امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
عرفہ کے دن حضرت عباس بن علی علیہما السلام کی ایک اور زیارت

عرفہ کے دن حضرت عباس بن علی علیہما السلام

کی ایک اور زیارت

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ ، اَلْمُطِيعُ لِلهِ وَ لِرَسُولِهِ‏ وَ لِأَمِيرِ الْمُؤمِنِينَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ‏ وَ بَرَكَاتُهُ وَ مَغْفِرَتُهُ عَلَى رُوحِكَ وَبَدَنِكَ.أُشْهِدُ اللهَ أَنَّكَ مَضَيْتَ عَلَى مَا مَضَى الْبَدْرِيُّونَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي‏سَبِيلِ اللهِ، اَلْمُنَاصِحُونَ فِي جِهَادِ الْأَعْدَاءِ، اَلْمُبَالِغُونَ فِي نُصْرَةِ أَوْلِيَائِهِ.فَجَزَاكَ اللهُ أَفْضَلَ الْجَزَاءِ، وَأَوْفَرَ جَزَاءِ أَحَدٍ مِمَّنْ وَفَى بِبَيْعَتِهِ، وَاسْتَجَابَ لَهُ دَعْوَتَهُ، وَحَشَرَكَ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصِّدِّيقِينَ‏ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولئِكَ رَفِيقاً.

سلام ہو آپ پر اے بندۂ صالح ! خدا ، اس کے رسول ، امیر المؤمنین ، اور حسن و حسین علیہم السلام کی اطاعت کرنے والے ، اور آپ پر سلام ہو ، اور آپ پر خدا و رحمت و برکات ہوں ، اور آپ کی روح و جسم پر خدا کی مغفرت و رضوان ہو ۔ میں خدا کو گواہ بناتا ہوں کہ آپ اس راہ پر چلے جس پر اہل بدر چلے تھے ؛ جو راہِ خدا کے مجاہد تھے اور جہاد کے مخلص تھے ، اور اولیائے خدا کی نصرت میں کوشش کرنے والے تھے ۔ خدا آپ کو بہترین جزاء ، کثیر جزاء ، وافر جزاء اور کامل جزاء عطا فرمائے جو کسی ایسے کو دی ہے جس نے اس کی بیعت سے وفا کی ہے ، اس کی آواز پر لبیک کہی ۔ اور آپ کو انبیاء صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ساتھ محشور کرے جو بہترین رفقاء ہیں ۔

پھر بالائے  سر  کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھو ،اور اس کے بعد جو چاہو دعا کرو۔  اور جب وہاں سےباہر جانے کا ارادہ کرو تو آنحضرت سے وداع کرو اور کہو :

أَسْتَوْدِعُكَ اللهَ وَأَسْتَرْعِيكَ، وَأَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ، آمَنَّا بِاللهِ وَبِرَسُولِهِ‏ وَبِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِاللهِ، أَللَّهُمَّ اكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ، أَللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْهُ‏ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ زِيَارَةِ قَبْرِ وَلِيِّكَ وَابْنِ أَخِي نَبِيِّكَ، وَارْزُقْنِي زِيَارَتَهُ أَبَداً مَا أَبْقَيْتَنِي، وَاحْشُرْنِي مَعَهُ وَمَعَ آبَائِهِ فِي الْجِنَانِ.

میں آپ کو خدا کے سپرد کرتا ہوں ، اور اس کی پناہ میں دیتا ہوں اور آپ کو سلام کرتا ہوں ۔ میں خدا ، اس کے رسول ، اس کی کتاب اور خدا کی طرف سے نازل ہونے والے اس کے ان پیغامات پر ایمان رکھتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے گواہی دینے والوں میں شامل فرما ۔ خدایا ! اور اپنے ولی اور اپنے نبی کے بھائی کے فرزند  کی قبر کی زیارت کو میری آخری زیارت قرار نہ دے دینا ، اور جب تک زندہ رکھنا زیارت کی توفیق دیتے رہنا ، اور جنت میں ان کے اور ان کے بزرگوں کے ساتھ محشور کرنا ، میرے اور اپنے رسول اور اپنے اولیاء کے درمیان معرفت برقرار فرما ۔

