امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۵ ۔ زیارت امین اللہ اور اس کی فضیلت

(۵)

زیارت امین اللہ اور اس کی فضیلت

زیارت امین اللہ  ،  زیارت جامعہ میں سے ہے اور جواہلبیت اطہار علیہم السلام کے تمام حرم میں پڑھی جاتی ہے ، جیسا کہ  امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نے یہ زیارت حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اور حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے حرم میں قرائت فرمائی۔یہ نکتہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت میں صراحت سے بیان ہوا ہے۔

مرحوم محدث قمی کہتے ہیں:یہ ایک معتبر زیارت ہے کہ جو دعاؤں اور زیارات کی تمام کتابوں میں نقل ہوئی ہے۔

علامہ مجلسی  نے اس زیارت کے بارے میں فرمایا ہے:یہ زیارت متن اور سند کے اعتبار سے بہترین زیارت ہے اور اس  زیارت کو تمام روضوں پر پڑھنا چاہئے۔چنانچہ معتبر سندوں سے جابر نے حضرت  امام محمد باقر علیہ السلام  سے روایت کی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا:

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی قبر مطہر کی زیارت کے لئے گئے اور قبر مطہرکے ساتھ کھڑے ہو کر گریہ کیا اور پھر  یوںزیارت پڑھی:

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَمِينَ اللهِ في أَرْضِهِ، وَحُجَّتَهُ عَلَى عِبَادِهِ، (اَلسَّلاَمُ ‏عَلَيْكَ يَا أَمِيرَالْمُؤمِنِينَ) [1] ، أَشْهَدُ أَنَّكَ جَاهَدْتَ فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ، وَعَمِلْتَ بِكِتَابِهِ، وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، حَتَّى دَعَاكَ ‏اللهُ إِلَى جِوَارِهِ، فَقَبَضَكَ إِلَيْهِ بِإِخْتِيَارِهِ، وَأَلْزَمَ أَعْدَاءَكَ الْحُجَّةَ، مَعَ مَا لَكَ‏ مِنَ الْحُجَجِ الْبَالِغَةِ عَلَى جَمِيعِ خَلْقِهِ.أَللَّهُمَّ فَاجْعَلْ نَفْسِي مُطْمَئِنَّةً بِقَدَرِكَ، رَاضِيَةً بِقَضَائِكَ، مُولَعَةً بِذِكْرِكَ‏ وَدُعَائِكَ، مُحِبَّةً لِصَفْوَةِ أَوْلِيَائِكَ، مَحْبُوبَةً في أَرْضِكَ وَسَمَائِكَ، صَابِرَةً عَلَى نُزُولِ بَلاَئِكَ، شَاكِرَةً لِفَوَاضِلِ نَعْمَائِكَ، ذَاكِرَةً لِسَوَابِغِ آلاَئِكَ، مُشْتَاقَةً إِلَى فَرْحَةِ لِقَائِكَ، مُتَزَوِّدَةً التَّقْوَى لِيَوْمِ جَزَائِكَ، مُسْتَنَّةً بِسُنَنِ ‏أَوْلِيَائِكَ، مُفَارِقَةً لِأَخْلاَقِ أَعْدَائِكَ، مَشْغُولَةً عَنِ الدُّنْيَا بِحَمْدِكَ ‏وَثَنَائِكَ.

آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت ،(سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے  سردار) میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیااس کی کتاب پر عمل کیا اور اس کے نبی کی سنتوں کی پیروی کی خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل پر پھر خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض  کر لی اور آپ کے دشمنوں پر حجت قائم کی جبکہ تمام مخلوق کے لئے آپ کے وجود میں بہت سی کامل حجتیں ہیں۔ اے اللہ! میرے نفس کو ایسا بنا کہ تیری تقدیر پر مطمئن ہو تیرے فیصلے پر راضی و خوش رہے تیرے ذکر کا مشتاق اور دعا میںحریص ہو تیرے برگزیدہ دوستوں سے محبت کرنے والا تیرے زمین و آسمان میں محبوب و منظور ہو تیری طرف سے مصائب کی آمد پر صبر کرنے والا ہو تیری بہترین نعمتوں پر شکر کرنے والا تیری کثیر مہربانیوں کو یاد کرنے والا ہو تیری ملاقات کی خوشی کا خواہاں یوم جزا کے لئے تقوی کو زاد راہ بنانے والا ہو تیرے دوستوں کے نقش قدم پر چلنے والا تیرے دشمنوں کے طور  طریقوں سے متنفر و دور اور دنیا سے بچ بچا کر تیری حمد و ثنا میں مشغول رہنے والا ہو۔

پھر آپ نے اپنا رخسارمبارک قبر مطہر پر رکھا اورفرمایا:

أَللَّهُمَّ إِنَّ قُلُوبَ الْمُخْبِتِينَ إِلَيْكَ وَالِهَةٌ، وَسُبُلَ الرَّاغِبِينَ إِلَيْكَ شَارِعَةٌ، وَأَعْلاَمَ الْقَاصِدِينَ إِلَيْكَ وَاضِحَةٌ، وَأَفْئِدَةَ الْعَارِفِينَ مِنْكَ فَازِعَةٌ، وَأَصْوَاتَ الدَّاعِينَ إِلَيْكَ صَاعِدَةٌ، وَأَبْوَابَ الْإِجَابَةِ لَهُمْ مُفَتَّحَةٌ، وَدَعْوَةَ مَنْ نَاجَاكَ مُسْتَجَابَةٌ، وَتَوْبَةَ مَنْ أَنَابَ إِلَيْكَ مَقْبُولَةٌ، وَعَبْرَةَ مَنْ بَكَى مِنْ‏ خَوْفِكَ مَرْحُومَةٌ، وَالْإِغَاثَةَ لِمَنِ اسْتَغَاثَ بِكَ مَوْجُودَةٌ، وَالْإِعَانَةَ لِمَنِ‏ اسْتَعَانَ بِكَ مَبْذُولَةٌ، وَعِدَاتِكَ لِعِبَادِكَ مُنْجَزَةٌ، وَزَلَلَ مَنِ اسْتَقَالَكَ مُقَالَةٌ، وَأَعْمَالَ الْعَامِلِينَ لَدَيْكَ مَحْفُوظَةٌ، وَأَرْزَاقَكَ إِلَى الْخَلاَئِقِ مِنْ لَدُنْكَ ‏نَازِلَةٌ، وَعَوَائِدَ الْمَزِيدِ إِلَيْهِمْ وَاصِلَةٌ، وَذُنُوبَ الْمُسْتَغْفِرِي نَ مَغْفُورَةٌ، وَحَوَائِجَ خَلْقِكَ عِنْدَكَ مَقْضِيَّةٌ، وَجَوَائِزَ السَّائِلِينَ عِنْدَكَ مُوَفَّرَةٌ، وَعَوَائِدَ الْمَزِيدِ مُتَوَاتِرَةٌ، وَمَوَائِدَ الْمُسْتَطْعِمِينَ مُعَدَّةٌ، وَمَنَاهِلَ الظِّمَاءِ مُتْرَعَةٌ.أَللَّهُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعَائي، وَاقْبَلْ ثَنَائِي، وَاجْمَعْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَوْلِيَائِي، بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، إِنَّكَ وَلِيُّ نَعْمَائِي، وَمُنْتَهَى مُنَايَ، وَغَايَةُ رَجَائِي في مُنْقَلَبِي وَمَثْوَايَ.

