حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۱۸ ۔ یکم رجب کی رات اور دن میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت

 

(۱۸)

یکم رجب کی رات اور دن میں

امام حسین علیہ السلام کی زیارت

شیخ طوسی رحمه الله کتاب  ’’مصباح المتهجّد‘‘ میں کہتے ہیں : ماہ رجب کے پہلے دن حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت مستحب ہے ۔ بشیر دهّان نے امام صادق علیه السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا :جو شخص ماہ رجب کے پہلے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تو خداوند اسے بخش دے گا ۔ شیخ مفید اور سید بن طاووس نے یہ زیارت ماہ رجب کے پہلے دن اور شب نیمۂ شعبان کے لئے ذکر کی ہے ۔

شهید رحمه الله نے اسے ماہ رجب کی پہلی رات اور دن کے لئے ،  پندرہ رجب کی رات اور دن کے  لئے اور پندرہ شعبان کی رات اور دن کے لئے ذکر کیا ہے ۔ ان کے قول کے مطابق چھ اوقات میں اس سے زیارت کی جا سکتی ہے ، لیکن انہوں نے اپنے قول پر بطور سند کوئی روایت ذکر نہیں کی ہے ۔

اگر  پہلے ذکر کی جانے والی زیارات مطلقہ میں سے کسی ایک زیارت ، یا زیارت جامعہ  کے ذریعہ کسی امام کی زیارت کرے تو بہتر ہے  اور اگر اس زیارت اور اب ذکر کی جانے والی زیارت کو جمع کرے تو بہتر ہو گا اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے  کہ وہ زیارت رجبیہ کے ذریعہ زیارت کرے  جسے اس سے پہلے ذکر کیا گیا ہے ۔ ماہ رجب کے دوران کسی بھی حرم مطہر میں اس زیارت کے ذریعہ زیارت کی جا سکتی ہے ۔

پس جب بھی ان اوقات میں امام علیہ السلام کی زیارت کرنا چاہو تو غسل کرو اور پاکیزہ ترین لباس پہنو اور درِ حرم کے پاس کھڑے ہو کر رسول خدا صلّی الله علیه و آله و سلم ،  امیر المؤمنین علیہ السلام، حضرت  فاطمه علیہا السلام ، امام حسن علیہ السلام ، امام حسین علیہ السلام اور دوسرے تمام ائمه علیهم السلام کی خدمت میں سلام پیش کرو۔[1]

