امام صادق عليه السلام : جيڪڏهن مان هن کي ڏسان ته (امام مهدي عليه السلام) ان جي پوري زندگي خدمت ڪيان هان.
تقویٰ دل کی حیات کا باعث

تقویٰ دل کی حیات کا باعث

قلب کی حیات اور دل کی نورانیت انسان کے تقویٰ سے وابستہ ہے ۔باتقویٰ انسان دل کی حیات،بصیرت اور دل کی نورانیت سے بہرہ مند ہوتاہے اور جو گناہوں سے آلودہ ہو اوربا تقویٰ  نہ ہو اس کا دل زنگ آلود اور معنویت  سے خالی ہوتاہے۔

مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''مَنْ قَلَّ وَرَعَہُ مٰاتَ قَلْبُہُ''([1])

جس کی پرہیزگاری کم ہو،اس کا دل مردہ ہوتا ہے۔

 

جو بصیرت اور معنوی حیات کے خواہاں ہوں انہیں چاہئے کہ وہ با تقویٰ ہوں تا کہ نہ صرف دنیا میں معنوی زندگی سے مستفید ہوں بلکہ آخرت میں بھی فلاح و نجات پائیں اور خدا کی بے شمار نعمتوں سے مستفید ہوں۔

امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''مَنْ أَحَبَّ فَوْزَ الْآخِرَةِ فَعَلَیْہِ بِالتَّقْویٰ''([2])

جو کوئی آخرت میں کامیاب ہونا چاہے اس کے لئے باتقویٰ اور پرہیز گار ہونا ضروری ہے۔

 

تقویٰ ہربا تقویٰ کا بہترین محافظ ہے ۔تقویٰ فتنوں ،بدعتوں اور گمراہیوں  میں متقی شخص کی مضبوط ڈھال ہے جو اسے گمراہ ہونے سے محفوظ رکھتی ہے اور تقویٰ متقی شخص کو فتنوں کا اصل چہرہ دکھاتا ہے اگرچہ اس کے ظاہر کتنے ہی خوبصورت کیوں نہ ہوں۔تقویٰ متقی انسان کی محکم  پناہ گاہ ہے۔

حضرت امام علی علیہ السلام اپنے ایک دوسرے فرمان میں ارشاد فرماتے ہیں: 

''اَلتَّقْویٰ حِصْنُ حَصِیْنٍ لِمَنْ لَجَأَ اِلَیْہِ''([3])

تقویٰ ہر اس شخص کے لئے ایک مضبوط حصار ہے ،جو اس میں پناہ لے۔ 

 


[1]۔ شرح غرر الحکم: ج۵ ص۲٦۹

[2]۔ شرح غرر الحکم: ج ۵ص۳۹۴

[3]۔ شرح غرر الحکم: ج۵ ص۲٦۹

 

 

 

    دورو ڪريو : 2344
    اج جا مهمان : 217481
    ڪالھ جا مهمان : 286971
    ڪل مهمان : 148726968
    ڪل مهمان : 102157059