پروردگارا!بے شک ڈرنے والوں کے قلوب تیرے لئے بے تاب ہیں شوق رکھنے والوں کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں تیرا  قصد کرنے والوں کی نشانیاں واضح ہیں معرفت رکھنے والوں کے دل تجھ سے کانپتے ہیں تیری بارگاہ میں دعا کرنے والوں کی آوازیں بلند ہیں اور ان کے لئے دعا کی قبولیت کے دروازے کھلے ہیں تجھ سے راز و نیاز کرنے والوں کی دعا قبول ہے جو تیری طرف پلٹ آئے اس کی توبہ منظور و مقبول ہے تیرے خوف میں رونے والے کے آنسوں پر رحمت ہوتی ہے جو تجھ سے فریاد کرے اس کے لئے داد رسی موجود ہے جو تجھ سے مدد طلب کرے اس کو مدد ملتی ہے اپنے بندوں سے کئے گئے تیرے وعدے پورے ہوتے ہیں تیرے ہاں عذر خواہوں کی خطائیں معاف اور عمل کرنے والوں کے اعمال محفوظ ہوتے ہیں مخلوقات کے لئے رزق و روزی تیری جانب سے ہی آتی ہے اور ان کو مزید عطائیں حاصل ہوتی ہیں طالبان بخشش کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ساری مخلوق کی حاجتیں تیرے ہاں سے پوری ہوتی ہیں تجھ سے سوال کرنے والوں کو بہت زیادہ ملتا ہے اور پے در پے عطائیں ہوتی ہیں کھانے والوں کے لئے دستر خوان تیار ہے اور پیاسوں کی خاطر چشمے بھرے ہوئے ہیں۔اے معبود ! میری دعائیں قبول کر لے اس ثنا کو پسند فرما مجھے میرے اولیا کے ساتھ جمع کر دے کہ واسطہ دیتا ہوں محمدو علی و فاطمہ و حسن ا ور حسین علیہم السلام کا بے شک تو مجھے نعمتیں دینے والادنیاو آخرت میں میری آرزوں کی انتہا میری امیدوں کا مرکز۔

 کتاب’’کامل الزیارات‘‘ میں اس زیارت کے بعد یہ فقرات بھی بیان کئے گئے ہیں:

أَنْتَ إِلَهِي وَسَيِّدِي وَمَوْلاَيَ، إِغْفِرْ لِأَوْلِيَائِنَا، وَكُفَّ عَنَّا أَعْدَائَنَا، وَاشْغَلْهُمْ عَنْ أَذَانَا، وَأَظْهِرْ كَلِمَةَ الْحَقِّ وَاجْعَلْهَا الْعُلْيَا، وَأَدْحِضْ كَلِمَةَ الْبَاطِلِ وَاجْعَلْهَا السُّفْلَى، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

تو میرا معبود اور  میرا آقا اور میرا مالک ہے ہمارے دوستوں کو معاف فرما، دشمنوں کو ہم سے دور کر، ان کو ہمیں اذیت دینے سے باز رکھ کلمہ حق کا ظہور فرما اور اسے بلند قرار دے کلمہ باطل کو دبا دے اور اس کو پست قرار دے بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

پھرحضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:ہمارے شیعوں میں سے جو بھی یہ زیارت  اور  دعا حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام  یا ائمہ اطہار علیہم السلام میں سے کسی کی قبر مطہر پر پڑھے خدا وند ا اس زیارت اور دعا کو نامۂ اعمال میں نور سے درج کرے گا  اور  اس پرحضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مہرہو گی اوروہ اسی طرح محفوظ ہو جائے گا  اور اسے قائم آل محمد عجل اللہ فرجہ الشریف کے حوالہ کر دیا جائے گا اور یہ عمل کرنے والے کا بشارت و کرامت کے ساتھ استقبال کریں گے۔انشاء اللہ  ۔[2]

 


[1] ۔ زیارت کا یہ فقرہ حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے حرم میں پڑھا جاتا ہے.

[2] ۔ مصباح المتہجد:٧٣٨،مصباح الزائر:٤٧٤،مزار( آقا جمال خوانساری):٩٨،کچھ فرق کے ساتھ.

    بازدید : 698
    بازديد امروز : 30535
    بازديد ديروز : 21751
    بازديد کل : 128968233
    بازديد کل : 89574105