امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۱۲ ۔ اربعین کے دن امام حسین علیه السلام کی ایک اور زیارت

(۱۲)

اربعین کے دن

امام حسین علیه السلام کی ایک اور زیارت  

عطا نے کہا : میں بیس صفر کے دن جابر بن عبد اللہ کے ساتھ تھا ، اور جب ہم غاضریہ پہنچے تو انہوں نے وہاں غسل کیا ، اور اپنے پاس موجود پاک و پاکیزہ لباس پہنا اور پھر مجھ سے کہا : کیا تمہارے پاس کوئی  خوشبودار چیز ہے ؟ میں نے کہا : میرے پاس سُعود ہے ۔ انہوں نے اس میں سے کچھ اپنے سر اور جسم پر ملی اور پھر پا برہنہ چلنے لگے ، یہاں تک کہ امام حسین علیہ السلام کے بالائے سر کے مقام پر کھڑے ہو کر انہوں نے تین مرتبہ تکبیر کہی اور بے ہوش ہو کر زمین پر گر گئے ۔ جب وہ ہوش میں آئے تو میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا :

اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا آلَ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا صَفْوَةَ اللَه، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكُمْ يَا خِيَرَةَ اللهِ مِنْ خَلْقِهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا سَادَةَ السَّادَاتِ، اَلسَّلاَمُ‏ عَلَيْكُمْ يَا لُيُوثَ الْغَابَاتِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا سَفِينَةَ النَّجَاةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ‏ يَا أَبَا عَبْدِاللهِ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِلْمِ الْأَنْبِيَاءِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ‏ صَفْوَةِ اللَّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ نَبِيِّ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِسْمَاعِيلَ ذَبِيحِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللهِ.اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ مُحَمَّدِنِ الْمُصْطَفَى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ عَلِيّ‏ نِ ‏الْمُرْتَضَى، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَابْنَ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا شَهِيدُ يَا ابْنَ الشَّهِيدِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا قَتِيلُ ابْنُ الْقَتِيلِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا وَلِيّ‏ اللهِ وَابْنَ وَلِيِّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِهِ عَلَى خَلْقِهِ.أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاَةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَبَرَرْتَ وَالِدَيْكَ، وَجَاهَدْتَ عَدُوَّكَ.أَشْهَدُ أَنَّكَ تَسْمَعُ الْكَلاَمَ، وَتَرُدُّ الْجَوَابَ، وَأَنَّكَ حَبِيبُ اللهِ وَخَلِيلُهُ‏ وَنَجِيبُهُ، وَصَفِيُّهُ وَابْنُ صَفِيِّهِ، زُرْتُكَ مُشْتَاقاً فَكُنْ لي شَفِيعاً إِلَى اللهِ.يَا سيَّدي، اَسْتَشْفِعُ إِلَى اللهِ بِجَدِّكَ سَيِّدِ النَّبِيِّينَ، وَبِأَبِيكَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ، وَبِاُمِّكَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ، لَعَنَ اللَهُ قَاتِلِيكَ وَظَالِمِيكَ، وَشَانِئِيكَ وَمُبْغِضِيكَ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْاَخِرِينَ.

