حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۷ ۔ امام حسین علیہ السلام سے منقول کھانسی اور سل کی دعا

۷ ۔ امام حسین علیہ السلام سے منقول کھانسی اور سل کی دعا

 بحار الأنوار میں ذکر ہوا ہے کہ : جابر نے حضرت امام باقر علیہ السلام سے اور آپ نے حضرت امام حسین علیہ السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا :

جس  کا حلق درد میں مبتلا ہو اور بہت زیادہ کھانس رہا ہو اور شدید یبوس  کا شکار ہو تو وہ ان کلمات کا تعویذ بنائے اور اسے ہر چیز کے لئے جامع کا نام دیا ۔

أَللَّهُمَّ أَنْتَ رَجَائِي، وَأَنْتَ ثِقَتِي وَعِمَادِي وَغِيَاثِي وَرَفْعَتِي وَجَمَالِي، وَأَنْتَ مَفْزَعُ الْمُفْزِعِينَ، وَلَيْسَ لِلْهَارِبِينَ مَهْرَبٌ إِلاَّ إِلَيْكَ، وَلاَ  لِلْعَالَمِينَ مُعَوَّلٌ إِلاَّ عَلَيْكَ، وَلاَ  لِلرَّاغِبِينَ مَرْغَبٌ إِلاَّ لَدَيْكَ، وَلاَ  لِلْمَظْلُومِينَ نَاصِرٌ إِلاَّ أَنْتَ، وَلاَ لِذِي الْحَوَائِجِ مَقْصَدٌ إِلاَّ إِلَيْكَ، وَلاَ لِلطَّالِبِينَ عَطَاءٌ إِلاَّ مِنْ لَدُنْكَ، وَلاَ لِلتَّائِبِينَ مَتَابٌ إِلاَّ إِلَيْكَ، وَلَيْسَ الرِّزْقُ وَالْخَيْرُ وَالْفُتُوحُ إِلاَّ بِيَدِكَ.حَزَنَتْنِي الْاُمُورُ الْفَادِحَةُ، وَأَعْيَتْنِي الْمَسَالِكُ الضَّيِّقَةُ، وَأَحْوَشَتْنِي الْأَوْجَاعُ الْمُوجِعَةُ، وَلَمْ أَجِدْ فَتْحُ بَابِ الْفَرَجِ إِلاَّ بِيَدِكَ، فَأَقَمْتُ تِلْقَاءَ وَجْهِكَ، وَاسْتَفْتَحْتُ عَلَيْكَ بِالدُّعَاءِ إِغْلاَقُهُ، فَافْتَحْ  يَا رَبِّ لِلْمُسْتَفْتِحِ، وَاسْتَجِبْ لِلدَّاعِي، وَفَرِّجِ الْكَرْبَ، وَاكْشِفِ الضُّرَّ، وَسُدَّ الْفَقْرَ، وَأَجِّلِ الْحُزْنَ، وَأَنْفِ الْهَمَّ، وَاسْتَنْقِذْنِي مِنَ الْهَلَكَةِ، فَإِنِّي قَدْ أَشْفَيْتُ عَلَيْهَا، وَلاَ أَجِدُ لِخَلاَصِي مِنْهَا غَيْرَكَ.يَا اَللهُ، يَا «مَنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ»[1]، اِرْحَمْنِي وَاكْشِفْ مَا بِي مِنْ غَمٍّ وَكَرْبٍ وَوَجَعٍ وَدَاءٍ، رَبِّ؛ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ لَمْ أَرْجَ فَرَجِي مِنْ عِنْدِ غَيْرِكَ، فَارْحَمْنِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.