حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۶ ۔ عاشورا کے دن امام حسین علیہ السلام کی چوتھی زیارت

(۶)

عاشورا کے

دن امام حسین علیہ السلام کی چوتھی زیارت

عبد اللہ بن سنان کہتے ہیں :میں عاشورا کے دن اپنے مولا حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوا  تو میں نے دیکھا کہ آپ کا چہرہ پریشان ہے اور آپ غمگین و محزون ہیں ، جب کہ آپ کی آنکھوں سے موتیوں کی طرح آنسو بہہ رہے تھے ۔ میں نے عرض کیا : اے فرزند رسول خدا ! آپ کے رونے کیا سبب ہے؟ خدا آپ کی آنکھوں کو نہ رلائے ۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:کیا تم غافل ہو ؟ کیا تم نہیں جانتے کہ آج کے دن کی طرح  کے دن میں حسین بن علی علیہما السلام شہید ہوئے ؟

میں نے عرض کیا : اے میرے سید و سردار ! آج کے دن کے روزہ کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟

امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا : رات کو روزہ کی نیت کئے بغیر روزہ رکھو ، اور خوش ہوئے بغیر اسے افطار کرو ، اور اس دن کامل روزہ نہ رکھو ، نماز عصر کے ایک گھنٹے بعد کچھ پانی پی کر افطار کر لو ، اسی گھڑی آل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر جنگ کا خاتمہ ہوا ، اور حملے رک گئے ، جب کہ اہل بیت اطہار علیہم السلام اور آپ کے محبّوں میں سے تیس افراد قتل ہو چکے تھے اور زمین پر پڑے ہوئے تھے ، اور یہ دن رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر بہت گراں اور دشوار تھا ، اگر آنحضرت اس دن زندہ ہوتے تو خود ان کے لئے صاحب عزا ہوتے ۔

اسی دوران امام صادق علیہ السلام رونے لگے ، اور اس قدر روئے کہ آپ کی ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو  گئی ، اور پھر آپ نے فرمایا : خداوند تبارک و تعالیٰ نے جب نور کو خلق کیا تو اسے جمعہ کے دن ماہ رمضان کے پہلے دن میں خلق کیا ، اور ظلمت کو بدھ کے روز  عاشورا  کے دن خلق کیا ، یعنی اسے دس محرم کو آج کے دن کی طرح کے ہی ایک دن میں خلق کیا ، اور ان میں سے ہر ایک کے لئے راہ و روش قرار دی ۔

اے عبد اللہ بن سنان ! جان لو ! آج کے دن جو بہترین کام انجام دو گے وہ یہ ہے کہ پاک و پاکیزہ لباس پہن کر تسلّب کرو ؟

میں نے عرض کیا : تسلّب کیا ہے ؟

فرمایا : پیراہن کے بٹن کھول دو اور آستین چڑھا کر رکھو،  جس طرح صاحبان مصیبت کرتے ہیں ۔اور  پھر جب دن اوپر آ جائے تو کسی بے آب و گیاہ زمین ، یا کسی ایسی جگہ کہ جہاں کوئی تمہیں نہ دیکھے ، یا خالی گھر ، یا کسی خالی جگہ چلے جاؤ اور خشوع و خضوع سے چار رکعت نماز رکوع و سجدہ کے ساتھ بجا لاؤ  ، اور دونوں   رکعت کے بعد سلام بجا لاؤ ، پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ کافرون»قل یا ایها الکافرون«، اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ توحید «قل هو الله احد» پڑھو ، اور اس کے بعد کی دو رکعت نماز کی پہلی رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ احزاب ، اور دوسری رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سورۂ «اذا جاءک المنافقون» پڑھو ، یا پھر قرآن کا کوئی بھی دوسرا سورہ پڑھو جو تمہارے لئے پڑھنا ممکن ہو ، اور پھر نماز کا سلام پڑھنے کے بعد امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر اور حرم مبارک کی طرف رخ کرو اور اپنے سامنے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام ، آپ کے اہل و عیال اور ساتھیوں کی قتلگاہ کو تصور کرو اور حضرت پر درود بھیجو اور سلام کرو ، اور آپ کے قاتلوں پر لعنت کرو ،  اور ان کے افعال سے بیزاری کا اظہار کرو ، خداوند متعال اس عمل سے بہشت میں تمہارے درجات کو بلند فرمائے گا اور تمہارے گناہوں کو دھو دے گا ۔پھر جس جگہ بھی ہو ، وہاں چند قدم چلو اور چلتے ہوئے کہو : »إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ‏ رَاجِعُونَ، رِضاً بِقَضَاءِ اللهِ وَتَسْلِيماً لِأَمْرِهِ » » ہم خدا کے لئے ہی ہیں اور خدا کی طرف لوٹنے والے ہیں ، قضائے الٰہی پر راضی اور اس کے امر کے سامنے تسلیم ہیں »۔ اور اس دوران تمہارے چہرے پر غم و حزن کے اثرات ظاہر ہونے چاہئیں ، اور خدا کو زیادہ سے زیادہ یاد کرو ، اور کلمۂ استرجاع پڑھتے رہو ۔ پھر اس جگہ چند قدم چلنے کے بعد اسی جگہ کھڑے ہو جاؤ ، جہاں نماز ادا کی تھی اور کہو :

