امام صادق عليه السلام : جيڪڏهن مان هن کي ڏسان ته (امام مهدي عليه السلام) ان جي پوري زندگي خدمت ڪيان هان.
معاشرے میں عدالت یا عادلانہ معاشرہ؟

معاشرے میں عدالت یا عادلانہ معاشرہ؟

قرآن کی آیت شریفہ میں پیغمبروں کی رسالت اور آسمانی کتابوں کے نزول کا  ہدف ومقصد عادلانہ نظام اور عادلانہ معاشرہ تشکیل دینا قرار دیا گیا ہے۔اسی طرح وہ خود بھی عدل پر عمل کریں نہ کہ حکومتِ الٰہی ان کے درمیان عدل کے حکم کو جاری کرے  ۔

لوگوں میں عدالت کو رواج دینا اور امتوں میں عدل قائم کرنا بزرگ پیغمبران الٰہی کا وظیفہ ہے کہ جسے حضرت  بقیة اللہ الاعظم(عج) کی الٰہی حکومت عملی جامہ پہنائے گی۔ان کی عادلانہ حکومت پوری دنیا اور تمام اقوامِ عالم پر قائم ہو گی۔

خدا کے تمام پیغمبروں نے  لوگوں کے درمیان عدل  قائم کرنے اور عدل کی حاکمیت کے لئے جو  زحمتیں ،تکلیفیں اور مصیبتیں برداشت کیں ،ان سب کا نتیجہ امام زمانہ علیہ السلام کی حکومت ہے۔ اس وقت ظالموں اور ستمگروں کی فائل ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گی اور اس مبارک دن میں کفر و گمراہی  کے پرچم ہمیشہ کے لئے سرنگوں ہو جائیں گے۔اس زمانے میں دنیا کے تمام مظلوم ستمگروں اور ظالموں کے شر سے نجات پا جائیں گے۔تب انسانوں کا نظامِ زندگی بدل جائے گا اور انہیں ایک نئی حیات ملے گی۔    اس طرح خدا کے پیغمبروں اور خاندانِ  نبوت علیہم السلام کا دیرینہ ارمان پوراہو جائے گا اور صدیاں گزرنے کے بعد عدل دنیا میں عملی طور پر نافذ ہو گا۔اسی وجہ سے حضرت  بقیة اللہ الاعظم (عج) سب امتوں کے لئے موعود ہیں۔لہذا امام زمانہعلیہ السلام کی زیارت میں پڑھتے ہیں:

''السلام علی  المھدی الّذی وعد اللّٰہ عزّوجل بہ الامم '' ([1])

حضرت مہدی  علیہ السلام   پر سلام ہو کہ خداوند کریم نے تمام امتوںسے جن کے ظہور و حکومت کا وعدہ کیا ہے۔

 


[1]۔ صحیفہ مہدیہ: ٦٣٦

 

 

    دورو ڪريو : 8136
    اج جا مهمان : 21990
    ڪالھ جا مهمان : 286971
    ڪل مهمان : 148336300
    ڪل مهمان : 101570586