هَذَا مَكَانُ الْبَائِسِ الْفَقِيرِ، هَذَا مَكَانُ الْمُسْتَغِيثِ، هَذَا مَكَانُ الْمُسْتَجِيرِ، هَذَا مَكَانُ الْمَكْرُوبِ الضَّرِيرِ، هَذَا مَكَانُ الْمَلْهُوفِ الْمُسْتَعِيذِ، هَذَا مَكَانُ الْعَبْدِ الْمُشْفِقِ الْهَالِكِ الْغَرَقِ الْخَائِفِ الْوَجِلِ، هَذَا مَكَانُ مَنِ انْتَبَهَ مِنْ رَقْدَتِهِ، وَاسْتَيْقَظَ مِنْ غَفْلَتِهِ، وَأَفْرَقَ مِنْ عِلَّتِهِ وَشِدَّةِ وَجَعِهِ، وَخَافَ مِنْ خَطِيئَتِهِ، وَاعْتَرَفَ بِذَنْبِهِ، وَأَخْبَتَ إِلَى رَبِّهِ، وَبَكَى مِنْ حَذْرِهِ، وَاسْتَغْفَرَ وَاسْتَعْبَرَ وَاسْتَقَالَ وَاسْتَعْفَى وَاللهِ إِلَى رَبِّهِ، وَرَهَبَ مِنْ سَطْوَتِهِ، وَأَرْسَلَ مِنْ عَبْرَتِهِ، وَرَجَا وَبَكَى وَدَعَا وَنَادَى، رَبِّ «أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ» [2] فَتَلاَفَنِي.قَدْ تَرَى مَكَانِي، وَتَسْمَعُ كَلاَمِي، وَتَعْلَمُ سَرَائِرِي وَعَلاَنِيَتِي، وَتَعْلَمُ حَاجَتِي، وَتُحِيطُ بِمَا عِنْدِي، وَلاَيَخْفَى عَلَيْكَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِي مِنْ عَلاَنِيَتِي وَسِرِّي، وَمَا اُبدِي وَمَا يُكِنُّهُ صَدْرِي.فَأَسْئَلُكَ بِأَنَّكَ تَلِي التَّدْبِيرَ، وَتَقْبَلُ الْمَعَاذِيرَ، وَتَمْضِي الْمَقَادِيرَ، سُؤَالَ مَنْ أَسَاءَ وَاعْتَرَفَ، وَظَلَمَ نَفْسَهُ وَاقْتَرَفَ، وَنَدِمَ عَلَى مَا سَلَفَ، وَأَنَابَ إِلَى رَبِّهِ وَأَسَفَ، وَلاَذَ بِفَنَائِهِ وَعَكَفَ، وَأَنَاخَ رَجَاهُ وَعَطَفَ، وَتَبَتَّلَ إِلَى مُقِيلِ عَثْرَتِهِ، وَقَابَلَ تَوْبَتَهُ، وَغَافَرَ حَوْبَتَهُ، وَرَاحَمَ عَبْرَتَهُ، وَكَاشَفَ كُرْبَتَهُ، وَشَافِي عِلَّتَهُ.أَنْ تَرْحَمَ تَجَاوُزِي بِكَ، وَتَضَرُّعِي إِلَيْكَ، وَتَغْفِرَ لِي جَمِيعَ مَا أَخْطَأْتُهُ كُتَّابُكَ، وَأَحْصَاهُ كِتَابُكَ، وَمَا مَضَى مِنْ عِلْمِكَ، مِنْ ذُنُوبِي وَخَطَايَاي، وَجَرَائِرِي فِي خَلَوَاتِي وَفَجَرَاتِي، وَسَيِّئَاتِي وَهَفَوَاتِي وَهَنَاتِي، وَجَمِيعِ مَا تَشْهَدُ بِهِ حَفَظَتُكَ، وَكَتَبَتْهُ مَلاَئِكَتُكَ فِي الصِّغَرِ وَبَعْدَ الْبُلُوغِ، وَالشَّيْبِ وَالشَّبَابِ، بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ، وَبِالْعَشِيِّ وَالْأَبْكَارِ، وَالضُّحَى وَالْأَسْحَارِ، فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فِي الْخَلَإِ وَالْمَلَإِ، وَأَنْ تَجَاوَزَ عَنْ سَيِّئَاتِي «فِي أَصْحَابِ الْجَنَّةِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ»[3] .أَللَّهُمَّ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، أَنْ تَكْشِفَ عَنِّي الْعِلَلَ الْغَاشِيَةِ فِي جِسْمِي وَفِي شَعْرِي وَبَشَرِي وَعُرُوقِي وَعَصَبِي وَجَوَارِحِي، فَإِنَّ ذَلِكَ لاَيَكْشِفُهَا غَيْرُكَ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، وَيَا مُجِيبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّينَ۔ [4] ، [5]