أَللَّهُمَّ عَذِّبِ الْفَجَرَةَ، اَلَّذِينَ شَاقُّوا رَسُولَكَ، وَحَارَبُوا أَوْلِيَائَكَ، وَعَبَدُوا غَيْرَكَ، وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَكَ، وَالْعَنِ الْقَادَةَ وَالْأَتْبَاعَ، وَمَنْ كَانَ مِنْهُمْ [1]، فَخَبَّ وَأَوْضَعَ مَعَهُمْ، أَوْ رَضِيَ بِفِعْلِهِمْ لَعْناً كَثِيراً.أَللَّهُمَّ وَعَجِّلْ فَرَجَ آلِ مُحَمَّدٍ [2]، وَاجْعَلْ صَلَوَاتِكَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ، وَاسْتَنْقِذْهُمْ مِنْ أَيْدِي الْمُنَافِقِينَ الْمُضِلِّينَ، وَالْكَفَرَةِ الْجَاحِدِينَ، وَافْتَحْ‏ لَهُمْ فَتْحاً يَسِيراً، وَأَتِحْ لَهُمْ رَوْحاً وَفَرَجاً قَرِيباً، وَاجْعَلْ لَهُمْ مِنْ لَدُنْكَ ‏عَلَى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِمْ سُلْطَاناً نَصِيراً.

خدایا! فاجروں کو عذاب دے ، جنہوں نے تیرے رسول کے ساتھ دشمنی کی ، اور تیرے اولیاء سے جنگ کی ، اور تیرے غیر کی عبادت کی ، اور تیرے حرام کو حلال کیا ، ان کے پیشواؤں ، اور ان کے پیروکاروں ، اور جو ان میں سے تھے ، اور جنہوں نے خود کو ان کے ساتھ قرار دیا ، یا جو ان کے فعل پر راضی ہوئے ؛ ان سب پر بہت زیادہ لعنت فرما ۔ خدایا ! محمد و آل محمد کے فرج  اور گشائش میں تعجیل فرما ، ان پر اور ان سب پر اپنا درود قرار دے ، اور انہیں گمراہ منافقوں اور کافروں کے چنگل سے نجات دے ، اور ان کے لئے بند دروازوں کو کھول دے ، اور  آسان فتح دے،  اور ان کے لئے اپنی جانب سے اپنے اور ان کے دشمنوں کے خلاف نصرت کرنے والی سلطنت قرار دے ۔

پھر اپنے ہاتھوں کو اٹھاؤ  اور آل محمد علیہم السلام کے دشمنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس دعا  کے ذریعہ خدا کی بارگاہ میں دعا اور کہو :

