امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
توفیق نیکیوں کی طرف ہدایت کا ذریعہ

توفیق نیکیوں کی طرف ہدایت کا ذریعہ

روایت سے لائے گئے نکتہ سے استفادہ کرتے ہیں کہ توفیق کے مسئلہ میں اجباری طور پر اجراء کی قدرت کا وجود نہیں ہے،کیونکہ سعادت تک پہنچنے کے لئے توفیق کے علاوہ مقصد تک پہنچنے کی بھی ضرورت ہے۔

توفیق،ایک ایسی قوت ہے کہ جو انسان کی خوبیوں اور پسندیدہ امور کی طرف ہدایت کرتی ہے۔حقیقت میں توفیق نیک کاموں کو انجام دینے کے لئے راہنمائی کرتی ہے۔اس مسئلہ میں جبر کا کوئی عمل دخل نہیں ہے کیونکہ کامیاب فرد اسے انجام دینے کے لئے مجبور نہیں ہے البتہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قوت سے استفادہ کرے اور اسے ضائع نہ کرے۔

اس بناء پر توفیق نیک اعمال کے لئے فقط راہنمائی کرتی ہے۔اس میں کسی قسم کا اجبار اور اکراہ موجود نہیں ہوتا۔

اسی وجہ سے حضرت امیرالمؤمنین (ع) فرماتے ہیں:

''  لَا قَائِدَ خَیر مِن التَّوفِیقِ'' ([1])

توفیق سے بہتر کوئی راہنماموجود نہیں ہے۔

حضرت امیرالمؤمنین (ع) توفیق کو بہترین راہنما کے عنوان سے متعارف کرواتے ہیں ۔ کیونکہ جس طرح ہم نے کہا کہ اعطائِ توفیق میں کوئی اجباری قدرت پوشیدہ نہیں ہوتی، لہٰذا کبھی خدا ہمیں توفیق عنایت کرتا ہے لیکن ہم اسے ضائع کرتے ہیں۔

حضرت امیرالمؤمنین (ع) نے جو تعبیر فرمائی ہے وہ ان افراد کے لئے جواب ہے کہ جو نیک اور پسندیدہ کاموں کو انجام دینے سے گریز کرتے ہیں۔اگر ان سے اس بارے میں پوچھا جائے اور ان پر اعتراض کیا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ خدا وند تعالی نے ہمیں توفیق عطا نہیں کی ۔اس بیان کی رو سے واضح ہوجاتا ہے کہ بہت سے موارد میں توفیق الٰہی ہماری مدد کرتی ہے۔لیکن ہم اسے ضائع کر دیتے ہیں اور اس پر عمل نہیں کرتے اس بناء پر حتمی کامیابی اور ہدف تک رسائی کی شرائط میں سے ایک شرط توفیق الٰہی کے مطابق عمل کرنا ہے۔

 


[1]۔ بحارالانوار:ج٩ص٤١

 

 

    بازدید : 7272
    بازديد امروز : 15169
    بازديد ديروز : 103128
    بازديد کل : 132293172
    بازديد کل : 91754355