امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
معاویہ کے مظالم

معاویہ کے مظالم

*********************************************

19محرم الحرام: جعدہ علیہا اللعنۃ کا امام حسن مجتبي عليه السلام کو زہر دینا(سنہ۵۰ ہجری)

*********************************************

معاویہ کے ظلم و ستم واضح کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ اس نے امام حسن علیہ السلام (جو اپنے زمانے میں سرور خاندان پیغمبر اور اپنے بابا کے بعد امام اہلبیت تھے) کی بیوی جعدہ بنت اشعث بن قیس کے لئے زہر بھیجا اور اس نےامام حسن علیہ السلام کو شہید کیا۔ اس بارے میں عترت طاہرہ علیہم السلام کی روایات متواتر ہیں۔ اہلسنت مؤرخین کے ایک گروہ نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے۔

ابن ابى الحديد(212) نے ابوالحسن مدائنى سے روايت کی ہے كه سنہ ۴۹ ہجری میں امام حسن ‏مجتبى‏ عليه السلام کی وفات (شہادت) ہوئی۔آپ چالیس دن تک بیمار تھے اور آپ کا سن مبارک سنتالیس برس تھا۔ معاویہ نے جعدہ بنت اشعث بن قیس کے لئے زہر بھیجا اور کہا: اگر تم نے حسن کو قتل کر دیا میں تمہیں ایک لاکھ درہم دوں گا اور یزید سے تمہاری شادی کروں گا۔

جب امام حسن‏ عليه السلام شہید ہو گئے، معاويه نے اس  کے لئے پیسے بھیجے ‏يزيد سے اس کی شادی نہ کی اور کہا:«مجھے اس چیز کا خوف ہے جو کام تم نے فرزند پیغمبر حسن کے ساتھ انجام دیا وہی میرے بیٹے یزید  کے ساتھ انجام نہ دو!».

نيز مدائنى نے حصين بن منذر قاشى(213) سے روايت کی ہے کہ انہوں نے کہا: خدا کی قسم! معاويه نے امام حسن کے ساتھ صلح کی قرارداد پر عمل نہ کیا۔ اس نے حجر بن‏ عدى اور ان کے اصحاب کو قتل کیا، اور اپنے يزيد کے لئے بيعت لی اور حسن کو مسموم کیا!!

ابوالفرج اصفهانى مروانى نے كتاب «مقاتل الطالبيين» لکھا ہے: معاویہ نے چاہا کہ اپنے بیٹے یزید کے لئے بیعت لے لہذا اس امر کے لئے حسن بن علی علیہما السلام اور سعد وقاص کے وجود سے زیادہ کوئی مشکل چیز نہیں تھی، پس اس نے دونوں کو زہر دے دیا جس کے نتیجہ میں ان کی رحلت ہوئی۔

ابن عبدالبر نے «استيعاب» میں امام حسن‏ عليه السلام کے حالات زندگی کی شرح میں قتاده اور ابوبكر بن حفص ‏سے روايت کی ہے کہ:: اشعث بن قيس کی بیٹی نے حسن بن على‏ عليهما السلام کو مسموم کیا. بعض لوگ کہتے ہیں:معاویہ کے بھڑکانے پر اس نے یہ کام کیا.

سب لوگ جانتے ہیں کہ معاویہ نے شام میں «مَرَج عذرا» نامی مقام مشہور و معروف صحابی اور ان کے ساتھی حجر بن عدی کو صرف اس جرم میں قتل کر دیا کہ وہ علی علیہ السلام پر لعن اور سبّ و شتم نہیں کرتے تھے۔ انیں سن ۵۱ ہجری میں قتل کیا گیا۔ اس زمانے کی تمام شخصٰات (صحابیوں، تابعین اور اہل عقل و خرد) نے معاویہ کے اس عمل کی مذمت کی اور اس پر اعتراض کیا۔ اس سال کے واقعات لکھنے والے تمام مؤرخین نے اس بارے میں بیان کیا ہے۔

میرا نہیں خیال کے قارئین معاویہ کے ذریعہ عمرو بن حمق خزاعى (مشہورعابد اور پارسا شخص) کے قتل کو بھول جائیں. اسلام میں سب سے پہلے ان کے سر کو کاٹ کر بلند کیا گیا۔

عمرو بن حمق ، پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم کے بزرگ اور جلیل الودر صحابی تھے اور محبت‏ على ‏عليه السلام کے سوا ان کا کوئی جرم نہیں تھا، چونکہ وہ على ‏عليه السلام،خدا اور پيغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت کرتے تھے ، نیز خدا اور پيغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم بھی ان سے محبت کرتے تھے۔

معاويه نے خدا کے محبوں کو قتل کرنے پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ اس نے نزدیک ترین افراد اور اپنے خواص کو بھی قتل کیا۔ اس نے عبدالرحمن بن خالد بن وليد کو بھی قتل کیا جس نے صفين میں اس کے ہم ركاب ہو کر جنگ کی تھی اور امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی دشمنی پر اس نے معاویہ سے عہد و پیمان کیا تھا! معاویہ نے اسے بھی قتل کر دیا کہ کہیں لوگ یزید کو چھوڑ کر اسے خلیفہ نہ بنا دیں۔ اس کا واقعہ مؤرخین کے نزدیک مشہور ہے اور سیرت نویسوں نے اسے بھی لکھا ہے (214).(215)


212) شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 4/4 (ط مصر).

213) شرح نہج البلاغہ میں ابن ابى الحديد سے منقول: 70/4.

214) اس واقعہ کی تفصیلات کے لئے كتاب استيعاب کی طرف رجوع کریں.

215) اجتهاد در مقابل نص: 556.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

بازدید : 1039
بازديد امروز : 170879
بازديد ديروز : 160547
بازديد کل : 145264334
بازديد کل : 99989034