أَللَّهُمَّ إِنَّ كَثِيراً مِنَ الْاُمَّةِ نَاصَبَتِ الْمُسْتَحْفَظِينَ مِنَ الْأَئِمَّةِ، وَكَفَرَتْ ‏بِالْكَلِمَةِ، وَعَكَفَتْ عَلَى الْقَادَةِ الظَّلَمَةِ، وَهَجَرَتِ الْكِتَابَ وَالسُّنَّةَ، وَعَدَلَتْ عَنِ الْحَبْلَيْنِ اللَّذَيْنِ أَمَرْتَ بِطَاعَتِهِمَا، وَالتَّمَسُّكِ بِهِمَا، فَأَمَاتَتِ ‏الْحَقَّ، وَجَارَتْ [3] عَنِ الْقَصْدِ، وَمَالَأَتِ الْأَحْزَابَ، وَحَرَّفَتِ الْكِتَابَ، وَكَفَرَتْ بِالْحَقِّ لَمَّا جَائَهَا، وَتَمَسَّكَتْ بِالْبَاطِلِ لَمَّا اعْتَرَضَهَا، وَضَيَّعَتْ ‏حَقَّكَ، وَأَضَلَّتْ خَلْقَكَ، وَقَتَلَتْ أَوْلاَدَ نَبِيِّكَ، وَخِيَرَةَ عِبَادِكَ، وَحَمَلَةَ عِلْمِكَ، وَوَرَثَةَ حِكْمَتِكَ وَوَحْيِكَ.أَللَّهُمَّ فَزَلْزِلْ أَقْدَامَ أَعْدَائِكَ وَأَعْدَاءِ رَسُولِكَ وَأَهْلِ بَيْتِ رَسُولِكَ . أَللَّهُمّ‏ وَأَخْرِبْ دِيَارَهُمْ، وَافْلُلْ [4] سِلاَحَهُمْ، وَخَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ، وَفُتَّ في‏ أَعْضَادِهِمْ وَأَوْهِنْ كَيْدَهُمْ، وَاضْرِبْهُمْ بِسَيْفِكَ الْقَاطِعِ، وَارْمِهِمْ بَحَجَرِكَ ‏الدَّامِغِ، وَطُمَّهُمْ بِالْبَلاَءِ طَمّاً، وَقُمَّهُمْ بِالْعَذَابِ قَمّاً، وَعَذِّبْهُمْ عَذَاباً نُكْراً، وَخُذْهُمْ بِالسِّنِينَ وَالْمَثُلاَتِ الَّتي أَهْلَكْتَ بِهَا أَعْدَائَكَ، إِنَّكَ ذُو نِقْمَةٍ مِنَ الْمُجْرِمِينَ.أَللَّهُمَّ إِنَّ سُنَّتَكَ ضَائِعَةٌ،وَأَحْكَامَكَ مُعَطَّلَةٌ، وَعِتْرَةَ نَبِيِّكَ فِي الْأَرْضِ ‏هَائِمَةٌ .أَللَّهُمَّ فَأَعِنِ الْحَقَّ وَأَهْلَهُ،وَاقْمَعِ الْبَاطِلَ وَأَهْلَهُ، وَمُنَّ عَلَيْنَا بِالنَّجَاةِ، وَاهْدِنَا إِلَى الْإِيمَانِ،وَعَجِّلْ فَرَجَنَا،وَانْظِمْهُ بِفَرَجِ أَوْلِيَائِكَ،وَاجْعَلْهُمْ لَنَا وُدّاً،[5]  وَاجْعَلْنَا لَهُمْ وَفْداً.أَللَّهُمَّ وَأَهْلِكْ مَنْ جَعَلَ يَوْمَ قَتْلِ ابْنِ نَبِيِّكَ وَخِيَرَتِكَ عِيداً، وَاسْتَهَلَّ بِهِ‏ فَرَحاً وَمَرَحاً، وَخُذْ آخِرَهُمْ كَمَا أَخَذْتَ أَوَّلَهُمْ، وَأَضْعِفِ اللَّهُمَّ الْعَذَابَ وَالتَّنْكِيلَ عَلَى ظَالِمِي أَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ، وَأَهْلِكْ أَشْيَاعَهُمْ وَقَادَتَهُمْ، وَأَبِرْ [6] حُمَاتَهُمْ وَجَمَاعَتَهُمْ.أَللَّهُمَّ وَضَاعِفْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ وَبَرَكَاتِكَ عَلَى عِتْرَةِ نَبِيِّكَ، اَلْعِتْرَةِ الضَّائِعَةِ الْخَائِفَةِ الْمُسْتَذَلَّةِ، بَقِيَّةِ [7] الشَّجَرَةِ الطَّيِّبَةِ الزَّاكِيَةِ [8]  الْمُبَارَكَةِ.