امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
(3) امير المؤمنين‏ علی عليه السلام کی بیعت کرنے کا سبب

(3)

امير المؤمنين‏ علی عليه السلام کی بیعت کرنے کا سبب

  حقیقت میں یہ پہلی دفعہ ہو رہا تھا کہ لوگوں نے اپنی مرضی سے بیعت کے لئے سب سے شائستہ اور لائق شخص کی بیعت کی تھی ۔ عمر اور عثمان سابقہ خلیفہ کی وصیت کی وجہ سے خلیفہ بنے تھے اور ابو بکر کی خلافت کا مسئلہ بھی امیر المؤمنین علی بن ابی طالب علیہما السلام کی طرح نہیں تھا ۔ کیونکہ پہلے کچھ افراد نے ابو بکر کی بیعت کی اور پھر مہاجرین و انصار اور اوس و خزرج میں مخفیانہ رقابت اور بیرونی دھمکیاں باعث بنیں کہ اس کی خلافت ثابت ہو جائے ۔

   شاید اسی وجہ سے بعد میں عمر نے مختلف موقعوں پر کہا : «ابو بکر کی بیعت ایک ناگہانی اقدام تھا کہ جس میں کسی طرح سے غور و فکر نہیں کی گئی تھی ، خداوند مسلمانوں کو اس کے شرّ سے محفوظ رکھے ۔ پس اسے قتل کر دو کہ جو یہ چاہتا ہو کہ اس کی طرف واپس پلٹ جائے» ۔ (1312)

   امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے بدترین حالات اور سخت ترین شرائط میں حکومت سنبھالی اور آپ ان مشکلات کو برداشت کرنے پر مجبور ہو گئے کہ جن میں آپ کا تھوڑا سا بھی حصہ نہیں تھا ۔ اصولی طور پر امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی بیعت کرنے کے لئے لوگوں کے ہجوم کا مقصد یہ تھا کہ مشکلات حل ہو جائیں ۔ کیونکہ ان لوگوں کی نظر میں جو شخص ان مشکلات کو حل کرنے کی لیاقت و صلاحیت اور قابلیت رکھتی ہے وہ صرف اور صرف امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ذات ہے ۔ اور تقریباً آنحضرت کی بیعت کرنے والوں کا اس بات پر اتفاق تھا ۔ (1313)

   بیعت کرنے والوں میں ان لوگوں کی تعداد بہت کم تھی کہ جنہوں نے منصب خلافت کے لئے امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ذاتی صلاحیت اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وصیت کی پیروی کرتے ہوئے آنحضرت کی بیعت کی ہو ۔ اگرچہ بعد میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام اسی چھوٹے سے گروہ کی مدد سے ہی مشکلات پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے ۔ (1314)


1312) یہ ایک مشہور و معروف جملہ ہے کہ جو مختلف موقعوں پر ابوبکر سے نقل ہوا ہے ۔ ر.ك: تجريد الإعتقاد: 245 اور شرح ابن ‏ابى الحديد: 26/2.

1313) جن لوگوں نے علی علیہ السلام کی بیعت کی ، اس کی یہ علت اور سبب تھا کہ وہ لوگ آنحضرت کو مسلمانوں میں مقام خلافت کے لئے سب سے لائق اور شائستہ سمجھتے تھے ۔ جیسا کہ سابقہ مسلمان ابو بکر کی شائستگی کے معتقد تھے لہذا انہوں نے اسے منتخب کیا اور اس کے بعد عمر اور عثمان کا منتخب کیا ۔  اسلام بلا مذاهب: 110.

1314) زمينه‏ هاى تفكّر سياسى در قلمرو تشيّع و تسنّن: 98.

 

منبع: معاویه ج ... ص ...

 

بازدید : 2011
بازديد امروز : 65302
بازديد ديروز : 286971
بازديد کل : 148422886
بازديد کل : 101700528