میں ناقص ہو چکا تھا اور وہ  وہاں عربی کے کچھ اشعار پڑھ رہا تھا۔

   سليمان نے بہت زیادہ شراب پی اور میں نے بھی  اس کے ساتھ شراب پی یہاں تک کہ ہم گر  زیادہ شراب نوشی کی وجہ سے گے اور پھر میں متوجہ ہو کہ سلیمان مجھے سہارا دے کر اٹھا رہا ہے، میں جلدی سے اٹھا اور اس سے پوچھا:اے امیر!آپ کی کیسی حالت ہے؟

اس نے کہا:اٹھو؛میں نے خواب دیکھا ہے کہ گویا میں مسجد دمشق میں ہوں ایک شخص کے ہاتھ میں خنجر اور سر پر تاج تھا کہ جس کے جواہرات کی چمک نظر آرہی تھی اور وہ بلند آواز سے اشعار پڑھ رہا تھا کہ جن کا مضمون کچھ یوں تھا: «اے بنی امیہ!تمہارا انجام نزدیک ہے اور تمہاری سلطنت ختم ہونے والی ہے اور پھر وہ واپس نہیں ملے گی اور یہ ایک ظالم دشمن کو ملے گی جو اپنے نیک لوگوں پر بھی ظلم کرے گا موت کے بعد نیکی کی تمام یادگاروں کو ختم کر دے گا۔وای ہو اس پر کہ وہ کس قدر برے اعمال انجام دے گا»

  میں نے کہا: ایسا نہیں ہو گا۔ میں اس بات پر حیران تھا کہ اس نے خواب میں جو اشعار سنے تھے وہ اسے یاد تھے حالانکہ وہ کوئی چیز حفظ نہیں کر سکتا تھا۔

 سليمان کچھ دیر تک سوچتا رہا اور پھر اس نے کہا:اے حمیری!زمانہ جو دیر سے لائے وہ جلدی آ جاتا ہے۔

 کہتا ہے: اس کے بعد میں کبھی اس کے ساتھ شراب نوشی کے لئے نہیں بیٹھا۔ (1963)


1963) مروج الذهب: 229/2.

 

منبع: معاويه ج ... ص ...

 

 

بازدید : 1202
بازديد امروز : 76908
بازديد ديروز : 98667
بازديد کل : 133975402
بازديد کل : 92648901