پھر اپنے لئے اور اپنے ماں باپ اور مؤمن بھائیوں کے لئے دعا کرو ۔ 

عرفہ  کے دن امام حسین علیہ السلام سے زیارت وداع

پھر وداع کرنے کے لئے امام حسین علیہ السلام کے حرم میں واپس جاؤ  اور جب وداع کرنا چاہو تو کھڑے ہو کر کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيَّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ، أَنْتَ لِي جُنَّةٌ مِنَ الْعَذَابِ، وَهَذَا أَوَانُ انْصِرَافِي، غَيْرَ رَاغِبٍ عَنْكَ، وَلاَ مُسْتَبْدِلٍ بِكَ‏ سِوَاكَ، وَلاَ مُؤْثِرٍ عَلَيْكَ غَيْرَكَ، وَلاَ زَاهِدٍ فِي قُرْبِكَ.أَسْأَلُ اللَهَ تَعَالَى أَنْ لاَ يَجْعَلَهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّي وَمِنْ رُجُوعِي، أَسْأَلُ اللهَ ‏الَّذِي أَرَانِي مَكَانَكَ، وَهَدَانِي لِلتَّسْلِيمِ عَلَيْكَ، وَلِزِيَارَتِي إِيَّاكَ، أَنْ ‏يُورِدَنِي حَوْضَكُمْ وَيَرْزُقَنِي مُرَافَقَتَكُمْ فِي الْجِنَانِ مَعَ آبَائِكَ الصَّالِحِينَ.

اے ولی خدا آپ پر سلام ہو ، اے ابا عبد اللہ آپ پر سلام ہو ، اب میرے واپس جانے کا وقت آ پہنچا ہے ، میں آپ سے بے رغبت ہو کر یا کسی دوسرے کو آپ سے بدلنے کی غرض سے یہاں سے نہیں جا رہا ،اور میں کسی اور کو آپ پر ترجیح نہیں دیتا ہوں ، اور میں آپ کے قرب و جوار کو چھوڑنے والا نہیں ہوں ۔ میں خداوند متعال سے درخواست کرتا ہوں کہ  اس زیارت کو میرے لئے آخری زیارت قرار نہ دے ، میں اس خدا سے جس نے مجھے آپ کا مقام ومرتبہ دکھایا اور میری رہنمائی  کی تا کہ میں آپ کی خدمت میں سلام کہوں ، اور آپ کی زیارت کروں ؛ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے حوض کوثر میں آپ کے ساتھ وارد کرے ، اور آپ کے صلاح آباء کے ساتھ جنت میں آپ کا ساتھ عطا فرمائے  ۔

 پھر پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله  و سلم اور ائمہ طاهرین علیهم السلام کی خدمت میں سلام پیش کرو  ، اور اگر چاہو تو  واپس جا کر جو چاہو دعا کرو۔

عرفہ کے دن شہداء سے وداع

پھر شہداء  کی قبور کی طرف رخ کرو اور ان سے وداع کرو اور کہو :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ ‏زِيَارَتِي إِيَّاهُمْ، وَأَشْرِكْنِي مَعَهُمْ فِي صَالِحِ مَا أَعْطَيْتَهُمْ عَلَى نَصْرِهِمْ، اِبْنَ نَبِيِّكَ وَحُجَّتَكَ عَلَى خَلْقِكَ. أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا وَإِيَّاهُمْ في جَنَّتِكَ مَعَ «الشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقاً»[1]. أَسْتَوْدِعُكُمُ اللهَ، وَأَقْرَأُ عَلَيْكُمُ السَّلاَمَ. أَللَّهُمَّ ارْزُقْنِي الْعَوْدَ إِلَيْهِمْ، وَاحْشُرْني مَعَهُمْ يَا أَرْحَمَ ‏الرَّاحِمِينَ.

آپ سب پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ خدایا ! میری اس زیارت کو ان کی نسبت سے آخری زیارت قرار نہ دے ، مجھے اس شائستہ عطا میں ان کے ساتھ داخل فرما جنہوں نے تیرے نبی کی بیٹی کے فرزند اور تیری مخلوق پر تیری حجت کی نصرت کی ۔ خدایا ! ہمیں اور انہیں جنت میں شہداء و صالحین کے ساتھ جمع فرما ، اور یہی بہترین رفقاء ہیں ،میں آپ سب کو خدا کے سپرد کرتا ہوں ، اور آپ پر سلام بھیجتا ہوں ۔ خدایا ! مجھے ان کی طرف آنا نصیب فرما ، اور مجھے ان کے ساتھ محشور فرما ، اے سب سے زیارہ رحم کرنے والے ۔

پھر قبر مطہر کو دیکھتے  ہوئے وہاں سے خارج ہو ، یہاں تک کہ قبر دکھائی نہ دے ، اور پھر حرم مطہر کے دروازے پر رو بہ قبلہ  کھڑے ہو جاؤ  اورجو چاہو دعا کرو  اور   پھر  اگر خداوند تبارک و تعالیٰ چاہے تو واپس چلے جاؤ ۔ [2] 

 


[1] ۔ سورۂ نساء ، آیت : 69.

[2] ۔ المزار الكبير: 462، بحار الأنوار: ۱۰۱/359 ح1.

    بازدید : 673
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 63834
    بازديد کل : 129715967
    بازديد کل : 90037851