امام صادق فیق پوسی کسل بیونید پقری ناکهوےنمنرونه تهوک نارےنری ژهیوگنگ مه کهوی فیق پوے چوکی بیک پاٍ
خاکِ قبر امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تسبیح کہنے کے بارے میں توقیع

خاکِ قبر امام حسین علیہ السلام

کے ساتھ تسبیح کہنے کے بارے میں توقیع

بحار الأنوار میں کتاب احتجاج سے نقل کیا گیا ہے : حمیری  نے حضرت حجت ابن الحسن عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کو خط لکھا اور سوال کیا کہ کیا امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی خاک سے بنی تسبیح کے ساتھ تسبیح کرنا جائز ہے ؟ اور کیا اس میں کوئی فضیلت اور امتیاز ہے ؟

حضرت حجت ابن الحسن عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف نے جواب دیا :

اس کے ساتھ تسبیح کرو ، کوئی بھی تسبیح اس سے افضل نہیں ہے ، اور اس کا امتیاز یہ ہے کہ انسان تسبیح کرنا بھول جائے اور ذکر کے بغیر ہی تسبیح گھماتا رہے تو اس کے تسبیح کہنے کا ثواب لکھا جائے گا ۔

پھر انہوں نے سوال پوچھا : جب تسبیح کر رہے ہوں تو کیا بائیں ہاتھ میں تسبیح گھمانا جائز ہے یا یہ جائز نہیں ہے ؟

امام علیہ السلام نے جواب دیا :  یہ جائز ہے ، اور حمد و ثناء خداوند متعال کے لئے ہے ۔ [1]

 


[1] ۔ بحاراالانوار: 85 / 347 ح1.

    دورو ڪريو : 1078
    دیرینگنی هلته چس کن : 176540
    گوندے هلته چس کن : 297409
    هلته چس گنگ مه : 163997901
    هلته چس گنگ مه : 121490185