وَأَعْلِ اللَّهُمَّ كَلِمَتَهُمْ، وَأَفْلِجْ حُجَّتَهُمْ، وَاكْشِفِ الْبَلاَءَ وَاللَّأْوَاءَ، وَحَنَادِسَ ‏الْأَبَاطِيلِ وَالْعَمَى [9] عَنْهُمْ، وَثَبِّتْ قُلُوبَ شِيعَتِهِمْ وَحِزْبِكَ عَلَى طَاعَتِهِمْ [10] وَوِلاَيَتِهِمْ وَنُصْرَتِهِمْ وَمُوَالاَتِهِمْ، وَأَعِنْهُمْ وَامْنَحْهُمُ الصَّبْرَ عَلَى الْأَذَى فِيكَ، وَاجْعَلْ لَهُمْ أَيَّاماً مَشْهُودَةً، وَأَوْقَاتاً مَحْمُودَةً [11] مَسْعُودَةً، تُوشِكُ ‏فِيهَا فَرَجَهُمْ، وَتُوجِبُ فِيهَا تَمْكِينَهُمْ وَنَصْرَهُمْ [12] ، كَمَا ضَمِنْتَ لِأَوْلِيَائِكَ ‏في كِتَابِكَ الْمُنْزَلِ، فَإِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ «وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوامِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ‏ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لاَيُشْرِكُونَ بي شَيْئاً» [13] . أَللَّهُمَّ فَاكْشِفْ غُمَّتَهُمْ، يَا مَنْ لاَيَمْلِكُ كَشْفَ الضُّرِّ إِلاَّ هُوَ، يَا أَحَدُ يَا حَيّ ‏يَا قَيُّومُ، وَأَنَا يَا إِلَهي عَبْدُكَ الْخَائِفُ مِنْكَ، وَالرَّاجِعُ إِلَيْكَ، اَلسَّائِلُ لَكَ، اَلْمُقْبِلُ عَلَيْكَ، اَللاَّجِئُ إِلَى فِنَائِكَ، اَلْعَالِمُ بِأَنَّهُ لاَ مَلْجَأَ مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ.أَللَّهُمَّ فَتَقَبَّلْ دُعَائِي، وَاسْمَعْ يَا إِلَهي عَلاَنِيَتِي وَنَجْوَايَ، وَاجْعَلْنِي مِمَّنْ‏ رَضِيْتَ عَمَلَهُ، وَقَبِلْتَ نُسُكَهُ، وَنَجَّيْتَهُ بِرَحْمَتِكَ، إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ.أَللَّهُمَّ وَصَلِّ أَوَّلاً وَآخِراً عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ، بِأَكْمَلِ [14] وَأَفْضَلِ مَا صَلَّيْتَ‏ وَبَارَكْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلَى أَنْبِيَائِكَ وَرُسُلِكَ، وَمَلاَئِكَتِكَ وَحَمَلَةِ عَرْشِكَ ‏بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ.أَللَّهُمَّ وَلاَتُفَرِّقْ بَيْنِي وَبَيْنَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ، وَاجْعَلْنِي يَا مَوْلاَيَ مِنْ شِيعَةِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ‏ وَذُرِّيَّتِهِمُ الطَّاهِرَةِ الْمُنْتَجَبَةِ، وَهَبْ لِيَ التَّمَسُّكَ بِحَبْلِهِمْ، وَالرِّضَا بِسَبِيلِهِمْ، وَالْأَخْذَ بِطَرِيقَتِهِمْ، إِنَّكَ جَوَادٌ كَرِيمٌ.

