الإمام الصادق علیه السلام : لو أدرکته لخدمته أیّام حیاتی.
(7) خفاف کی معاويه سے گفتگو

(7)

خفاف کی معاويه سے گفتگو

   نصر بن مزاحم کہتے ہیں : عدى بن حاتم کھڑے ہوئے اور امير المؤمنين على ‏عليه السلام سے کہا :

اے امير المؤمنين ! میرے پاس ایک (عقلمند) شخص ہے کہ جس کا کوئی ثانی نہیں ہے اور وہ اپنے چچا زاد حابس بن سعيد طايى سے ملاقات کے لئے شام جانا چاہتا ہے اور اگر آپ اسے حکم دیں کہ وہ معاویہ سے ملاقات کرے تو شاید وہ معاویہ اور شام کے لوگوں کو قانع کر سکے ۔

   امير المؤمنين على ‏عليه السلام نے فرمایا : ہاں ! یہ ایک اچھا مشورہ ہے ، اور پھر آپ نے عدی کو اس کام کا حکم دیا ۔ اس شخص کا نام خفاف بن عبد اللَّه تھا ۔

   خفاف بن عبد اللہ شام میں اپنے چچا زاد حابس کے پاس پہنچا ۔ حابس بن سعد شام میں قبیلۂ طی کے لوگوں کا سردار تھا ۔ خفاف نے حابس سے گفتگو کی اور اس سے کہا : عثمان کے ساتھ مدینہ میں تھا اور پھر علی علیہ السلام کے ہمراہ کوفہ آیا ہوں ۔ خفاف ظاہری طور پر خوبصورت ، سخنور اور اہل شعر تھا ۔

   حابس اگلے دن خفاف کو معاويه کے پاس لے گئے اور کہا : میرا یہ چچا زاد اگرچہ علی (علیہ السلام) کے ہمراہ کوفہ آٰیا ہے لیکن یہ مدینہ میں عثمان کے ساتھ تھا اور یہ ایک قابل اطمینان شخص ہے ۔

   معاويه نے خفاف سے کہا : عثمان کے بارے میں کچھ بتاؤ ۔

   خفاف نے کہا : جی ہاں ! اس کے گھر کا محاصرہ کر لیا گیا ، حکیم نے اس کے بارے میں حکم صادر کیا اور عمار یاسر نے اسے نافذ کیا ۔ تین لوگوں میں عثمان کا کام تمام کرنے کے لئے انفرادی طور پر بھی بہت کوشش کی اور وہ تین افراد عدى بن حاتم ، اشتر نخعى اور عمرو بن حمق تھے اور دوسرے دو افراد طلحه و زبير تھے کہ جنہوں نے عثمان کو قتل کرنے کی کوشش کی اور عثمان کے قتل میں علی (علیہ السلام) سب سے زیادہ مبرّا ہیں ۔

   معاويه نے پوچھا : اور پھر کیا ہوا ؟

   خفاف نے کہا : پھر لوگ على (عليه السلام) کی بیعت کرنے کے لئے پروانوں کی طرح جمع ہو گئے ، یہاں تک کہ ردائیں جسم سے گر رہیں تھیں اور جوتے گم ہو رہے تھے اور بچہ پاؤں تلے روندے جا رہے تھے ۔ نہ تو انہوں نے عثمان کا کوئی ذکر کیا اور نہ ہی ان کے سامنے عثمان کا نام لیا گیا ۔ پھر وہ روانگی کے لئے تیار ہوئے اور مہاجرین و انصار بھی ان کے ہمراہ روانہ ہو گئے ۔ تین لوگ جنگ میں علی (علیہ السلام) کے ساتھ آنا پسند نہیں کرتے تھے اور وہ تین افراد سعد بن مالك (سعد بن ابى ‏وقاص)، عبد اللَّه بن عمر او محمّد بن مسلمه تھے اور على (عليه السلام) نے کسی کو بھی زبردستی (جنگ میں شرکت کے لئے) مجبور نہیں کیا اور صرف انہی لوگوں پر اکتفاء کیا کہ جو آپ کے ساتھ جانے کے لئے تیار تھے ۔ پھر وہ روانہ ہوئے اور قببیلۂ طی کے کوہستان تک پہنچے اور اس دوران ہمارے قبیلہ کا ایک گروہ ان کی مدد کے لئے اور وہ ان کے ساتھ مل کر لوگوں کو کچل سکتے تھے ۔

   سفر کے دوران راستے میں انہیں خبر ملہ کہ طلحه و زبير اور عائشه بصره گئے ہیں ۔ اور ایک شخص کو کوفہ کی طرف بھیجا ہے اور انہیں اپنی طرف آںے کی دعوت دی ہے اور انہوں نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا ہے اور پھر وہ بصرہ کی طرف روانہ ہو گئے اور اس شہر پر بھی تصرف کر گیا اور پھر واپس کوفہ چلے گئے ۔

   بچے ، بوڑھے  اور خواتین سب ان کے دیدار کے لئے بھاگتے ہوئے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جب میں امیر المؤمنين على‏ عليه السلام سے جدا ہوا تو وہ شام کی طرف روانگی کا ارادہ رکھتے تھے ۔

   خفاف کی باتیں سن کر معاویہ خوفزدہ ہو گیا اور اسی دوران حابس نے معاویہ سے کہا : اے امیر ! اس نے مجھے ایک شعر سنایا کہ جس نے عثمان کے بارے میں میرے عقیدے کو بدل دیا اور علی علیہ السلام کو میری نظر میں بزرگ بنا دیا ۔

   معاويه نے کہا : اے خفاف ! مجھے بھی وہ شعر سناؤ ۔ انہوں نے اسے وہ شعر سنایا کہ جس کا مضمون کچھ یوں تھا : «جب رات کا دامن پھیلا ہوا تھا اور مجھے بستر پر آرام سکون نہیں آ رہا تھا تو میں نہ یوں لکھا ».

   انہوں نے اس شعر میں عثمان کے قتل کی کیفیت اور اس کے احوال کو بیان کیا ہے اور چونکہ وہ طولانی ہیں لہذا ہم یہاں ان کے مکمل بیان سے گریز کرتے ہوئے کچھ اشعار کے مضمون کو ذکر کرنے پر ہی اکتفاء کرتے ہیں ، منجملہ انہوں نے کہا : «بیشک جو گذر گیا ، سو گذر گیا اور ان کا زمانہ ختم ہو گیا ، کہ جس طرح ماضی ختم ہو گیا ، اور مجھے اس کی قسم کہ لوگ جس کے لئے حج کرتے ہیں، جب کہ کمزور اور لاغر اونٹوں پر سوا تھے...».

   کہتے ہیں : معاويه (یہ سب سن کر) یکسر بدل گیا اور حابس سے کہا : میرا یہ خیال ہے کہ یہ شخص ، علی (علیہ السلام کا جاسوس ہے ۔ اسے یہاں سے باہر نکال دو کہ کہیں یہ شام کے لوگوں کے ہمارے خلاف نہ کر دے ۔ (2364)


2364) جلوه تاريخ در شرح نہج البلاغه ابن ابى الحديد: 36/2.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

زيارة : 2053
اليوم : 74806
الامس : 286971
مجموع الکل للزائرین : 148441894
مجموع الکل للزائرین : 101729035