حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
علمی مشکلات کو حل کرنے کے لئے توسّل

علمی مشکلات کو حل کرنے کے لئے توسّل

بزرگ لوگ مجہولات کو کشف کرنے اور علمی مشکلات کو حل کرنے کے لئے توسّل کرتے ہیں تاکہ خاندان وحی علیھم السلام کے معنوی فیض سے اپنی علمی مشکلات کی گرہیں سلجھائیں۔

اس کے نمونہ کے طور پر مرحوم سید علی(صاحب شرح کبیر)کاواقعہ ذکر کرتے ہیں ۔ بہت سے عرب اور عجم علماء ان کے شاگرد ہیں۔یہ بزرگ عالم دین علم و فقہ و اصول میں بہت مہارت رکھتے تھے لیکن علم ہیئت سے بے خبر تھے۔اسی لئے کتاب شرح کبیر لکھتے وقت  قبلہ کی بحث میں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ قبلہ کی بحث علم ہیئت سے مربوط ہے ۔انہوں نے اپنے ایک شاگرد(جو علم ہیئت میں ماہر تھا ) سے قبلہ کی بحث سے مربوط علم ہیئت کے ضروری مسائل سیکھنا چاہے تا کہ وہ کتاب شرح کبیر میںمکمل طور پر قبلہ کی بحث ذکر کر سکیں۔

لیکن شاگرد نے استاد کے احترام کو ملحوظ نہ رکھا اوراس نے استاد کی درخواست کا جواب یوں دیا:

جس طرح ہم کتاب بغل میں دبائے آپ کی خدمت میں آتے ہیں اور آپ کے سامنے زانوئے ادب طے کرتے ہیں اسی طرح آپ بھی کتاب بغل میں دبائے میرے گھر تشریف لائیں  تا  کہ آپ علم ہیئت کے مسائل سیکھ سکیں!

استاد کو شاگرد سے اس تند جواب کی توقع نہیں تھی لہذ وہ اپنی علمی مشکل حل کرنے کے لئے حضرت امام حسین علیہ السلام سے متوسل ہوئے  اسی لئے وہ اسی رات حرم مطہر میں متوسّل ہوئے اور صبح تک خدا کی عبادت انجام دی اور سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام سے اپنی علمی مشکلات کو رفع کرنے ے لئے درخواست کی ۔ان کے اسی توسّل کی وجہ سے اسی دن کی صبح ان کی وہ تمام علمی مشکلات حل ہو گئیں جن کی انہیں ضرورت تھی ۔ پھر انہوں نے کتاب شرح کبیر میں قبلہ کی بحث ماہرانہ طریقے سے تحریر کی۔([1])

 


[1]۔ تذکرة العلماء مرحوم تنکابنی:١٠٤

 

 

 

    ملاحظہ کریں : 2025
    آج کے وزٹر : 127894
    کل کے وزٹر : 180834
    تمام وزٹر کی تعداد : 141902160
    تمام وزٹر کی تعداد : 97820601