خدایا ! بیشک امت میں سے بہت سے افراد نے دین کے نگہبان ائمہ سے عداوت کی ، اور کلمہ (توحید ) کا انکار کیا ، اور ستمگر پیشواؤں کے ملازم ہو گئے ، اور انہوں نے کتاب و سنت کو چھوڑ دیا ، اور انہوں نے دو رسیوں (یعنی قرآن و عترت) سے عدول کیا کہ تو نے جن کی اطاعت کرنے اور ان سے متمسک رہنے کا حکم دیا تھا ، پس انہوں نے حق کو مار دیا اور مقصد سے منحرف ہو گئے ، اور انہوں نے احزاب کی مدد کی ، اور کتاب میں تحریف کی ، اور جب حق تک  پہنچ گئے تو اس کا انکار کیا ، اور جب باطل تک پہنچ گئے تو اس سے تمسک کیا ، اور انہوں نے تیرے حق کو ضائع کیا ، اور تیری مخلوق کو گمراہ کیا ، اور تیرے نبی کی اولاد ، تیرے بہترین بندوں ، تیرے صاحبان علم اور تیری حکمت و وحی کے وارثوں کو قتل کیا ۔ خدایا ! اپنے اور اپنے رسول اور اپنے رسول کی اہل بیت کے دشمنوں خے قدم متزلزل فرما ۔ خدایا ! ان کے دیار کو خراب کر ، اور ان کے اسلحوں کو کند کر دے ، اور ان کی صفوں میں شکست ایجاد کر دے ، اور ان کی چال بازیوں کو سست کر دے ، اور اپنی شمشیر برّاں ان پر نازل فرما ، اور اپنا نابود کندہ سنگ ان کی طرف بھیج ، اور انہیں پھیلنے والی بلاؤں میں گرفتار کر ، اور انہیں عذاب سے نیست و نابود کر دے ، اور انہیں سخت عذاب سے عذاب دے ، اور انہیں قحط اور بہت ہی سخت بلاؤں میں گرفتار فرما کہ جن سے تو اپنے دشمنوں کو ہلاک کرتا ہے ، بیشک تو مجرموں سے انتقام لینے والا ہے ۔ خدایا! بیشک تیری سنت تباہ ہو گئی ہے ، اور تیرے احکام معطل ہو گئے ہیں ، اور تیرے نبی کی عترت زمین پر حیران ہے ۔ خدایا ! حق اور اس کے اہل کی مدد فرما ، باطل اور اس کے اہل کو نیست و نابود کر ، اور ہم پر نجات کے ذریعہ احسان فرما ،  اور ایمان کی طرف ہدایت دے ، اور ہمارے فرج و گشائش میں تعجیل فرما ، اور  اپنے اولیاء کی گشائش سے انہیں ایک ہی ردیف میں قرار دے ، اور  انہیں ہمارے لئے محبوب قرار دے ، اور ہمیں ان کے لئے مہمان قرار دے ۔ خدایا!جنہوں نے تیرے نبی کے فرزند  اور تیرے برگزیدہ  کے قتل کے دن کو عید قرار دیا ، اور اس وجہ سے خوشحال اور  شادمان ہوئے ؛ انہیں ہلاک فرما ، اور ان کے آخری  کا اسی طرح مؤاخذہ فرما کہ جس طرح ان میں سے پہلے کا مؤاخذہ  کیا ۔ خدایا ! اپنے نبی کی اہل بیت پر ظلم کرنے والوں کے عذاب میں اضافہ فرما ، اور ان کے پیروکاروں اور ان کے حکمرانوں کو ہلاک فرما ، اور ان کی حمایت اور دفاع کرنے والوں کو نیست و نابود فرما ۔ خدایا ! اپنے نبی کی عترت پر اپنے درود ، اور اپنی رحمت اور اپنی برکات میں اضافہ فرما ، وہ عترت جس کا حق ضائع ہوا اور خائف زندگی گزاری جب کہ وہ شجرۂ طیبہ زاکیہ و مبارکہ کے باقیماندہ تھے ۔ خدایا ! ان کے کلمہ کو سب سےاعلیٰ قرار دے،اور ان کی حجت کو کامیاب فرما ، اور ان سے بلاء و گرفتاری ، باطل کی تاریکی اور ان کے غم کو برطرف فرما ، ان کے شیعوں اور اپنی حزب کی دلوں کو ان کی اطاعت و ولایت اور ان کی نصرت و محبت پر ثابت فرما ، اور ان کی مدد فرما ، اور انہیں اپنی راہ میں پیش آنے والی تکلیفوں پر صبر عطا فرما ، اور ان کے لئے ایّام مشہود  اور محمود و مسعود اوقات قرار دے  ، جو ان کی  گشائش کو نزدیک کر دے، اور ان کے لئے قدرت و طاقت کا باعث بنے ، جس طرح تو نے اپنی نازل ہونے والی کتاب میں اپنے اولیاء کے لئے ضمانت لی ہے ، بیشک تو نے فرمایا ہے اور تیرا قول حق ہے : «خدا نے تم میں سے صاحبان ایمان و عمل صالح سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں روئے زمین میں اسی طرح  اپنا خلیفہ بنائے گا جس طرح پہلے والوں کو بنایا  ہےاور ان کے لئے اس دین کو غالب بنائے گا جسے ان کے لئے پسندیدہ قرار دیاہے اور ان کے خوف کو امن سے بدل تبدیل کر دے گا اور وہ سب صرف میری عبادت کریں گے اور کسی طرح کا شرک نہیں کریں گے »۔خدایا! پس ان کے غم کو دور فرما ،  اے وہ جس کے سوا کوئی  ضرر کو دور نہیں کر سکتا ، اے یگانہ ،اے زندہ ،  اے پائندہ ، اور اے میرے معبود ! میں تیرا بندہ ہوں جو تجھ سے خائف ہے ، اور تیری طرف لوٹنے والا ہوں ، میں تیرا گدا ہوں ، اور میں نے تیرا رخ کیا ہے ، اور تیری پناہ میں آیا ہوں ، اور میں جانتا ہوں کہ  تیرے علاوہ تجھ سے(اور تیرے عذاب سے) کوئی پناہ نہیں ہے ۔ خدایا ! میری دعا کو قبول فرما ، اور اے میرے معبود !میں نے جو کچھ بلند اور آہستہ کہا ؛ اسے سن لے ، اور مجھے ان میں سے قرار دے جن کے عمل سے تو راضی ہوا ، اور جس کی عبادت کو قبول کیا ، اور اپنی رحمت سے اسے نجات دی ، بیشک تو عزیز و کریم ہے ۔ خدایا ! اوّل و آخر میں محمد و آل محمد پر درود بھیج ، اور محمد و آل محمد پربرکت دے ، اور محمد و آل محمد پر رحمت فرما ،سب سے کامل و اٖفضل درود و برکت اور رحمت جو تو اپنے پیغمبروں ، رسولوں ، ملائکہ اور حاملان عرش پر  بھیجتا ہے ، چونکہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ خدایا ! میرے اور محمد و آل محمد  ـ ان پر اور ان سب پر تیرا درود ہو ـ  کے درمیان جدائی نہ ڈال ، اور  اے میرے مولا ! مجھے محمد ، علی ، فاطمہ، حسن ، حسین اور ان کی پاک اور برگزیدہ ذریت  میں سے قرار دے ، اور میرے لئے ان کے ریسمان سے تمسک ، ان کی راہ پر راضی و خوشنود ہونا اور ان کے طریق کو طے کرنا قرار دے ، بیشک تو جواد و کریم ہے ۔

