امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
علم معصومين‏ عليهم السلام

علم معصومين‏ عليهم السلام

**********************************

18اٹھارہ محرم الحرام: حضرت سليمان کا ہدہد کو مملکت سبا کی طرف بھیجنا

**********************************

ایک شخص نے حضرت موسى بن جعفرعليهما السلام سے پوچھا:کيا حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر پیغمبر خاتم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم تک سب پیغمبروں کے تمام‏ علوم پيغمبر آخر الزمان‏ صلى الله عليه وآله وسلم کو میراث میں ملے ہیں؟

فرمایا:ہاں! خدا نے کوئی ایسا پیغمبر مبعوث نہیں کیا مگر یہ کہ محمّد صلى الله عليه وآله وسلم اس سے زیادہ دانا ہیں۔

راوى نے عرض كیا:عيسى‏ عليه السلام مردوں کو خدا کے اذن سے زندہ کرتے تھے۔

فرمایا:تم نے سچ کہا ہے اور سلیمان علیہ السلام بھی پرندوں کی زبان سمجھتے تھے اوررسول خدا صلى الله عليه وآله وسلم ان سب پر قادر تھے۔ پھر آپ نے فرمایا:سلیمان نے ہد ہد کو طلب کیا کیونکہ اسے اس کی جگہ پر نہ پایا تو غصہ میں آئے  اور وی کچھ کہا کہ جس سے خدا نے انہیں یاد کیا ہے، اور وہ اسے لئے غضبناک ہوئے کہ اسے پانی پر دلالت کرتے تھے اور اس کے محتاج تھے اور ہدہد ایک ایسا پرندہ تھا کہ اسے ایسا علم دیا گیا تھا کہ جو سلیمان کو نہیں دیا گیا تھا حالانکہ ہوا، جنات، انسان، دیوان و متمردین سب ان کے حکم کے تابع تھے اور وہ پانی کو ہوا کے نیچے نہیں جانتے تھے جب کہ وہ پرندہ یہ جانتا تھا۔ خدائے متعال قرآن میں فرمایا ہے: «یہ قرآن ہے جس سے پہاڑ چل سکتے ہیں اور زمین کو پارہ پارہ کر سکتے ہیں اور مردوں کو زندہ کر سکتے ہیں »(328) یہ قرآن ہے اور یہ قرآن ہمارے پاس ہے اور ہم ہوا کے نیچے پانی کو جانتے ہیں اور کتاب خدا میں کئی آیات ہیں کہ جن سے جو امر بھی چاہیں وہ حاصل ہو جائے گا۔

معتبر سند سے منقول ہے کہ یحیی بن اکثم قاضی نے سوال کیا: کیا سلیمان علیہ السلام ،آصف بن برخیا کے علم کے محتاج تھے؟

   حضرت امام على نقى ‏عليه السلام نے فرمایا:جس کے پاس کتاب کا کچھ علم تھا وہ آصف بن برخیا تھے اور سلیمان اس چیز کو جاننے سے عاجز نہیں تھے کہ جسے آصف جانتے تھے لیکن وہ جنات اور انسانوں پر آصف کی فضیلت ظاہر کرنا چاہتے تھے تا کہ وہ یہ جان لیں کہ انکے بعد آصف بن برخیا حجت خدا اور ان کے خلیفہ ہوں گے۔اور آصف کے پاس جو علوم تھے وہ سلیمان علیہ السلام نے ہی خدا کے حکم سے انہیں سونپے تھے لیکن خدا نے یہ چاہا کہ ان کا علم ظاہر ہو تا کہ ان کی امامت میں اختلاف نہ کریں۔ جس طرح داؤد علیہ السلام نے اپنی حیات میں سلیمان کو اپنے حکم تعلیم دیئے تا کہ وہ مخلوق پر حجت کی تاکید کے لئے داؤد کے بعد ان کی امامت و نبوت کو جانیں۔

سند حسن سے منقول ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: کس طرح امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے اس فرمان کا انکار کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر میں چاہوں تو میں شام میں اپنا پاؤں اٹھا کر معاویہ کے سینہ پر ماروں اور اسے اس کے تخت سے گرا دوں، اور تم اس کا انکار کر رہے ہو کہ سلیمان کے وصی آصف نے پلک جھپکنے سے پہلے تخت بلقیس اٹھا کر سلیمان علیہ السلام کے پاس حاضر کر دیا؟ کیا ہمارے پیغمبر بہترین پیغمبر نہیں ہیں اور کیا ان کے وصی بہترین اوصیاء نہیں ہیں؟ کیا تم ہمارے نبی کے وصی کو سلیمان کے وصی سے کمتر سمجھتے ہو؟ خدا ہمارے اور ہمارے حق کا انکار کرنے والوں اور ہماری فضیلت کے منکروں کے درمیان فیصلہ کرے.(329)


338) سوره فصّلت، آيه 53.

339) احقاق الحق: 338/13.

 

منبع: غیر مطبوع ذاتی نوشتہ جات: ص 233

 

 

 

بازدید : 826
بازديد امروز : 233198
بازديد ديروز : 160547
بازديد کل : 145388902
بازديد کل : 100051354