خدایا ! تو میری امید ہے ، اور تو میرے لئے مورد اطمینان اور میری تکیہ گاہ ، اور میری فریاد سننے والا ، اور میرے لئے سرفرازی کا باعث اور میرا جمال ہے ، اور تو پناہ مانگنے والوں کی پناہ ہے ، اور فرار کرنے والوں کے لئے تیرے سوا کوئی جائے فرار نہیں ہے ، ، اور عالمین کے لئے تیرے سوا کوئی تکیہ گاہ نہیں ہے ، اور راغبین کے لئے تیرے سوا کوئی رغبت کا مقام نہیں ہے ، اور مظلومین کے لئے تیرے سوا کوئی ناصر و مددگار نہیں ہے ، اور صاحبانِ حاجات کے لئے تیری جانب آنے کے سوا کوئی مقصد نہیں ہے ، اور طلب کرنے والوں کے لئے تیری طرف سے عطا کے سوا کوئی عطا نہیں ہے ، اور توبہ کرنے والوں کے لئے تیرے سوا بازگشت کا کوئی محل نہیں ہے ، اور تیرے ہاتھ کے سوا رزق و روزی اور خیر و فتح نہیں ہے ۔ دشوار امور نے مجھے حزن و غم میں مبتلا کر دیا ہے ، تنگ اور صعب العبور راہوں نے مجھے بیچارہ کر دیا ہے ، دردناک بیماریوں نے مجھے وحشت زدہ کر دیا ہے ، اور مجھے تیرے ہاتھ کے سوا گشائش کا کوئی کھلا دروازہ نہیں ملتا ، لہذا میں تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اور دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے ہوئے ہوں اور تجھ سے درخواست کر رہا ہوں کہ میرے لئے یہ دروازہ کھول دے ، پس گشائش طلب کرنے والوں کو گشائش دے ، اور دعا کرنے والوں کی اجابت فرما ، مشکلات کو برطرف کر  اور بیچارگی کو دور فرما ، فقر کو مسدود کر دے ، حزن کو دور فرما ، غم و حزن کا خاتمہ فرما ، اور مجھے ہلاکت سے نجات دے ، بیشک میں اس (ہلاکت) کے کنارے پر کھڑا ہوں ، اور اس سے چھٹکارے کے لئے میرے پاس تیرے علاوہ کوئی نہیں ہے ۔اے خدا ! اے وہ جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کرتا ہے ، مجھ پر رحم فرما اور میں جس غم و اندوہ ، درد اور بیماری میں مبتلا ہوں ؛ انہیں برطرف فرما ۔ پروردگارا ! اگر تو یہ لطف نہ کرے تو مجھے تیرے علاوہ کسی سے گشائش کی امید نہیں ہے ، پس مجھ پر رحم فرما ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔یہ ناچیز اور نیازمند کی جگہ ہے ، یہ استغاثہ کرنے والے کی جگہ ہے ،یہ پناہ مانگنے والی کی جگہ ہے ، یہ نقصان اٹھانے والے غمزدہ کی جگہ ہے ، یہ دل جلے پناہ طلب کرنے والے کی جگہ ہے ، یہ پست بندہ کی جگہ ہے جو ہلاک اور غرق ہونے کے قریب ہے ، اور جو ڈر رہا ہے اور خوفزدہ ہے ۔ یہ اس کہ جگہ ہے جو اپنی نیند سے بیدار ہو گیا ہے اور اپنی غفلت کی حالت سے ہوش میں آیا ہے ، اور اپنی بیماری اور درد کی شدت سے بہتری پا چکا ہے ، اور خطا سے خوفزدہ ہے ، اور اپنے گناہوں کا اعتراف کر رہا ہے ، اور اپنے پروردگار کے سامنے خاشع و خاضع ہے ، اور اس کے خوف سے گریہ کر رہا ہے ، اور مغفرت طلب کر رہا ہے ، اور اشک بہا رہا ہے ، اور خدا کی قسم ! اپنے پروردگار سے عفو و درگزر کا طالب ہے ، اور اس کے قہر و غضب سے خوفزدہ ہے ، اور جس نے اس کے خوف سے اشک بہائے ، اور جسے امید تھی ، اور جس نے گریہ کیا ، اور دعا کی اور پکارا : پروردگارا ! ’’مجھے بیماری ( مصیبت اور پریشانی) نے چھو لیا ‘‘ پس مجھے نجات عطا فرما ۔ تو میری منزل کو دیکھ رہا ہے ، اور میرے کلام کو سن رہا ہے ،اور میرے ظاہر و باطن سے آگاہ ہے ، اور میری حاجت کو جانتا ہے ، اور جو کچھ میرے پاس ہے اس پر احاطہ رکھتا ہے ، اور میرے آشکار اور پوشیدہ امر میں سے میرا کوئی بھی امر تجھ سے مخفی نہیں ہے ، جسے میں ظاہر کرتا ہوں اور جسے اپنے سینہ میں چھپا کر رکھتا ہوں ۔پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو تدبیر کو اپنے ذمہ لیتا ہے ، اور عذر کو قبول کرتا ہے ، اور مقدرات پر امضا کرتا ہے ، اس شخص کا سوال جس نے برائی کی ، اور اعتراف کیا، اور جس نے اپنے نفس پر ظلم کیا، اور گناہ کیا ، اور اپنے گزشتہ پر شرمندہ ہے ، جو اپنے پروردگار کی طرف واپس پلٹ آیا ، اور جو افسردہ ہے ، جس نے آستانہ ربوبی میں پناہ لی ، جس نے خود گرفتاری دی ، اور اپنی امید کا خاتمہ کر دیا ، جس نے گھٹنے ٹیک دیئے ، اور متمائل ہو گیا ، جو ہر طرف سے کٹ کر اپنی لغزشوں پر درگزر کرنے والے ، اس کی توبہ کو قبول کرنے والے ، اس کے گناہوں کو بخشنے والے ، اور اس کے آنسؤوں پر رحم کرنے والے ، اور اس کے غم و اندوہ کر برطرف کرنے والے ، اور اس کی بیماری کو شفا دینے والے کی طرف آیا ہے ۔ مجھ پر رحم فرما اپنے حد و حدود سے میرے تجاوز کرنے پر ، اور تیری درگاہ میں میرے آہ و نالہ پر ، اور میری ان تمام خطاؤں کو بخش دے جنہیں تیرے کاتبوں نے لکھا ہے ، اور جنہیں تیری کتاب میں جمع کیا ہے ، اور جو تیرے علم سے گزر گیا ،میرے گناہوں سے ، اور میرے خطاؤں سے ، اور میری تنہائی اور میری پلیدی میں میری غلطیوں سے ، اور میری زشتی اور میری برائیوں سے اور میری لغزشوں سے ، اور ان تمام چیزوں سے جن کی تیرے نگہبان گواہی دیں گے ، اور جنہیں تیرے ملائکہ نے (میرے) بچپن میں  ، بلوغت کے بعد ، بڑھاپے  میں ، اور جوانی میں لکھے ہیں ، شب و روز ، صبح کے وقت ، شام کے وقت ، رات کے وقت، علی الصبح ، ظہر کے وقت ، سحر کے وقت ، وطن میں، سفر میں ، خلوت میں ، اور ملاء عام میں (کئے گئے گناہوں) کو لکھا ہے، اب تو میرے گناہوں سے درگزر فرما اور ’’ مجھے اصحاب جنت میں جگہ دے ، اور یہ خدا کا وہ سچا وعدہ ہے جو ان سے برابر کیا جا رہا تھا ‘‘ ۔ خدایا ! محمد و آل محمد علیہم السلام کے حق کے واسطے  ! مجھ سے میرے جسم ، میرے بالوں ، میری جلد ، میری رگوں ، میرے اعصاب اور میرے اعضا و جوارح میں پھیلی ہوئی بیماریوں کو برطرف فرما ؛ جنہیں تیرے سوا کوئی برطرف نہیں کر سکتا ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ، اور اے مضطر افراد کی فریاد کو سننے والے ۔

 


[1] ۔ سورۂ نمل ، آیت ۶۲ ۔

[2]  ۔ سورۂ انبیاء ، آیت : ۸۳ ۔

[3]  ۔ سورۂ احقاف ، آیت : ۱۶ ۔

[4]  ۔ طب الأئمۃ علیہم السلام : ۲۷ ۔

[5]  ۔ بحار الأنوار : ۹۵/۱۰۲

    ملاحظہ کریں : 801
    آج کے وزٹر : 4642
    کل کے وزٹر : 162937
    تمام وزٹر کی تعداد : 141295108
    تمام وزٹر کی تعداد : 97516517