کفعمی رحمه الله ’’ مصباح ‘‘ میں کہتے ہیں : قبلہ رخ کھڑے ہو کر انہیں سلام کہو اور اذن دخول پڑھنے میں کوئی ہرج نہیں ہے کہ جسے زیارت عرفہ میں ذکر کیا جائے گا ؛ جو ان پر سلام پر  مشتمل ہے ۔ پھر حرم مطہر میں داخل ہو اور ضریح کے پاس قبلہ رخ کھڑے ہو سو مرتبہ تکبیر کہو اور پھر یوں کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ وَابْنَ وَلِيِّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا صَفِيَّ اللهِ‏ وَابْنَ صَفِيِّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حَبِيبَ اللهِ وَابْنَ حَبِيبِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا سَفِيرَ اللهِ وَابْنَ سَفِيرِهِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا خَازِنَ الْكِتَابِ الْمَسْطُورِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالزَّبُورِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِينَ الرَّحْمَنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا شَرِيكَ الْقُرَْانِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا عَمُودَ الدِّينِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا بَابَ حِكْمَةِ رَبّ‏ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا بَابَ حِطَّةٍ، اَلَّذي مَنْ دَخَلَهُ كَانَ مِنَ الْآمِنِينَ،اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا عَيْبَةَ عِلْمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مَوْضِعَ سِرِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكَ يَا ثَارَ اللهِ وَابْنَ ثَارِهِ، وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ وَعَلَى‏ الْأَرْوَاحِ الَّتي حَلَّتْ بِفِنَائِكَ، وَأَنَاخَتْ بِرَحْلِكَ.بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي وَنَفْسِي يَا أَبَا عَبْدِاللهِ،لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِيبَةُ، وَجَلَّتِ ‏الرَّزِيَّةُ بِكَ عَلَيْنَا، وَعَلَى جَمِيعِ أَهْلِ الْإِسْلاَمِ، فَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً أَسَّسَتْ ‏أَسَاسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ، وَلَعَنَ اللهُ أُمَّةً دَفَعَتْكُمْ عَنْ مَقَامِكُمْ، وَأَزَالَتْكُمْ عَنْ مَرَاتِبِكُمُ الَّتي رَتَّبَكُمُ اللَهُ فِيهَا.بِأَبي أَنْتَ وَأُمِّي وَنَفْسِي يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَشْهَدُ لَقَدِ اقْشَعَرَّتْ لِدِمَائِكُمْ‏ أَظِلَّةُ الْعَرْشِ مَعَ أَظِلَّةِ الْخَلاَئِقِ، وَبَكَتْكُمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، وَسُكَّانُ ‏الْجِنَانِ وَالْبَرُّ وَالْبَحْرُ، صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ عَدَدَ مَا في عِلْمِ اللهِ.لَبَّيْكَ دَاعِيَ اللهِ، إِنْ كَانَ لَمْ يُجِبْكَ بَدَنِي عِنْدَ اسْتِغَاثَتِكَ، وَلِسَانِي عِنْدَ اسْتِنْصَارِكَ، فَقَدْ أَجَابَكَ قَلْبِي وَسَمْعِي وَبَصَرِي، «سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنْ كَانَ ‏وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً».[2] أَشْهَدُ أَنَّكَ طُهْرٌ طَاهِرٌ مُطَهَّرٌ، مِنْ طُهْرٍ طَاهِرٍ مُطَهَّرٍ، طَهُرْتَ وَطَهُرَتْ‏بِكَ الْبِلاَدُ، وَطَهُرَتْ أَرْضٌ أَنْتَ فِيهَا، وَطَهُرَ حَرَمُكَ الشَّرِيفُ، أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَمَرْتَ بِالْقِسْطِ وَالْعَدْلِ، وَدَعَوْتَ إِلَيْهِمَا، وَأَنَّكَ صَادِقٌ صِدِّيقٌ، صَدَقْتَ فِيمَا دَعَوْتَ إِلَيْهِ، وَأَنَّكَ ثَارُ اللهِ فِي الْأَرْضِ.وَأَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ اللهِ، وَعَنْ جَدِّكَ رَسُولِ اللهِ، وَعَنْ أَبِيكَ ‏أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ، وَعَنْ أَخِيكَ الْحَسَنِ، وَنَصَحْتَ وَجَاهَدْتَ في سَبِيلِ اللهِ، وَعَبَدْتَ اللَهَ مُخْلِصاً حَتَّى أَتَاكَ الْيَقِينُ، فَجَزَاكَ اللهُ خَيْرَ جَزَاءِ السَّابِقِينَ، وَصَلَّى اللَهُ عَلَيْكَ وَسَلَّمَ تَسْلِيماً.أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَصَلِّ عَلَى الْحُسَيْنِ الْمَظْلُومِ، اَلشَّهِيدِ الرَّشِيدِ، قَتِيلِ الْعَبَرَاتِ، وَأَسِيرِ الْكُرُبَاتِ، صَلاَةً نَامِيَةً زَاكِيَةً مُبَارَكَةً، يَصْعَدُ أَوَّلُهَا، وَلاَيَنْفَدُ آخِرُهَا، أَفْضَلَ مَا صَلَّيْتَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ ‏أَوْلِيَائِكَ، وَأَوْلاَدِ أَنْبِيَائِكَ الْمُرْسَلِينَ، يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ. [3]

سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول خدا ، سلام ہو آپ پر اے فرزند خاتم النبیین ، سلام ہو آپ پر اے فرزند  سید المرسلین ، سلام ہو آپ پر اے فرزند سید الأوصیاء ، سلام ہو آپ پر اے ابا عبد الله، سلام ہو آپ پر اے حسین بن علی، سلام ہو آپ پر اے فرزند فاطمه زهرا جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں ۔ سلام ہو آپ پر اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے برگزیدۂ خدا اور  اس کے برگزیدہ کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے حجت خدا اور اس کی حجت کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے حبیب خدا اور اس کے حبیب کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے سفیر خدا اور اس کے سفیر کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے نوشتہ شدہ کتاب کے خزانہ دار ، سلام ہو آپ پر اے توریت و انجیل و زبور کے وارث ، سلام ہو آپ پر اے امینِ خدائے رحمان ، سلام ہو آپ پر اے شریک قرآن، سلام ہو آپ پر اے ستون دین، سلام ہو آپ پر اے ربّ العالمین کے باب حکمت ، سلام ہو آپ پر اے باب حطه ، جو کوئی بھی اس میں داخل ہو جائے وہ امان پانے والوں میں سے ہے ۔ سلام ہو آپ پر اے صندوق علم الٰهی، سلام ہو آپ پر اے مقام سرّ  الٰہی ، سلام ہو آپ پر اے  خون خدا  اور فرزند خون خدا ، اے وہ کشتہ  جس کے خون کا انتقام  نہیں لیا گیا۔  آپ پر سلام ہو اور ان ارواح پر سلام ہو  جنہوں نے آپ پر جان قربان کر دی اور اب آپ کے محل میں مقیم ہیں ، میرے ماں باپ اور میری جان  آپ پر قربان  اے ابا عبد اللہ ، آپ کے مصائب بہت بڑے اور آپ کا سوگ بہت زیادہ ہے ہمارے ہاں اور تمام انسانوں کے ہاں پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے ظلم و ستم کی بنیاد رکھی آپ اہل بیت نبوت پر اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے ہٹائے رکھا آپ کو آپ کے مقام سے اور دور رکھا، آپ کو ان مرتبوں سے جو خدا نے آپ کیلئے مقرر کئے تھے قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی اے ابا عبد اللہ! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حضرات کے خون بہائے جانے پرعرش کے سائےلرز گئے ،اور موجودات کے سائے تھرا گئے، آپ پر آسمان و زمین، اہل جنت اور خشکیوں اور سمندروں کے رہنےوالوں نے گریہ کیا، آپ پر خدا رحمت کرے اتنی جتنی اس کے علم میں ہے حاضر ہوں اے خدا کی طرف بلانے والے اگرچہ میرے جسم نے آپ کے استغاثے کے وقت لبیک نہیں کہا اور میری زبان نے آپ کی طلب نصرت کے وقت جواب نہیں دیا ، لیکن میرے دل میرے کان اور آنکھ نے آپ کی صدا پر لبیک کہا ، پاک ہے ہمارا رب ،کیونکہ ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہو گا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ پاک پاکیزہ ہیں پاک پاکیزہ خاندان سے ہیں اصل سے آپ پاک ہیں،  آپ کے ذریعے پاک ہوئے ہیں شہراور پاک ہوئی زمین جس میں آپ ہیں اور پاک ہے آپ کا یہ حرم میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے حکم دیا ہے برابری اور انصاف کا اور لوگوں کو اسی طرف بلایا بے شک آپ سچے ہیں بہت ہی سچے جو دعوت آپ نے دی اس میں آپ سچے ہیں اور بے شک زمین میں آپ کا ہی خون ہے جس کا بدلہ خدا لے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے تبلیغ کی خدا کی طرف سے اپنے نانا رسول خدا کی طرف سے اپنے والد امیر المومنین کی طرف سے اور اپنے بھائی حسن کی طرف سے خیر اندیشی فرمائی، اور خدا کی راہ میں جہاد کیا، اور اس کی مخلصانہ طور پر عبادت کی ، یہاں تک کہ شہید ہوگئے، پس خد آپ کو جزا دے اس سے بڑھ کر جو پہلے والوں کی دی، خدا درود بھیجے آپ پر اور سلام بھیجے جو سلام کا حق ہے ۔خدایا !  محمدو آل محمد پر درود بھیج ،اور حسین مظلوم پر درود بھیج ، جو شہید دانشمند ہیں وہ مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جو مشکلوں میں گھر گئے رحمت کر بڑھنے والی پاکیزہ برکت والی کہ آغاز ہی سے بڑھنے لگے اوروہ کبھی ختم نہ ہو ایسی برتر رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی فرد پر کی ہو، اے عالمین کے پالنے والے ۔

