امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
ارسطو، کپرنیک اور بطلمیوس کی خطائیں

ارسطو، کپرنیک اور بطلمیوس کی خطائیں

اب ہم علم میں وارد ہونے والے اشتباہات کانمونہ پیش کرتے ہیں۔

ارسطو کا نظریہ تھا کہ سورج مکمل دائرے کی صورت میں زمین کے گرد گھومتا ہے۔کپرنیک کا خیال تھا کہ زمین ایک مکمل مدار کی صورت میں سورج کے گرد گھومتی ہے۔ان دونوں میں تضاد ہے لہذا یہ نہیں ہو سکتاکہ دونوں کے نظریات ٹھیک ہوں ۔بعد میں معلوم ہوا کہ دونوں کے نظریات غلط تھے کیونکہ زمین کا مدار گول نہیں بیضوی ہے۔([1])

اب یہ حقیقت جاننا ضروری ہے کہ'' ارسطو ''مشہور مشّائی حکیم اور اس کے پانچ صدیوں بعد آنے والے بطلمیوس نے تین سو سال قبل مسیح پندرہ صدیاں بعد تک مجموعاََ اٹھارہ سوسال علم نجوم کوپیچھے دھکیل ڈالا۔ارسطو نے بشریت کو اٹھارہ صدیاںجہالت کے اندھرے میں رکھا انسان خود کو تو اس ظلمت کدہ سے نجات نہ دے سکا لہذا یہ کہہ سکتے ہیں کہ بشر کی علمی ترقی ارسطو کی وجہ سے اٹھارہ صدیاں رکی رہی۔

علوم زنجیر کی کڑیوں کی طرح ہیں  جن کی ایک کڑی دوسرے سے ملی ہوتی  ہے۔ ایک علم دوسرے علم کی پیدائش کا سبب ہوتا ہے۔زمین اور دوسرے سیاروں کا سورج کے گرد گردش کرنے میںانسان کے جہل کی وجہ سے اٹھارہ صدیوں تک علم کے دروازے بند ہو گئے جس کا سبب ارسطو تھا اس وقت ارسطو لوگوں میں  اس حد تک مقبول ہو چکا تھا کہ کوئی اس کے نظرئے کو رد نہیں کرتا تھا۔کوئی اس کے بطلان کو ثابت نہیں کرتا تھا۔اقوام عالم کے ذہن میں دو چیزوں نے ارسطو کے نظرئے کو تقویت دی ۔ ایک یہ کہ ارسطو کے پانچ صدیاں بعد آنے والے مصر کے مشہور جغرافیہ دان بطلمیوس نے بھی اس کے  نظریہ کی تائید کی اور ستاروں کی حرکت کے لئے ایک رائے قائم کی کہ سیارے کچھ چیزوں کے گرد گردش کرتے ہیں کہ جو خود بھی متحرک ہیں اور وہ چیزیں زمین کے گرد گردش کرتی ہیں۔لیکن زمین متحرک نہیں بلکہ ساکن ہے۔یعنی بطلمیوس نے سیاروں کی گردش کو زمین کے گرد دو طرح سے ثابت کیا اور کہا کہ وہ کچھ چیزوں کے گرد گھومتے ہیں کہ جو زمین کے اطراف میں ہیں۔ارسطو کے نظرئے کو تقویت دینے کا دوسرا سبب یہ تھا کہ یورپ کے مسیحی کلیسا، ارسطو کے نظریات کو صحیح تسلیم کرتے تھے اور انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ زمین کی حرکت کے بارے میں ارسطو نے جو کچھ کہا وہ سب صحیح ہے۔کیونکہ اگر کائنات کا مرکز یعنی زمین ساکن نہ ہوتی تو خدا کا بیٹا (حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) اس میں ہر گز ظہور نہ کرتا ۔([2])

 


[1]۔ علم نابخردی:١٠٣

[2]۔ مغز متفکر جھان شیعہ:٣٠٣

 

    بازدید : 7212
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 88451
    بازديد کل : 131647486
    بازديد کل : 91319122