امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
عالم ہستی کے امیر کی جانب ( حصّہ دوّم)

عالم ہستی کے امیر کی جانب ( حصّہ دوّم(

تمام نجیب ونقیب افراد

اور اولیاء خدا اتباع نفس سے دست بردار ہو گئے ہیں اور عمل میں کوئی حیلہ درکار نہیں ہے اور انھیں پروردگار عالم کے نزدیک جو قدر و اہمیت حاصل ہوئی ہے، انھوں نے اس زمانے میں مقام نورانیت اور نور عالم ہستی کی راہ یا دریچہ پا لیا ہے ، اور امام عصر (ع) انہیں برتر افراد کی موجودگی سے غیبت کی غربت کی تلافی کرتے ہیں روایت میں ہم پڑھتے ہیں: ''ومابثلاثین من وحشةٍ'' (حقیقی چاہنے والوں میں ) تیس افراد کے ہونے کے بعد آنحضرت (ع) کے لئے تنہائی نہیں ہے ۔ گزشتہ مطالب کے بیان کرنے سے ہمارا مقصد یہ ہے کہ غیبت کا قطعی یہ معنی نہیں ہے کہ موجودات عالم سے حضرت بقیت اللہ ارواحنا فداہ کی غیبی مدد کو اٹھالیا گیا ہے اور آنحضرت (ع) کسی کی دستگیری نہیں فرماتے اور نہ ہی کسی پر نور ونورانیت کا دریچہ وا ہوتا ،بلکہ جس طرح ہم نے عرض کیا وہ افراد جو صداقت کے ساتھ آنحضرت کی طرف قدم بڑھاتے ہیں اور امام کے معارف کے بحر بیکراں سے مستفید ہونے کے لئے امام عصرارواحنافداہ کے ظہور کے پرشکوہ دور کے آنے کے لئے لحظہ شماری کر رہے ہیں وہ حضرت کے پیغام یا ایک نگاہ کے ذریعہ اپنے قلب کو استوار سے استوار تر کر لیتے ہیں ہاں اس طرح کے افراد کسی حیلہ ومکر کی فکر میں نہیں ہیں اور ہمارے لئے ان کا پیغام یہ ہے ۔ ''فَاخْلَعْ نَعْلَیْکَ ِنَّکَ بِالْوٰادِی الْمُقَدَّسِ طُوٰی'' اپنی جوتی اتار دو اور دیکھو ابھی تک اپنے پائوں کو کس طرح تکلیف دی اور اس طرح امیر عالم ہستی، اور قطب عالم امکانی تک پہنچنے سے باز رہے ہیں ۔ افسوس ہم میں سے بعض افراد نہ صرف حیلہ و مکر کواپنے آپ سے دور نہیں کرتے بلکہ دوسروں میں بھی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور انھیں بھی آزردہ کرتے ہیں اس طرح کے افراد نیش زبان سے زیادہ اپنے احباب کے دل میں خنجر چبھاتے ہیں، اس لئے کہ شیطانی سرگوشیوں کی بنا پر ہر ایک کو راہ راست سے باز رکھنا چاہتے ہیں، گویا انھیں اس کا علم نہیں ہے کہ آنحضرت (ع) کی راہ کی مخالفت آنحضرت (ع) کے واقعی دوستوں سے دشمنی اور ان بزرگوار سے دشمنی ہے کیا حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں نہیں فرمایا ہے: '' أصدقاؤک ثلاثة،وأعداؤک ثلاثة، فأصدقاؤک صدیقک، وصدیق صدیقک، وعدوّ عدوّک، وأعداؤک عدوّک، وعدوّ صدیقک، وصدیق عدوّک'' تمھارے تین دوست ہیں اور تین دشمن ہیں : دوست یہ ہیں : 1۔ خودتمھارے دوست 2۔ تمھارے دوست کے دوست 3۔ تمھارے دشمن کا دشمن۔ اور دشمن: 1۔ خودتمھارے دشمن 2۔ تمھارے دوست کے دشمن 3۔ تمھارے دشمن کا دوست۔ لہٰذا کیا امام عصر (ع) کے دوستوں سے دشمنی کرنا ان بزگوار کی مخالفت نہیں ہے ؟ اس گفتگو کو ترک کریں اس لئے کہ یہ سب کو اچھی نہیں لگے گی اس وقت ریگ اور ریگزار زیادہ ہیںاور تپتے ہوے بیا بانوں میںریگ گرم قابل شمار نہیں ہیں اور قحط اور سوکھے نے اپنا کریہہ چہرہ ہر ایک پر ظاہر کر دیا ہے اور بارش کی فکر نے ہر ایک کو پریشان کر رکھا ہے اور کچھ نماز استسقاء پڑھنے کے لئے چل پڑے ہیں ۔ لیکن آب رحمت کی غیبت کو سیکڑوں سال گزر چکے ہیں اور لوگ اس کے مادی و معنوی فائدے سے محروم ہیں افسوس وہاں تک پہنچنے کی کوشش نہیں کرتے، بارش کی فکر میں ہیں جبکہ بارش آنحضرت (ع) کے وجود بابرکت کی بنا پر ہوتی ہے ۔  جاری ہے تحریر :

علامہ سید مرتضی مجتہدی سیستانی (صحيفه مهديه)

 

منبع: وبسايت داتس آف اردو

المنجی ویب سائٹ

 

 

 

بازدید : 7530
بازديد امروز : 86303
بازديد ديروز : 106693
بازديد کل : 183677266
بازديد کل : 136570128