Imam sadIiq: IF I Percieve his time I will serve him in all of my life days
اهل بیت علیهم السلام کے کلام میں چہرے پر مارنا اور سینہ زنی کرنا

اهل بیت علیهم السلام کے کلام میں چہرے پر مارنا اور سینہ زنی کرنا

جزع اور بے تابی کے بیان ہونے والے معنی کی بنیاد پر ہر وہ روایت جس میں جزع اور بے تابی کی فضیلت نقل ہوئی ہو ، جیسے وہ روایت جسے مرحوم شہید ثانی نے امام باقر علیہ السلام سے نقل کیا ہے اور اسی طرح امام صادق علیہ السلام سے «كامل الزيارات»میں نقل ہونے والی روایت کہ جس میں امام صادق علیہ السلام نے راوی سے فرمایا کہ جو ہم اہل بیت علیہم السلام کی مصیبت پر جزع و فریاد کرتے ہیں یہ روایت سینہ زنی اور چہرے پر مارنے کے جواز کی دلیل ہے ۔

ایک اور اہم نکتہ جس پر ہمیں توجہ دینی چاہیے وہ یہ ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے جزع و فریاد ، بے تابی ،سر اور سینہ پیٹتے کو امام حسین علیہ السلام سے مخصوص قرار  نہیں دیا ، بلکہ اہل بیت علیہم السلام کی ہر فرد کے لئے جزع و بے تابی کو ذکر کیا ہے ۔ آپ ’’مسمع‘‘کی روایت میں فرماتے ہیں :

«اما انّك من الّذين يعدّون في أهل الجزع لنا»

آگا ہ ہو جاؤ ! یقیناًتمہارا شمار ان لوگوں میں ہو گا جو ہم اہل بیت علیہم السلام کے لئے اہل جزع ہیں ۔

اس روایت کی بنا پر سینہ زنی کرنا ، چہرے پر مارنا اور ہر وہ چیز جس پر جزع و فغاں اور بے تابی صدق کرے وہ نہ صرف امام حسین علیہ السلام کے لئے بلکہ تمام اہل بیت علیہم السلام کے لئے سزاوار اور پسندیدہ  ہے ۔

امام حسین علیہ السلام اور تمام اہل بیت علیہم السلام کے لئے عزاداری اور جزع و فغاں کی مختلف انواع و اقسام ہیں ۔ 

امام باقر علیہ السلام سے مرحوم شہید ثانی نےجو گذشتہ روایت نقل کی ہے ، ہم اس میں سے دو انواع کو بیان کرنے کے بعد اس کی مختصر وضاحت کرتے ہیں:

Visit : 542
Today’s viewers : 9641
Yesterday’s viewers : 211043
Total viewers : 160648228
Total viewers : 118971310