پھر ضریح کو بوسہ کرو  اور اس سے اپنا دایاں اور بایاں رخسار مس کرو،  اور ضریح کا طواف   کرو اور اسے چاروں طرف سے بوسہ کرو ۔

حضرت علی بن الحسین علیهماالسلام کی زیارت

پھر حضرت علی بن الحسین علیهما السلام کی ضریح کے پاس جا کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ، اَلطَّيِّبُ الزَّكِيُّ، اَلْحَبِيبُ الْمُقَرَّبُ، وَابْنُ‏ رَيْحَانَةِ رَسُولِ اللَهِ صَلَّى اللَهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ مِنْ شَهِيدٍ مُحْتَسِبٍ، وَرَحْمَةُ اللَهِ وَبَرَكَاتُهُ، مَا أَكْرَمَ مَقَامَكَ، وَأَشْرَفَ مُنْقَلَبَكَ، أَشْهَدُ لَقَدْ شَكَرَ اللهُ سَعْيَكَ، وَأَجْزَلَ ثَوَابَكَ، وَأَلْحَقَكَ بِالذِّرْوَةِ الْعَالِيَةِ، حَيْثُ الشَّرَفِ كُلِّ الشَّرَفِ، وَفِي الْغُرَفِ [السَّامِيَةِ]، كَمَا مَنَّ عَلَيْكَ مِنْ‏قَبْلُ، وَجَعَلَكَ مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ الَّذِينَ أَذْهَبَ اللَهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ، وَطَهَّرَهُمْ ‏تَطْهِيراً.صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْكَ، وَرَحْمَةُ اللهِ وَرِضْوَانُهُ، فَاشْفَعْ أَيُّهَا السَّيِّدُ الطَّاهِرُ إِلَى رَبِّكَ في حَطِّ الْأَثْقَالِ عَنْ ظَهْري، وَتَخْفِيفِهَا عَنِّي، وَارْحَمْ ‏ذُلِّي وَخُضُوعِي لَكَ وَلِلسَّيِّدِ أَبِيكَ، صَلَّى اللَهُ عَلَيْكُمَا.

آپ پر سلام ہو اے صدیق، پاک سو منزہ ، مقرّب حبیب ، ریحانۂ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے خیر اندیش شہید، اور آپ پر خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں، آپ کا مقام کس قدر بلند ہے ،اور آپ  کی بازگشت کس قدر اعلیٰ ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً خدا نے آپ کی کوشش کا اجر دیا ، اور آپ کاثواب بڑھایا ، اور  آپ کو بہت بلند مقام پر پہنچا دیا  جہاں ہرشرف موجود ہے، اور آپ کو بلند ترین قصر عطا فرمایاہو جیسا کہ اس نے پہلے بھی آپ پر احسان کیا، اور آپ کو اہل بیت میں قرار دیا کہ جن سے خدا نے ہر رجس و ناپاکی کو دوررکھا اور انہیں پاک و پاکیزہ رکھاجیسے پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔آپ پر خدا کا درود ہو، اور  آپ پرخدا کی رحمت اور اس کی رضا و خوشنودی ہو ، پس اپنے پروردگار کے حضورمیری شفاعت کریں اے پاک سید  ، تا کہ وہ میری پشت سے گناہوں کا بوجھ اتار دے ، اور میرا بوجھ ہلکا کر دے ، اور  میری ذلت و عاجزی پر رحم کریں ، جو آپ کے اور آپ کے والد بزرگوار کے سامنے کی ہے، آپ دونوں پر خدا کا درود ہو ۔