پھر اپنا  چہرہ خاک پر ملو اور کہو :

يَا مَنْ يَحْكُمُ مَا يَشَاءُ وَيَفْعَلُ مَا يُرِيدُ أَنْتَ حَكَمْتَ، فَلَكَ الْحَمْدُ مَحْمُوداً مَشْكُوراً، فَعَجِّلْ يَا مَوْلاَيَ فَرَجَهُمْ، وَفَرَجَنَا [15] بِهِمْ، فَإِنَّكَ ضَمِنْتَ ‏إِعْزَازَهُمْ بَعْدَ الذِّلَّةِ، وَتَكْثِيرَهُمْ بَعْدَ الْقِلَّةِ، وَإِظْهَارَهُمْ بَعْدَ الْخُمُولِ، يَا أَصْدَقَ الصَّادِقِينَ، وَيَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.فَأَسْئَلُكَ يَا إِلَهي وَسَيِّدي، مُتَضَرِّعاً إِلَيْكَ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ، بَسْطَ أَمَلي ‏وَالتَّجَاوُزَ عَنِّي، وَقَبُولَ قَلِيلِ عَمَلِي وَكَثِيرِهِ، وَالزِّيَادَةَ في أَيَّامِي‏ وَتَبْلِيغِي ذَلِكَ الْمَشْهَدَ، وَأَنْ تَجْعَلَنِي مِمَّنْ يُدْعى فَيُجِيبُ إِلَى طَاعَتِهِمْ‏ وَمُوَالاَتِهِمْ وَنَصْرِهِمْ [16]، وَتُرِيَنِي ذَلِكَ قَرِيباً سَرِيعاً في عَافِيَةٍ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

اے وہ جو چاہتا ہے وہی حکم دیتا ہے ، اور جس کا رادہ کرتا ہے وہی انجام دیتاہے ، تو نے حکم دیا ہے ، پس حمد و ثناء تیرے لئے ہے ، جب کہ تو محمود و مشکور  ہے ۔ پس اے میرے مولا !ان کی گشائش اور ان کے وسیلہ سے ہماری گشائش میں تعجیل فرما  کہ تو نے خواری کے بعد ان کی عزت ، قلت  کے بعد ان کی کثرت اور گمنامی کے بعد ان کے ظاہر و آشکار ہونے  کی ضمانت دی ہے ، اے سب سے زیادہ سچے ، اور اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ، اے میرے معبود ، اے میرے سید و  سردار ! میں تجھ سے آہ و نالہ کے ساتھ تیرے جود وکرم کے واسطہ سے چاہتا ہوں کہ میری آرزوؤں کی راحت دے ،مجھ سے درگزر فرما ، اور میرے کم اور زیادہ عمل کو قبول فرما ، اور میرے ایّام میں اضافہ فرما ، اور مجھے حرم مطہر اور شہادت گاہ تک پہنچا دے ، اور مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے جنہیں دعوت دی گئی اور انہوں نے ان کی اطاعت ، محبت  اور نصرت کی دعوت پر لبیک کہا ، اور مجھے وہ   قریب اور جلدی سے سےعافیت کے ساتھ دکھا ،  بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

