امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
43) رسول خداۖ کی عائشہ کے بارے میں پیشنگوئی

رسول خداۖ کی عائشہ کے بارے میں پیشنگوئی

     محمد بن مہران نے محمد بن علی بن خلف سے  ، انہوں نے محمد بن کثیر سے، انہوںنے اسماعیل بن زیاد بزّار سے نہوں نے ابی ادریس سے اور انہوں نے رافع (عائشہ کا آزاد کیا ہوا) سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا ہے:

جب میں کمسن تھا  اور اس کی خدمت میرے ذمہ تھی اور عام طورپر جب پیغمبر اکرمۖ عائشہ کے گھر میں ہوتے تو میں وہاں قریب ہی رہتا۔ایک دن پیغمبر اکرمۖ عائشہ کے گھر میں تھے،کوئی آیا اور اس نے دستک دی۔ میں گیا، دیکھا تو ایک کنیز تھی کہ جس کے پاس ایک برتن تھا کہ جو اوپر سے ڈھکا ہوا تھا۔ میں عائشہ کے پاس آیا اور اسے اس بارے میں بتایا۔اس نے کہا: اسے گھر میں لے آؤ۔وہ کنیز آئی اور اس نے وہ برتن عائشہ کے پاس رکھ دیا ، عائشہ نے وہ برتن پیغمبر ۖ کے پاس رکھ دیا اور آپ نے کھانا شروع کیا اور فرمایا:

     اے کاش! امیرالمؤمنین، سالار اوصیاء ،پیشوا اور امام المتقین بھی میرے ساتھ ہوتے اور اس غذا سے تناول کرتے۔

     عائشہ نے پوچھا: وہ کون ہیں؟

     اسی موقع پر پھر سے دروازے پر دستک ہوئی ۔ میں گیا اور دیکھا کہ  امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہما السلام ہیں ۔ میں حضور اکرمۖ کی خدمت میں آیا اور کہا: علی علیہ السلام گھر کے دروازے پر ہیں۔

     فرمایا: انہیں اندرلے آؤ۔جیسے ہی  علی علیہ السلام داخل ہوئے پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا:

     کیا بہتر؛میں نے آپ کے آنے کی آرزو کی تھی اور اگر آپ دیر سے آتے تو میں خدا سے دعا کرتا کہ آپ کو میرے پاس بھیج دے۔بیٹھو اور میرے ساتھ یہ غذا تناول فرماؤ۔

     جب   امیر المؤمنین علی علیہ السلام بیٹھے تو میں نے دیکھا کہ پیغمبر اکرمۖ نے ان کی طرف دیکھ کر فرمایا:

     خداوند انہیں  ہلاک کر کہ جوآپ سے جنگ کرے ،خداوند اس سے دشمنی رکھتا ہے کہ آپ سے دشمنی کرے۔

     عائشہ نے کہا:ان کے ساتھ کون جنگ کرے گا اور کون ان سے دشمنی رکھے گا؟

     فرمایا: تو اور تیرے ساتھی۔

     یہ حدیث بھی امیرالمؤمنین علی علیہ السلام سے عائشہ کی دشمنی پر دلالت کرتی ہے اور حلانکہ وہ جانتی  تھی کہ امام المتقین کون ہیں، لیکن پھر بھی اس نے پوچھا کہ جواس کے انکار کی حکایت کرتا ہے اور پیغمبر اکرمۖ کی نفرین بھی حکایت کرتی ہے کہ آپ جانتے تھے کہ عائشہ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام سے جنگ کرے گی ۔ لہذا رسول خداۖ   امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی فضیلت بیان کرنا چاہتے تھے اور امت کے افکارسے ہر قسم کے شبہات کو دور کرنا چاہتے تھے کہ  امیر المؤمنین علی علیہ السلام حق و صراط مستقیم پر ہیں اور آپ کا دشمن اپنی دشمنی میں باطل پر ہے۔([2]،[1])

پیغمبر اکرمۖ نے یہ روایت مطلق ارشاد فرمائی ہے اس بناء پر اس میں معاویہ اور دوسرے بھی شامل ہیں۔

   


[1] ۔ یہ روایت کشف الیقین:١٣ اور ١٤ ،بحار الأنوار(جدید چاپ): ٣٥١٣٨  میں آئی  ہے۔ اسی طرح بحار الانوار: ج ٣٨ ص٣٦٠ -٣٤٨  کی طرف رجوع فرمائیں۔

[2]۔ نبرد جمل:٢٥٤

 

 

    بازدید : 2059
    بازديد امروز : 232608
    بازديد ديروز : 226086
    بازديد کل : 147581564
    بازديد کل : 101149118