امام صادق عليه السلام : جيڪڏهن مان هن کي ڏسان ته (امام مهدي عليه السلام) ان جي پوري زندگي خدمت ڪيان هان.
سعادت کے چار بنیادی ارکان

سعادت کے چار بنیادی ارکان

نیت ، قدرت، توفیق، منزل تک پہنچنا۔

توفیق کے مطابق عمل کرنے والا انسان سعادتمند ہوتاہے ،یعنی جو نیت و ارادہ اور قدرت و توفیق کے علاوہ توفیق الٰہی کو عملی صورت میں لائے اور شیطان کے فریب و وسوسہ سے توفیق کو نہ کھودے۔ بہت سے لوگ کامیابی کی تمام شرائط کے با وجود منفی و شیطانی افکار کی وجہ سے کام کو انجام دینے سے گریز کرتے ہیں اور یوں توفیق کھودیتے ہیں۔امام صادق(ع) فرماتے ہیں:

'' مَا کُلُّ مَن نَویٰ شَیئا قَدَرَ عَلَیہ وَ لَا کُلُّ مَن قَدَرَ عَلیٰ شئی وُفِّقَ لَہ وَلَا کُلُّ مَن وُفِّقَ لِشَئی اَصَابَ لَہ فَاِذااِجتَمَعَت النِّےَّةُوَالقُدرَةُ وَالتَّوفِیقُ وَالاِصَابَةُفَھُنَالِک تَمَّت السَّعَادَةُ''([1])

ایسا نہیں ہے کہ جو شخص کسی کام کو انجام دینے کا ارادہ کر ے وہ اسے انجام دینے کی قدرت بھی رکھتا ہو اور جو قدرت بھی رکھتا ہو وہ اسے انجام دینے کی توفیق بھی رکھتا ہو،نیز ایسا بھی نہیں ہے کہ جو کسی کام انجام دینے کی توفیق بھی رکھتا ہو وہ اس تک پہنچ جائے ، پس جب نیت، قدرت، توفیق اور مقصد تک پہنچنا ایک ساتھ جمع ہوجائیں تو انسان کی سعادت مکمل ہوتی ہے۔

 


[1]۔ بحارالانوار:۵ ص۲۱۰

 

    دورو ڪريو : 7946
    اج جا مهمان : 166879
    ڪالھ جا مهمان : 226086
    ڪل مهمان : 147450151
    ڪل مهمان : 101083391