الإمام الصادق علیه السلام : لو أدرکته لخدمته أیّام حیاتی.
جعفر برمكي

جعفر برمكي

*********************************************

(ایک روایت کے مطابق۳۰ محرم) اور (دوسری روایت کے مطابق یکم صفر) ہارون الرشيد لعنه الله کے حکم پر جعفر بن یحییٰ برمکی کی ہلاکت(سنہ ۱۸۹ ہجری)

*********************************************

   نقل ہوا ہے کہ جب جعفر بن يحيى البرمكى ہارون الرشيد کے منصب وزارت پر پہچا تو اس نے ایک محل بنایا اور اس کی تعمیر میں کمال کی حد تک کوشاں رہا اور جب اس محل کی تعمیر مکمل ہو گئی تو اس نے نجومیوں سے کہا کہ اس محل میں داخل ہونے کے لئے مجھے کوئی نیک گھڑی بتائیں۔

پس نجومیوں نے سعیدہ راتوں کی ایک گھڑی معین کی۔ جعفر اس گھڑی اپنے گھر سے اس محل میں داخل ہونے کے لئے نکلا تو راستہ میں اچانک اس نے ایک آواز سنی  کہ کسی نے یہ اشعار پڑھے:

تُدبّرُ بالنجوم ولستَ تدري

وربّ النّجم يفعل ما يشاء

یعنی تم تقدیر خدا کو اپنی تدبیر (یعنی نجوم کے ذریعہ نیک گھڑی معین کرنا) کے ذریعہ ختم کرنا چاہتے ہو، یہ محال ہے چونکہ ستاروں کے خالق نے جو مقدر کیا ہے وہی ہو گا۔

پس جعفر نے جب اس شخص سے یہ بات سنی تو حیرت زدہ ہو کر کھڑا ہوا گیا اور اس مرد کو طلب کیا اور کہا: تم نے جو شعر پڑھا ہے ،وہ دوبارہ پڑھو، پس اس نے وہ شعر دوبارہ پڑھا۔ جعفر نے کہا: اس شعر سے تمہارا کیا قصد ہے؟

اس شخص نے کہا: اس سے میں نے کسی چیز کا ارادہ نہیں کیا بلکہ میری زبان پر یہ شعر خودبخود جاری ہو گیا۔

پس جعفر نے حكم دیا کہ اس شخص کو ایک دینار دے دیا جائے، اور وہ وہاں سے گذر کر محل میں داخل ہو گیا اور کچھ مدت کے بعد ہی ہارون الرشید نے اسے قتل کر دیا.(226)


226) سوره نمل، آيه 39.

 

منبع:غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات:ص 883

 

 

زيارة : 1018
اليوم : 155309
الامس : 160547
مجموع الکل للزائرین : 145233315
مجموع الکل للزائرین : 99973464