Imam Shadiq As: seandainya Zaman itu aku alami maka seluruh hari dalam hidupku akan berkhidmat kepadanya (Imam Mahdi As
ہماری ذمہ داریاں

ہماری ذمہ داریاں

ظہور کے زمانے میں وہی سرفراز ہو گا کہ جس نے غیبت  کے زمانے میں اپنے وظائف پر عمل کیا ہواور اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہوں ۔ ہم یہاں چند ذمہ داریوں کو بیان کرتے ہیں۔

۱۔زمانۂ غیبت میں ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہمیں امام زمانہ علیہ السلام کے دستورات و احکامات سے آگاہ ہو کر انہیں انجام دیناچاہیئے۔ امام عصر سے محبت و دوستی ،ان کے ظہور کا انتظار اور ان کے ظہور کو درک کرنا اسی صورت میں مکمل ہو گا کہ جب انسان زمانۂ غیبت میں امام زمانہ  علیہ السلام کاتابع و مطیع ہو۔

٢۔غیبت کے زمانے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حضرت امام مہدی علیہ السلام سے محبت کرنے والوں کو دوست رکھیں اور ان سے محبت کریں۔

٣۔انہیں دوست رکھنا ان کی شناخت پرمنحصرہے ۔ کیونکہ جب تک انسان کو یہی معلوم نہ ہو کہ آنحضرت کے چاہنے والے کون ہیں، تو کس طرح انہیں دوست رکھا جا سکتا ہے۔

٤۔ ہمیں امام زمانہ (عج) کے دشمنوں سے متنفر ہونا چاہئے اور ان سے بیزاری کا اظہار کرنا چاہیئے۔

٥۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے دشمنوں سے اظہار نفرت بھی ان کی شناخت پر موقوف ہے۔

لہذا امام زمانہ علیہ السلام کے دشمنوں سے متنفر ہونے کے لئے بھی امام کے دشمنوں کو پہچاننا ضروری ہے۔

ان ذمہ  داریوں کے علاوہ اور بھی ذمہ داریاں ہیں۔امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کو درک کرنے کی صورت میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مکمل طور پر آنحضرت کے اطاعت گزار اور ان کے دستورات کے مطیع ہوں ۔

امام صادق علیہ السلام یہ حقیقت ابو بصیر کو یوں بیان فرماتے ہیں:

'' یا ابا بصیر: طوبی لمحّب قائمنا المنتظرین لظھورہ ف غیبة والمطیعین لہ ف ظہورہ اولیاء اللّہ لاخوف علیھم ولاھم یحزنون '' ([1])

اے ابو بصیر:ہمارے قائم  کے چاہنے والے خوش نصیب ہیں کہ جو زمانہ غیبت میں ان کے ظہور کے منتظر ہوں اور ظہور کے زمانے میں ان کے فرمانبردار ہوں، ان کے اولیائ، خدا کے اولیاء ہیں ۔ انہیں نہ تو کوئی رنج و غم  ہے اور نہ ہی مغموم ہوں گے۔

اس روایت کی بناء پر خدا اور امام زمانہ (عج) کے اولیاء وہ ہیں کی جو آنحضرت  کے انتظار اور دوستی کے علاوہ ظہور کو درک کرنے کی صورت میں ان کے مطیع  و فرمانبردار ہوں اور ایسے گروہ میں سے نہ ہوں کہ جوظہور کی ابتداء ہی میں آنحضرت کے لشکر سے جدا ہوکر دشمنوںکی صف میں جا کھڑے ہوں۔

ایسے افراد حقیقت میں آنحضرت کے ظہور کے منتظر نہیں تھے ۔ بلکہ وہ خود کسی مقام و مرتبہ تک پہنچنے کے منتظر تھے لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے مقاصدپانی پر بنائے گئے قدموں کے نشانات کی مانند ہیں اورجب انہیں کسی مقام کے ملنے کی کوئی امیدنہ ہو تو وہ امام زمانہ (عج) کے لشکر سے جدا ہوجائیں گے۔

 


[1]، احقاق الحق:ج۱۳ص۳۴۹، ینابیع المودّة:٤٢٢ 
 

 

    Mengunjungi : 8144
    Pengunjung hari ini : 40362
    Total Pengunjung : 160547
    Total Pengunjung : 145004160
    Total Pengunjung : 99858517