پھر اپناسر آسمان کی طرف اٹھاؤ اور کہو :

أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَكُونَ مِنَ الَّذِينَ لاَيَرْجُونَ أَيَّامَكَ، فَأَعِذْنِي يَا إِلَهي بِرَحْمَتِكَ ‏مِنْ ذَلِكَ.

میں اس سے تیری پناہ  میں آتا ہوں کہ  میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے تیرے ایّام سے امید وابستہ نہیں کی ، پس مجھے اس سے اپنی رحمت میں پناہ دے ۔

پھر حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :

اے فرزند سنان ! بیشک یہ عمل کئی کئی حج ، کئی کئی عمرہ سے برتر ہے کہ جنہیں تم مستحب طور پر بجا لاؤ ، اور اپنا مال اس میں خرچ کرو ، اور خود کو تھکاؤ ، اور اپنے اہل و عیال سے جدا ہو ۔ اور جان لو !  جو شخص بھی اس دن یہ نماز بجا لائے ، خالصانہ طور سے یہ دعا پڑھے اور یقین و تصدیق سے یہ  عمل انجام دے خداوند تبارک و تعالیٰ اسے دس خصلتیں عطا فرمائے گا  اور وہ دس خصلتیں یہ ہیں :خداوند متعال  اسے بری اور ناگوار موت سے محفوظ رکھے گا ، اے ناپسندیدہ   امور اور فقر سے امان میں رکھے گا ، اور مرنے تک دشمن کو اس پر کامیاب نہیں کرے گا ،  اسے اور اس کی اولاد کو چار نسلوں تک جنون اور جذام و برص سے امان میں رکھے گا ، اور اس پر اور اس کی اولاد پر چار نسلوں تک شیطان اور شیطان کے اولیاء کو مسلط نہیں فرمائے گا ۔

ابن سنان کہتے ہیں : میں وہاں سے یہ کہتا ہوا واپس آیا : حمد و ثناء خدا کے لئے ہے جس نے آپ کی معرفت و محبت سے مجھ پر احسان فرمایا ، اور میں اس سے یہ چاہتا ہے کہ اپنے لطف و کرم سے ان کی واجب کی گئی اطاعت میں میری مددفرما  ۔ [17]

 

 


[1] ۔ معهم، خ.

[2] ۔ أهل بيت محمّدٍ، خ.

[3] ۔ وحادَتْ، خ

[4] ۔ وأَكْفِتْ، خ.

[5] ۔  رِدْءاً، خ.

[6] ۔  وَأَيِّدْ، خ.

[7] ۔ بَقِيَّةٍ مِنَ، خ.

[8] ۔ الزَّكيَّةِ، خ.

[9] ۔ الْغَمَّ، خ.

[10] ۔ طَاعَتِكَ، خ.

[11] ۔ مَحْشُودَةً، خ.

[12] ۔ وَنُصْرَتَهُمْ، خ.

[13] ۔ سورۂ نور ، آیت : 55.

[14] ۔ كَأَكْمَلِ، خ.

[15]  ۔ وَفَرِّجْنَا، خ.

[16] ۔ وَنُصْرَتِهِمْ، خ.

[17] ۔ مصباح المتهجّد: 782، المزار الكبير: 473، بحار الأنوار: ۱۰۱/۳۰۳ ح4، مصباح الزائر: 261، مفتاح الجنّات: ۳/۴۰۶، صحيفۂ صادقيّہ: 604، منہاج العارفين: 374، إقبال الأعمال: 42 وزاد المعاد: 387 کچھ فرق کے ساتھ۔

    ملاحظہ کریں : 795
    آج کے وزٹر : 115992
    کل کے وزٹر : 160420
    تمام وزٹر کی تعداد : 144506308
    تمام وزٹر کی تعداد : 99609335