حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(2) جنگ خندق میں عمرو عاص اور خالد بن وليد کفار کے لشكر میں

(2)

جنگ خندق میں عمرو عاص اور خالد بن وليد کفار کے لشكر میں

   جابر بن عبداللَّه سے میرے لئے نقل کیا گیا کہ وہ کہا  کرتے تھے: جب میں خندق پر پہرہ دے رہا تھا تو میں متوجہ ہوا کہ مشرکین کے سوار خندق کا معائنہ کر رہے ہیں اور وہ لوگ ایسی جگہ کی تلاش میں ہیں کہ جس کی چوڑائی نسبتاً کم ہو تا کہ وہاں سے گذر سکیں، عمرو بن عاص اور خالد بن وليد اسی موقع کی تلاش میں تھے کہ وہ مسلمانوں کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ کام انجام دیں۔ ہمارا سامنا خالد بن وليد سے ہوا کہ جس کے ساتھ ایک سو سوار تھے کہ جو خندق میں کم چوڑائی والی جگہ کی تلاش میں تھے تا کہ ان کے سوا وہاں سے عبور کر سکیں، لیکن ہم نے ان کی طرف تیر اندازی کی جس کی وجہ سے وہ واپس لوٹ گئے.

  محمّد بن مَسْلَمه کے قول سے بھی ہمارے لئے نقل کیا گیا کہ وہ کہتے تھے: اس رات خالد بن وليد ایک سو سواروں کے ساتھ وادى‏ عقيق کی طرف سے مَذاد کے مقام پر پہنچا اور خندق کے اس پار پيغمبر صلى الله عليه وآله وسلم کے خیمہ کے بالمقابل کھڑا ہوگیا. میں نے مسلمانوں کو متوجہ کیا۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خیمہ کے محافظ عبّاد بن بِشر نماز میں مصروف تھے، میں نے چیخ کر کہا: متوجہ رہو اور غافل نہ ہو جاؤ.

   انہوں نے جلدی سے ركوع و سجود انجام دیئے، اس دوران خالد تین افراد کے ساتھ آگے بڑھا اور میں نے سنا کہ وہ لوگ آپس میں کہہ رہے تھے کہ یہ محمد کا خیمہ ہے، تیر اندازی کرو اور پھر انہوں نے تیراندازی کرنا شروع کر دی.

   ہم خندق کے اس طرف تھے اور وہ خندق کے اس پار، اور ہم میں مقابلہ کا آغاز ہو گیا اور ہم نے ایک دوسرے کے خلاف تیر اندازی شروع کر دی، ہمارے ساتھی بھی ہماری مدد کے لئے آ گئے. دونوں طرف سے متعدد افراد زخمی ہوئے اور پھر وہ خندق کے کنارے چلنے لگے اور ہم نے بھی ان کا تعاقب کیا، ہم جہاں سے بھی گذرتے وہاں پہرے پر مأمور افراد میں سے کچھ ہمارے ساتھ ہو جاتے اور کچھ محافظت پر مأمور رہتے، یہاں تک کہ ہم راتِج کے مقام پر پہنچے. وہاں دشمن کافی دیر تک کھڑا رہا اور وہ بنى‏ قُريظه کے منتظر تھے تا کہ مدینہ پر حملہ کر سکیں. اچانک ہم متوجہ ہوئے کہ مدینہ کی حفاظت پر مأمور سَلَمة بن اسلم بن حُرَيش کے سوار پہنچ گئے اور انہوں نے خالد کے لشکر پر حملہ کر دیا اور جنگ شروع کر دی. ابھی زیادہ وقت نہیں گذرا تھا کہ ہم نے یہ دیکھا کہ خالد کے سوار پیٹھ دکھا کر بھاگ رہے ہیں اور سلمة بن اسلم کے سوار ان کا تعاقب کر رہے ہیں اور انہوں نے جہاں تک پیش قدمی کی ہوئی تھی انہیں وہاں سے پسپا کر دیا.(1)


1) مغازى: 349/2.

 

منبع :  معاويه ج ... ص ...

 

ملاحظہ کریں : 837
آج کے وزٹر : 36274
کل کے وزٹر : 296909
تمام وزٹر کی تعداد : 148958296
تمام وزٹر کی تعداد : 102540440