الإمام الصادق علیه السلام : لو أدرکته لخدمته أیّام حیاتی.
انسان بیماریوں کا خاتمہ کرنے سے عاجز

انسان بیماریوں کا خاتمہ کرنے سے عاجز

تمام ترقی یافتہ ممالک علمی ترقی و پیشرفت کے بڑے بڑے دعوے تو کرتے ہیں۔لیکن ابھی تک وہ بیماریوں کا خاتمہ کرنے سے عاجز ہیں۔بلکہ وہ ان میں کمی کرنے سے بھی عاجز ہیں۔ گناہوں کے علاوہ ، علمی ناتوانی،ضعیف انتظام، اقتصادی بحران، حفظانِ صحت کے وسائل کا نہ ہونا،ہواکی آلودگی، ناقص علاج ا ور ناقص ادویات نے پوری دنیا کے انسانوں کو ہزاروں بیماریوں میں مبتلا کردیا ہے۔([1])

اب بھی لاکھوں افراد بیماری کے بستر پر پڑے رنج و الم کی زندگی گزار رہے ہیں اور علمی ترقی اور تمدن کا نعرہ لگانے والے ممالک ان بیماریوں کے جراثیم اور اصلی عوامل کو بھی ختم نہیں کرسکے۔بیمار کو تیمار کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن حفظانِ صحت اور میڈیکل سائنس میں ترقی وکامیابی کے دعوے کرنے والے ابھی تک کیوں ان بیماریوں کا علاج تلاش نہیں کرسکے؟مگر کیا ایسا نہیں ہے کہ ہر درد کا مداوا بھی ہے،بلکہ ہزاروں درمان ہیں،بقول سنایی:

درد در عالم از فراوان است

ہر یکی را ہزار درمان است

دنیا کی رہبری و قیادت کا ادعا کرنے والے ہر مرض کا ایک علاج (نہ ہزار) تو لے آئیں ورنہ صائب کے بقول:

( دکّان بی متاع چرا و اکند کسی )

یہ تمام زمانہ غیبت کی تلخیاں ہیں اور دنیا والوں کا حضرت بقیة اللہ الاعظم  علیہ السلام کی عالمی عادلانہ حکومت سے دوری کا نتیجہ ہے۔

اگر وہ مقتدر اور آگاہ رہبر لوگوں پر حکومت کرتا تو دنیا والوں پر ایسی نادانی و ناتوانی کا سایہ نہ پڑتا۔کیونکہ ظہور کا زمانہ تمام قیمتی،بیش بہا اور مثبت عوامل ظاہر کرنے اور زندگی کے تمام شعبوں کے منفیاور مضر عوامل کو نابود کرنے کا زمانہ ہے۔

جی ہاں!جب خدا کیاحکامات سب پر حاکم ہوںاور دنیا والوں پر حکومت الہٰی قائم ہو تو پھر جہل و ناتوانی و نادانی کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا۔کیونکہ تمام فاسد اور منفی عوامل و اسباب کو آشکار کرکے نابود کردیا جائے گا۔

لیکن عصرِ غیبت میں حق اور ناحق آپس میں مل چکے ہیں۔مثبت اور منفی عوامل میں تشخیص امکان پذیر نہیں ہے۔اسی وجہ سے بہت سے امراض کے اصلی عوامل ابھی تک معلوم نہیں ہوسکے۔

ہم یہاں ان میں سے ایک نمونہ بیان کرتے ہیں:

مردوں میں موبائل فون کی وجہ سے اسپرم کی مقدار میں کمی کی بیماری کو ابھی تک ٹھیک طرح سے تشخیص نہیں دیا جاسکا۔

مجارستانی دانشوروں کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا استعمال مردوں کی جنسی قوت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے''زگد''یونیورسٹی کے محققین مجارستان میں کہتے ہیں''موبائل فون سے نکلنے والی لہریں مردوں میں ٣/١ حد تک اسپرم کو کم کرسکتی ہیں۔

اس مطالعہ سے معلوم ہوا کہ جو مرد سارا دن موبائل کو روشن رکھ کے اپنے پاس رکھیں ،ان میں اسپرم کی مقدار ٣/١ حد تک کم ہوجاتی ہے۔حتی کہ بقیہ اسپرم کی حرکت بھی غیر عادی ہوجاتی ہے۔اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ موبائل فون مردوں کی جنسی قوّت اور اسپرم پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔

یورپ میں انجمن تولید انسانی کے سابقہ سربراہ پروفیسر''ہانس ایورس'' نے بیان کیا کہ اس تحقیق میں مردوں کی جنسی قوّت پر اثر انداز ہونے والے دیگر عوامل پر تحقیق نہیں کی گئی ۔اسی وجہ سے موبائل فون کے اسپرم پر مرتب ہونے والے آثار پر دقیق تحقیقات کی جائیں۔([2])

