Imam sadIiq: IF I Percieve his time I will serve him in all of my life days
انسان کی تخلیق کا کیا ہدف ہے؟

 انسان کی تخلیق کا کیا ہدف ہے؟

جس طرح ہم نے کہا کہ انسان کا زندگی میں کوئی ہدف ہونا چاہیئے لہذا اسے عا لی ترین اہداف کی شناخت ہو ،تا کہ ان میں سے بہترین کا انتخاب کرے خلقت انسان کے سر و راز سے آشنائی ہماری راہنمائی کر سکتی ہے اور ہمارے لئے حقیقت کو آ شکار کر سکتی ہے ۔

خداوند عالم قرآن مجید میں ارشاد فر ماتا ہے :

'' وما خلقت الجنّ والا نس الاَّ ما لیعبدون ''  ([1])

میں نے جن و انس کو خلق نہیں کیا مگر یہ کہ وہ میری عبادت کریں۔

تفسیر نو ر الثقلین میں اس آیت کے ذیل میں امام صادق سے ایک روایت کو ذکر کیا گیا ہے :

'' قال خرج الحسین بن علیّ  علیٰ اصحابہ۔ فقال : ایّھا النّاس انّ اللّٰہ عزّ وجلّ ذکرہ ، ماخلق العباد الاَّ لیعرفوہ، فاذا عر فوہ عبدوہ ، فقال لہ رجل یابن رسول اللّٰہ بابی انت و امّی فما معرفت اللّٰہ ۔ قال: معرفة اھل کلّ زمان امامھم الّذی تجب علیہم طاعتہ ''([2])

امام صادق نے فرمایا : کہ امام حسین  اپنے اصحاب پر وارد ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! خدا نے بندوں کو خلق نہیں کیا مگر یہ کہ وہ اسے پہچانیں جب وہ اسے پہچان لیں تو پھر اس کی عبادت کریں اور  پھر اس کی عبادت کے ذریعہ غیر کی بندگی سے بے نیاز ہوجائیں ۔ ایک شخص نے آنحضرت سے عرض کی اے فرزند پیغمبر میرے ماں  ، باپ آپ پر قربان ہوں ،معرفت خدا سے کیا مراد ہے ؟ امام حسین  نے فرمایا : معرفت خدا سے یہ مراد ہے کہ ہر زمانے کے لوگ اپنے وقت کے امام کو پہچانیں کہ جس کی اطاعت ان پر واجب ہے۔

اس یہ آیہ شریفہ اور وایت مذکورہ سے واضح و روشن ہو جا تا ہے کہ جنّ وا نس کی خلقت کا مقصد مقام عبودبیت تک پہنچنا ہے ۔ یہ اس صورت میں متحقق ہو گا کہ جب معرفت خدا کے ہمراہ ہو جو خدا کی معرفت و شناخت رکھتا ہو وہ امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے مقام سے بھی آشنائی رکھے ۔

پس آج کے زمانے میں ہمارا یہ وظیفہ ہے کہ ہمیں امام زمان  ارواحنا لہ فداہ کی معرفت و پہچان ہو اور امام کی خدمت کو اپنی زندگی کا ہدف و مقصد قرار دیں ۔ کیو نکہ امام صادق اپنے زرین کلام میں اس زمانے کے تمام شیعوں اور مقام ولایت کے پروانوں کا وظیفہ یوں بیان فرما تے ہیں :

'' لو ادرکتہ لخدمتہ ایّام حیاتی '' ([3])

اگرمیں  انہیں( امام زمانہ)کو درک کر لوں تو ساری  زندگی ان کی خدمت کروں۔   

گزشتہ مطالب سے استفادہ کرتے ہو ہم مقام عبودیت تک پہنچنے اور معارف دینی کو کسب  کرنے کے بعد امام ز مان ارواحنا فداہ کی بہتر خدمت کریں تا کہ اس وجود مقدس کے لطف و کرم سے بہرہ مند ہوں اور اس بزرگوار کے خدمت گاروں میں شمار ہوں ۔

جی ہاں ، ہر زمانے میں دین ، امام اور حجت زمان کی خدمت ان لوگوں کا شیوہ رہا ہے کہ جنہوں نے مقام عبودیت کو پالیا ، سلمان ، ابو ذر ، قنبرو مقداد اور خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام کے تمام خاص اصحاب مقام بندگی اور پرور دگار کی عبودیت کے بعد پوری زندگی اہل بیت علیہم السلام کی خدمت میںکوشاں رہے اور کامیاب ہو گئے ۔

یہ ان لوگوںکی راہ ہے کہ جو ہدف خلقت کے ہدف کو پہچان گئے آپ بھی ان کے راستے پر چلیں تا کہ کامیاب ہو جائیں ۔

در زندگی اگر ہدف نہ داری     از گنج جہان بہ جز خزف نداری

اگرتمہا ر ا  زندگی میں کوئی ہدف و مقصد نہ ہو تو تمہیں  دنیا کے گنج و خزانے سے اینٹ کے علاوہ کچھ حا صل نہیں ہو گا ۔

 


[1]  ۔ سورہ الذا ریات آ یت: ٥٦

[2] ۔ تفسیر نو ر الثقلین:ج ٥ص  ٢ ٢ ١

[3] ۔ بحار الانوار :ج٥١ص  ١٤٨ 

 

    Visit : 7626
    Today’s viewers : 32363
    Yesterday’s viewers : 103128
    Total viewers : 132327557
    Total viewers : 91771549