حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
معرفت یا راہِ انتظار

معرفت یا راہِ انتظار

 ہمیں انتظارکا سبق دینے والے امور میں سے ایک  نہایت اہم چیز جس کی طرف ہمیں ہمیشہ توجہ کرنی چاہئے ،وہ پرور دگار عالم اوراس کے جانشینوں کی معرفت اور ان کے مقام کی عظمت کا عرفان ہے ۔

اگر کوئی شخص صحیح معنی میں خدا اور ائمہ اطہارعلیہم السلام کے حقیقی معرفت کے لئے قدم بڑھائے تو وہ ان ذوات مقدسہ کے مورد توجہ قرار پائے گا اور اس کا دل خاندان وحی علیہم السلام  کے معارف الٰہیہ سے  روشن ہو جائے گا کہ اور اسی طرح اپنے دیگر فرائض سے بھی آشنا ہو جائے گا اور اس طرف بھی متوجہ ہو گاکہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے غفلت نا پسندیدہ ہے ۔

یہ نورانیت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے درخشاں نور کی بنا پرہے کیونکہ امام  ہی ہر  زمانہ میں اپنے واقعی چاہنے والوں کے دلوں کو منورکرتا ہے ۔

اب یہاں اس روایت پر توجہ کریں:

عن أبي خالد الكابلي قال : سألت أباجعفر عليه السلام عن قول اللَّه عزّوجلّ «فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذي أَنْزَلْنا»[1]

فقال : يا أبا خالد ، النور واللَّه الأئمّة من آل محمّد صلى الله عليه وآله وسلم إلى يوم القيامة ، وهم واللَّه نور اللَّه الّذي أنزل، وهم واللَّه نور اللَّه في السماوات وفي الأرض.

 واللَّه يا أبا خالد،لَنور الإمام في قلوب المؤمنين أنور من الشمس المضيئة بالنهار وهم واللَّه ينوّرون قلوب المؤمنين،ويحجب اللَّه عزّوجلّ نورهم عمّن يشاء فتظلم قلوبهم.

 واللَّه يا أبا خالد،لايحبّنا عبد ويتولّانا حتّى يُطهّر اللَّه قلبه،ولا يُطهّر اللَّه قلب عبد حتّى يُسلّم لنا ،ويكون سلماً لنا،فإذا كان سلماً لنا سلّمه اللَّه من شديد الحساب ، وآمنه من فزع يوم القيامة الأكبر.[2]

  ابو خا لد کابلی کہتے ہیں:میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے آیت کریمہ’’پس ایمان لائو خدا، رسول  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اس نور پرجسے تمہارے درمیان نازل فرمایا ہے‘‘کے متعلق سوال کیا ۔

حضرت نے فرمایا : اے ابا خالد!خدا کی قسم !یہاں نور سے مراد روز قیامت تک باقی رہنے والے ائمہ اہل بیت علیہم السلام ہیں۔

 خدا کی قسم !یہ وہی نورہیں کہ جسے پرور دگار عالم نے نازل فرمایا ہے ۔

اے ابو خالد!خدا کی قسم !مومنین کے قلوب میں نور امامت روز روشن کے چمکتے ہوئے آفتاب سے کہیں زیاد ہ تابندہ ہے۔

خدا کی قسم! وہ مومنوں کے دلوں کو منور کرتے ہیں ۔پروردگار عالم ان کے نور کو جس سے چاہتا ہے پوشیدہ رکھتا ہے  اور اس کا دل تاریک ہو جاتاہے ۔

اے ابو خا لد!خداکی قسم !کوئی بھی بندہ ہم سے محبت نہیں کر تا اور ہماری ولایت کو قبول نہیں کرتامگر اس وقت جب پردگار عالم  اس کے دل کو پاک کر دیتا ہے اور پروردگارعالم کسی بھی بندے کے دل کو پاک نہیں کرتا جب تک کہ وہ ہمارا فرمانبردار اورمطیع نہ ہو جائے اورجب وہ ہمارامطیع و فرمانبردارہو جائے تو پرودگارعالم اس کو (روزقیامت)کے حساب ومشقت سے محفوظ کردیتا ہے اور قیامت کبریٰ کے دن کے خوف  و  وحشت سے نجات عطا کرتاہے۔

کیا یہ ممکن ہے کہ کسی کاقلب امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے نور سے روشن و منور ہولیکن وہ آنحضرت سے غافل بھی ہو؟

 


[1] ۔ سورۂ تغابن،آیت:٨

[2] ۔ الکافی : ج ۱،ص ۱۹۴۔

    ملاحظہ کریں : 232
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 256202
    تمام وزٹر کی تعداد : 148230807
    تمام وزٹر کی تعداد : 101473848