امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت

ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں 

امام حسین علیه السلام کی زیارت

 کتاب «آداب و ادعیه ماه رمضان» میں ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں حضرت ابا عبد الله الحسین علیه السلام کے حرم کی طرف ہجرت کرنے کی فضیلت کے بارے میں احمد بن محمد بن ابی نصر سے ایک  روایت نقل کی ہے اور کہا ہے  : میں نے حضرت علی بن موسی الرضا علیهما السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا :

عمرة في شهر رمضان تعدل حجّة، وإعتكاف ليلة في مسجد الرّسول‏ صلى الله عليه وآله وسلم ‏وعند قبره، يعدل حجّة وعمرة. ومن زار الحسين‏ عليه السلام يعتكف عند العشر الغوابر من شهر رمضان؛ فكأنّما إعتكف عند قبر النبيّ ‏صلى الله عليه وآله وسلم، ومن اعتكف عند قبر رسول الله ‏صلى الله عليه وآله وسلم كان ذلك أفضل له من حجّة وعمرة، بعد حجّة الإسلام.[1]

ماہ رمضان میں عمرہ ؛ حج کے برابر ہے ، اور مسجد النبی صلّی الله علیه و آله  وسلم میں اور آنحضرت کی قبر مطہر کے پاس ایک رات کا اعتکاف حج اور  عمره کے برابر ہے ، اور جو شخص ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کے لئے جائے اور وہاں اعتکاف کرے تو گویا اس نے پیغمبر صلّی الله علیه و آله و سلم کی قبر مطہر کے پاس اعتکاف کیا ، اور جو کوئی پیغمبر صلّی الله علیه و آله و سلم کی قبر مطہر کے پاس اعتکاف کرے  تو  یہ اس کے لئے حجۃ الاسلام (یعنی واجب حج) کے بعد حج و عمرہ سے بہتر اور برتر ہے ۔

 حضرت علی بن موسی الرضا علیهما  السلام نے فرمایا :

وليحرص من زار الحسين‏ عليه السلام في شهر رمضان ألاّ يفوته ليلة الجهنيّ عنده، وهي ليلة ثلاث وعشرين؛ فإنّها اللّيلة المرجوّة.

جو شخص ماہ  رمضان میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جائے ، اسے یہ سعی و کوشش کرنی چاہئے کہ وہ  لیلۀ جهنی (یعنی تئیسویں کی رات)  کو  مت چھوڑے ؛ کیونکہ اس رات کے بارے  میں امید ہے کہ یہی شب قدر ہو  ۔

پھر آپ نے فرمایا : وأدنى الإعتكاف ساعة بين العشائين؛ فمن اعتكفها فقد أدرك حظّه، أو قال: نصيبه من ليلة القدر. [2]

 اعتکاف کی سب سے کم حد مغرب و عشاء کے درمیان  کی گھڑی ہے  اور جو شخص اس مقدار میں اعتکاف کرے توپس  اسے اس کا حصہ مل گیا ۔ یا فرمایا : اسے شب قدر سے اس کا حصہ مل گیا ۔

 


[1] ۔ بحارالأنوار: ۹۸/۱۵۱، اور سید بن طاووس کی کتاب «آداب وادعيه ماه رمضان»: 438 کچھ تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ.

[2] ۔ بحارالأنوار: ۹۸/۱۵۱، اور سید بن طاووس کی کتاب «آداب وادعيه ماه رمضان»: 438 کچھ تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ.

    بازدید : 603
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 70870
    بازديد کل : 129730012
    بازديد کل : 90044887