سلام ہو آپ پر اے آل الله ، سلام ہو آپ پر اے خدا کی برگزیدۂ ہستیو ، سلام ہو آپ پر اے مخلوق خدا میں سے مختار شدہ ہستیو ،  سلام ہو آپ پر اے سید سادات ،  سلام ہو آپ پر اسے بہادر شیرو ،  سلام ہو آپ پر اے کشتیِ نجات ، سلام ہو آپ  پر اے ابا عبد اللہ ، اور( آپ پر) خدا کی رحمت و برکات ہوں ۔ سلام ہو آپ  پر اے علم انبیاء کے وارث ،  سلام ہو آپ پر اے آدم کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے  نوح کے وارث جو خدا کے نبی ہیں,سلام ہو آپ پر اے ابراہیم  کے وارث جوخلیل اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے اسماعیل کے وارث جو ذبیح اللہ ہیں ، سلام ہو آپ پر اے موسیٰ کے وارث جو کلیم اللہ ہیں، سلام ہو آپ پر اے عیسیٰ  کے وارث  جو روح اللہ ہیں۔ سلام ہو آپ پر اے فرزند محمد مصطفی ، سلام ہو آپ پر اے فرزند علی مرتضی  ، سلام ہو آپ پر اے فرزند فاطمۂ زہرا ، سلام ہو آپ پر اے شہید ، اے فرزند شہید ،  سلام ہو آپ پر اے قتیل ابن قتیل ،  سلام ہو آپ پر اے ولیِ خدا اور ولی خدا کے فرزند ، سلام ہو آپ پر اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم فرمائی اور زکات ادا کی ،  اور آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا ، اور برے کاموں سے منع فرمایا، اور آپ نے اپنے والدین سے نیکی کی ، اور اپنے دشمنوں سے جہاد کیا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ  آپ سخن و کلام سنتے ہیں ، اور جواب دیتے ہیں ، اور آپ حبیب خدا اور اس  کے خلیل ہیں ، ، اور اس کے منتخب شدہ ، اور اس کے برگزیدہ ہیں ، اور اس کے  برگزیدہ کے فرزند ہیں ، میں شوق سے آپ  کی زیارت کے لئے آیا ہوں ، پس آپ  خدا کے نزدیک میرے شفیع بنیں ۔ اے میرے سید و سردار  ! اپنے جدّ جو انبیاء کے سردار ہیں اور اپنی مادر گرامی  جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں ؛کے وسیلہ سے خدا کے نزدیک میری  شفاعت فرمائیں ، خداوند آپ کے قاتلوں ، آپ پر ظلم کرنے  والوں ، آپ  کے دشمنوں اور   اوّلین و آخرین میں سے آپ سے بغض رکھنے والوں پر لعنت کرے ۔

پھر وہ قبر پر جھکے اور رخسار قبر رکھے ، اور پھر چار رکعت نماز پڑھنے کے بعد علی بن الحسین علیہما السلام(حضرت علی اکبر علیہ السلام) کی قبر کی طرف گئے اور کہا : 

اَلسَّلاَمُ عَلَيكَ يَا مَوْلاَيَ وَابْنَ مَوْلاَيَ، لَعَنَ اللَهُ قَاتِلَكَ، لَعَنَ اللَهُ‏ ظَالِمَكَ، أَتَقَرَّبُ إِلَى اللَهِ بِمَحَبَّتِكُمْ، وَأَبْرَأُ إِلَى اللَهِ مِنْ عَدُوِّكُمْ.

سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند ، خدا آپ کے قاتل پر لعنت کرے ، خدا آپ پر ظلم کرنے والوں پر لعنت کرے ، میں آپ کی  محبت کے ذریعہ خدا  کا تقرب چاہتا ہوں، اور خدا کی بارگاہ میں آپ کے دشمنوں سے بیزاری اختیار کرتا ہوں ۔

پھر انہوں نے قبر مطہر کو بوسہ کیا ، اور دو رکعت نماز پڑھنے  کے بعد شہداء کی قبر کی طرف  رخ کیا اور کہا :

اَلسَّلاَمُ عَلَى الْأَرْوَاحِ الْمُنِيخَةِ بِقَبْرِ أَبي عَبْدِاللهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا شِيعَةَ اللهِ وَشِيعَةَ رَسُولِهِ، وَشِيعَةَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا طَاهِرُونَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا مَهْدِيُّونَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَبْرَارَ، اَلسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَعَلَى مَلاَئِكَةِ اللهِ الْحَافِّينَ بِقُبُورِكُمْ، جَمَعَنِيَ اللَهُ ‏وَإِيَّاكُمْ في مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِهِ تَحْتَ عَرْشِهِ.

سلام ہو ان ارواح پر جو ابا عبد اللہ علیہ السلام کی قبر کے پاس جمع ہیں ، آپ پر سلام ہو اے خدا کے پیروکارو ، اور اس کے رسول کے پیروکارو ، اور امیر المؤمنین اور امام حسن اور امام حسین کے پیروکارو ، آپ سب پر سلام ہو اے پاکیزہ ہستیو ، آپ سب پر سلام ہو اے ہدایت یافتہ ہستیو ، آپ سب پر سلام ہو اے نیک ہستیو ، آپ سب پر سلام ہو ، اور خدا کے ان سب فرشتوں پر جنہوں نے آپ کی قبور کا احاطہ کیا ہوا ہے ، خدا ہمیں اور آپ سب کوزیر عرش اپنی رحمت میں قرار دے ۔

پھر وہ قمر بنی ہاشم حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کی قبر مطہر کے پاس آئے اور وہاں کھڑے ہو کر کہا:

 

    بازدید : 693
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 71191
    بازديد کل : 129730655
    بازديد کل : 90045209