Imam sadIiq: IF I Percieve his time I will serve him in all of my life days
عرفاء کی صفات

عرفاء کی صفات

معرفت اور معارف کے انوار کی چمک سے عرفاء  کے دل اور افکار خدا کی طرف مائل ہو جاتے ہیں اور وہ فقط خدائے مہربان کی طرف توجہ کرتے ہیں  اسی وجہ سے اگرچہ وہ لوگوں کے ساتھ اور لوگوں میں زندگی بسر کرتے ہیں لیکن وہ خود کو ہمیشہ خدا کے محضر میں ہی تصور کرتے ہیں:

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں: 

''اَلْعٰارِفُ شَخْصُہُ مَعَ الْخَلْقِ وَ قَلْبُہُ مَعَ اللّٰہِ''([1])

عارف ظاہراً لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے لیکن اس کا دل خدا کی طرف متوجہ ہوتاہے۔

 

ذرا غور کیجئے !اہلبیت اطہار علیھم السلام نے جس عرفان کا تعارف کروایا ہے اور لوگوں کے بنائے گئے عرفان(جو تمام لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہتاہے) میں کتنا فرق ہے۔

مکتب اہلبیت علیھم السلام کی نظر میں صاحبان معرفت نہ صرف اپنے پورے وجود سے خدا کی طرف متوجہ ہیں بلکہ خدا نے ان کی روح اور نفس کو اپنی معرفت سے مأنوس کر دیاہے۔

سید الساجدین حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی مناجات انجیلیہ میں آیاہے:

''وَ اٰنَسْتَ نُفُوْسَھُمْ بِمَعْرِفَتِکَ''([2])

ان کے نفوس (سالکین الی اللہ)کو اپنی معرفت سے مانوس کر دیا۔

معارف کے ساتھ انس کی وجہ سے آہستہ آہستہ ان کی معرفت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور تب تک اس میں اضافہ ہوتا رہتاہے جب تک اس کی وجہ سے معرفت کے عالی درجات تک نہ پہنچ جائیں۔ایسے عرفاء کو علوی کہا جاتا ہے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: 

''اَلْمُؤْمِنُ عَلَوِّ لِاَنَّہُ عَلاٰ فِ الْمَعْرِفَةِ''([3])

مومن علوی ہے کیونکہ اس نے معرفت میں عالی مقام حاصل کیا ہے۔

 

اس صورت میں معارف کے تابناک انوار پورے وجود پر احاطہ کر لیتے ہیں اور معارف الٰہی سے روح بھی منور ہو جاتی ہے اور علوم کے دریا میں قیمتی اور نایاب جواہر میسر آتے ہیں۔یوں ہمیشہ معارف کے خزانوں میں اضافہ ہوتا رہتاہے یہاں تک کہ اسرار الٰہی کے خزانے تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے  اور اسے قیمتی امانت کی طرح اپنے سینوں میں محفوظ کر لیا جاتاہے۔

 حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

''اَلْعٰارِفُ اَمِیْنُ وَدٰائِعِ اللّٰہِ وَ کَنْزُ اَسْرٰارِہِ''([4])

عارف ودیعہ الٰہی اور اسرار خدا کے خزانوں کا امانتدار ہوتاہے۔

اس بناء پرجو حقیقی عرفان کے عظیم مقام پر فائز ہوں اور جنہوں نے حقیقی عرفان کی راہ میں سیر و سلوک کی منزل طے کی ہو،وہ کس طرح کسی بھی راز کو آسانی سے بیچ سکتے ہیں اور کس طرح یہ خزانہ  ایسے لوگوں کی دسترس میں دے سکتے ہیں جنہوں نے اس کے لئے زحمت اور تکلیف نہ اٹھائی ہو؟!

 


[1]۔ بحار الانوار:ج۹۲ص۲۴۴،اور ج۷۱ص۲۳۰

.[2] بحار الانوار:ج۹۴ص۱۵٦

.[3] بحار الانوار:ج٦۷ص۱۷۱، علل الشرائع: ج۲ص۱۵۲

[4]۔ بحار الانوار:ج ٣ص۱۴

 

 

 

    Visit : 2148
    Today’s viewers : 141848
    Yesterday’s viewers : 226086
    Total viewers : 147400154
    Total viewers : 101058359