 پھر قبر مطہر سے لپٹ کر کہو:

زَادَ اللهُ في شَرَفِكُمْ فِي الْآخِرَةِ، كَمَا شَرَّفَكُمْ‏ فِي الدُّنْيَا، وَأَسْعَدَكُمْ كَمَا أَسْعَدَ بِكُمْ، وَأَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَعْلاَمُ الدِّينِ، وَنُجُومُ‏ الْعَالَمِينَ، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.

خدا آخرت میں آپ کے شرف میں اضافہ کرے ، جیسا کہ اس نے آپ کو دنیا میں شرف بخشا ، اور آپ کو سعادت بخشی جیسے اس نے آپ کو یہاں سعادت بخشی ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے پرچم اور عالمین کے ستارے ہیں ، اور آپ پر سلام ہواور خداکی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔

زیارت شهداء

پھر دوسرے شہداء کی طرف رخ کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَنْصَارَ اللهِ، وَأَنْصَارَ رَسُولِهِ، وَأَنْصَارَ عَلِيِّ بْنِ أَبي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، وَأَنْصَارَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، وَأَنْصَارَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ، وَأَنْصَارَ الْإِسْلاَمِ، أَشْهَدُ لَقَدْ نَصَحْتُمْ لِلهِ، وَجَاهَدْتُمْ في سَبِيلِهِ، فَجَزَاكُمُ‏ اللهُ عَنِ الْإِسْلاَمِ وَأَهْلِهِ أَفْضَلَ الْجَزَاءِ، فُزْتُمْ وَاللهِ فَوْزاً عَظِيماً، يَا لَيْتَنِي ‏كُنْتُ مَعَكُمْ، فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِيماً.أَشْهَدُ أَنَّكُمْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّكُمْ تُرْزَقُونَ، وَأَشْهَدُ أَنَّكُمُ السُّعَدَاءَ وَالشُّهَدَاءَ، وَأَنَّكُمُ الْفَائِزُونَ بِدَرَجَاتِ الْعُلَى، وَالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.

آپ  پر سلام ہو اے خدا کے مددگارو ، اور اس کے رسول کے مددگارو ، اور علی بن ابی طالب علیہ السلام کے مددگارو ، اور فاطمہ زہراء کے مددگارو ، اور حسن و حسین علیہما السلام کے مددگارو،  اور اسلام کے مددگارو ،  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب نے خدا کی خاطر خیر خواہی کی اور اس کی راہ میں جہاد کیا، پس خدا آپ کواسلام و اہل اسلام کی طرف سے بہترین جزا دے ، خدا کی  قسم ! آپ سب نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے ،اے  کاش میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تو میں بھی کامیاب ہو جاتا ۔  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ زندہ ہیں اور آپ اپنے پرودگار کے پاس رزق  پا رہے ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ  آپ  سعادت مند اور شہید ہیں ، اور آپ اعلیٰ ترین مراتب پر فائز ہیں ، آپ سب پر سلام اور خدا کی رحمت  اور اس کی  برکات ہوں ۔

 


[1] ۔ مفتاح الجنّات:۲ / 591.

[2] ۔ سورۂ أسراء، آیت : 108.

[3] ۔ المصباح: 651، بلد الأمين: 398.

    ملاحظہ کریں : 653
    آج کے وزٹر : 108640
    کل کے وزٹر : 160420
    تمام وزٹر کی تعداد : 144491602
    تمام وزٹر کی تعداد : 99601981