بعض بیانات و تحقیقات کے مطابق موجودہ صنعتی وسائل بہت سی بیماریوں کے عوامل ہیں:

١۔ایک بیان میں ذکر ہوا ہے : موبائل فون سے نکلنے والی الیکٹرو مقناطیسی شعاعوں کا انسان کی سلامتی پر اثر انداز ہونے کا خوف موجود ہے۔بالخصوص یہ بدن کے سیلز،مغز اور قوّت مدافعہ پر منفی اثرات چھوڑسکتی ہیں۔جس سے مختلف بیماریوں مثلاً کینسر یا آلزایمر وغیرہ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

یورپ کی لیبارٹریز کی تازہ ترین تحقیقات کے مطابق موبائل فون کی ریڈیو لہریں دائمی طورپر انسان اور حیوان کے DNAمیںداخل ہوکر ان کے سیلز میں تغییر پیدا کرتی ہیں۔یہ تغییرات کینسر کا باعث بن سکتی ہیں۔اس بارے میں اس سے آگے تحقیق نہیں ہوسکی اور یہ کہ کیا سیلز کی تغییر کسی خاص  بیماری تک پہنچتی ہے یا نہیں۔اس بارے میں انہوں نے اپنے نظریے بیان نہیں کئے۔

دیگر تحقیقات میں بھی بیالوجیکلتبدیلیوں  کو بیان کیا گیا ہے۔جس میں چوہوں پر تجربات سے معلوم ہوا کہ موبائل فون سے نکلنے والی لہریں ان چوہوں کی سلامتی کے  لئے نقصان دہ ہیں۔لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ کیا یہ تحقیقات مستقیم طور پر انسانوں سے بھی مربوط ہیں یا نہیں۔

فن لینڈ کے دانشوروں کی تحقیقات سے ٢٠٠٢ ء میں معلوم ہوا کہ یہ لہریں انسان کے ذہن و دماغ کی طاقت پر اثر انداز ہوتی ہیں ۔لیکن انہوں نے کہا کہ اس بارے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کیا یہ لہریں زندہ انسانوں پر بھی اسی طرح اثر انداز ہوتی ہیں یا نہیں؟

بعض سوئیس دانشوروں نے بھی ٢٠٠٢ ء میں دعوی کیا کہ موبائل فونز کے درمیان رابطہ پیدا کرنے والی لہریں دماغ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔تحقیقات کے مطابق سب سے پہلے بننے والے موبائل فون استعمال کرنے والوں اور نہ کرنے والوں کے درمیان مقائسہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ موبائل فون استعمال کرنے والوں میں سے تیس فیصد ذہنی امراض کے شکار ہیں۔

اسی طرح بعض تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض افراد موبائل فون استعمال کرنے کے بعد سردرد یا تھکاوٹ کا احساس کرتے ہیں یا وہ کسی چیز پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔

٢۔موبائل فون سے خارج ہونے والی لہریں بدن کے سیل اور انسان کے DNA کو نقصان پہنچاتی ہیں لمبے عرصے تک الیکٹرک مقناطیسی لہروں کا خارج ہونا DNA سیلز کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے کہ جو پھر قابلِ ترمیم نہیں ہے۔

موبائل کو دریافت ہوئے برسوں گزرگئے لیکن ابھی تک انسانوں کے ذہن اور اعصاب پر اس کے منفی اثرات سے بہت سے محققین نا آشنا ہیں۔

لیکن جس دن سب لوگ مکتبِ اہلبیت علیھم السلام کی تعلیمات کے آب شیریں سے سیراب ہوں گے تو اس وقت کوئی مبہم اور نا شناختہ نکتہ باقی نہیں رہے گا۔اس زمانے میں نہ صرف مختلف بیماریوں  کے اسباب و علل سے آگاہی حاصل ہوجائے گی بلکہ بیماریوں کے تمام عوامل بھی برطرف ہوجائیں گے۔

کیا ہم سب کو ایسے بابرکت  اور پر مسرت دن کی آمد کے لئے خدا کی بارگاہ میں دعا  کے لئے ہاتھ نہیں اٹھانے چاہئیں کہ جب سب لوگ سلامتی ، تندرستی اور قدرت و طاقت سے سرشار ہوں گے؟

 


[1] ۔ صرف ایران میں دورانِ علاج ڈاکٹروں سے سالانہ ٠٠٠،٥٥ غلطیاں سرزد ہوتی ہیں،جن میں سے ٥٠٠،١٠ موت اور ٢٣٠٠٠ اعضائِ بدن میں نقص کا باعث بنتی ہیں ۔

[2]۔ مجلہ دانشمند مہر ماہ ١٣٨٣ ،شمارہ٤٩٢،صفحہ٢٥

 

 

 

    زيارة : 7609
    اليوم : 46246
    الامس : 94259
    مجموع الکل للزائرین : 132543829
    مجموع الکل للزائرین : 91879691